صباکی لاش کا پوسٹ مارٹم 8 گھنٹے تاخیرکے بعد مکمل

بچی کے جسم سے لیے گئے نمونے لیبارٹری بھجوادیے گئے،لاش والد کے سپرد

جعلی ڈاکٹر عدنان کے غلط انجکشن سے بچی کی سانس رکنے لگی تھی،والد ظفر اقبال (فوٹو: فائل)

گلشن اقبال میں عدنان کلینک میں اتائی ڈاکٹر کی جانب سے غلط انجکشن لگائے جانے سے دم توڑنے والی 8 سالہ صبا نور کا پوسٹ مارٹم جناح اسپتال کے مردہ خانے میں 8 گھنٹے کی تاخیر کے بعد ہوگیا، بچی کے جسم سے لیے گئے نمونے لیبارٹری بھجوادیے گئے۔

تفصیلات کے مطابق گلشن اقبال کے علاقے 13 ڈی ون میں عدنان کلینک میں اتائی ڈاکٹر عدنان کی جانب سے لگائے جانے والے غلط انجکشن سے دم توڑنے والی 8 سالہ صبا نور کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے صبح 10 بجے جناح اسپتال لائی گئی، جہاں لیڈی ایم ایل او موجود نہ ہونے کے باعث پوسٹ مارٹم تاخیر کا شکار ہوا غم سے نڈھال والدین ایم ایل او کا انتظار کرتے رہے جو 5 گھنٹے بعد اسپتال پہنچیں لیڈی ایم ایل او ڈاکٹر ذکیہ خورشید نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کرنے والے بنیادی آلات جس میں سوئی، دھاگا، کیمیکل، شیشے کی بنیاں، دستانے اور بنیادی اشیاموجود نہیں ہیں جو بازار سے منگوائے ہیں جس کی وجہ سے پوسٹ مارٹم مزید 2 گھنٹے تاخیر کا شکار ہوا انھوں نے بتایا کہ لیڈی ایم ایل او کے اسپتال میں موجود نہ ہونے کی وجہ سے چھٹی والے دن بھی مجھے بلایا جاتا ہے۔


اس خبرکو بھی پڑھیں: کراچی میں غلط انجکشن سے ایک اور بچی جان کی بازی ہار گئی

سرکاری اسپتالوں میں لیڈی ایم ایل او کی کمی پوری کرنے کی ضرورت ہے، صبا نور کے والد کے بازار سے سامان لانے کے بعد لیڈی ایم ایل او ڈاکٹر ذکیہ نے پوسٹ مارٹم شروع کیا جو ایک گھنٹے میں مکمل کرلیا گیا، ڈاکٹر ذکیہ کے مطابق بچی کے جسم کے مختلف حصوں سے5 نمونے لیے گئے ہیں، نمونوں کو کیمیکل ڈپارٹمنٹ اور جامعہ کراچی کی لیب بھجوادیا ہے لیب رپورٹ آنے کے بعد حتمی رپورٹ جاری کی جائے گی۔

پوسٹ مارٹم کے بعد صبانور کی لاش والدین کے حوالے کردی گئی اس موقع پر صبانور کے والد ظفر اقبال نے بتایا کہ بچی کو سانس اور نزلے کی تکلیف میں کلینک لے گئے تھے جہاں ڈاکٹر عدنان نے غلط انجکشن لگایا جس کے بعد بچی کے منہ سے جھاگ آنے لگے اور سانس رکنے لگی، ڈاکٹر نے نجی اسپتال لے جانے کا کہا کہ آکسیجن کی ضرورت ہے جسکے بعد قریبی اسپتال لے جاتے وقت ہی بچی راستے میں دم توڑ گئی ۔
Load Next Story