پتھر کے دور سے لے کر بیلٹ اینڈ روڈ تک
چین مختلف تبدیلیوں سے گزر کر اب ایک ایسے مقام پرکھڑا ہے کہ دنیا کو اس کی معاشی ترقی کو تسلیم کرنا پڑ رہا ہے۔
zaheer_akhter_beedri@yahoo.com
چین آبادی کے حوالے سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، جب تک دنیا مشرق اور مغرب میں بٹی رہی ، سرمایہ دارانہ نظام کے سرپرستوں نے پسماندہ ملکوں کی ترقی کے راستے مختلف حوالوں سے روکے رکھے ۔ چین میں 1949 کے انقلاب نے اور کچھ کیا نہ کیا ہو، پسماندہ ملکوں اور پسماندہ عوام میں بہتر زندگی کے حصول کی ایک جوت جگا دی۔
چین مختلف تبدیلیوں سے گزر کر اب ایک ایسے مقام پرکھڑا ہے کہ دنیا کو اس کی معاشی ترقی کو تسلیم کرنا پڑ رہا ہے۔ چین کے موجودہ رہنما دنیا کے ملکوں کو قریب لانے اور دنیا کو تجارتی فوائد سے روشناس کرانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
پاکستان کے ساتھ معاشی و تجارتی تعلقات میں اضافے کے لیے سی پیک کا معاہدہ کیا ، اس معاہدے کے ذریعے دنیا کے ملکوں کو قریب لانے اور تجارت کو فروغ دینے کے نئے راستے نکالے گئے اور سامراجی ملکوں کی طرح اس معاہدے کو محدود کرنے کے بجائے سب کے لیے کھلا رکھا گیا ۔ بھارت خطے کے ملکوں میں ایک اہم ملک ہے اگر بھارت اس خطے کی ترقی کا خواہاں ہوتا تو بلاشبہ اس معاہدے میں شریک ہوکر اسے زیادہ مفید اور خطے کے لیے زیادہ فائدہ مند بناتا لیکن پاکستان سے کشمیر کے مسئلے پر تضاد کی وجہ وہ سی پیک میں شرکت سے بھاگتا رہا، یوں ایک فائدہ مند معاہدہ تنگ نظری کی نذر ہوکر رہ گیا۔
نئے چین کے صدر شی چنگ پنگ دنیا کے ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات میں اضافے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں اس حوالے سے انھوں نے ایک منصوبہ بیلٹ اینڈ روڈ کے نام سے متعارف کرایا ہے ۔اس سلسلے میں چین کے دارالحکومت پیکنگ میں ایک عالمی سطح کا اجلاس 27 اپریل کو ہوا جس میں وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ایک وفد نے شرکت کی، اس موقعے پر فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سی پیک پاکستان کی خوشحالی کا راستہ ہے انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم چین کے شراکت دار ہیں۔ بیلٹ اینڈ روڈ فورم سے جڑے ممالک کے درمیان تعلیمی اور جدید رابطوں کو بڑھانا ہوگا انھوں نے کہا نوجوان آبادی ہنرمندی اور مہارت کے ذریعے عالمی معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ اور کئی سربراہان مملکت بھی اس فورم کے اجلاس میں شریک تھے۔
عمران خان نے فورم سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ جدید دور میں چین کامیابی کی ایک بڑی مثال ہے چین میں پائیدار معیشت اور معاشرتی ترقی سے کروڑوں لوگوں کا معیار زندگی بلند ہوا۔ یہ ترقی چینی قیادت کے وژن اور عوام کی سخت محنت کا نتیجہ ہے۔ عمران خان نے کہا دونوں ملکوں کے درمیان خصوصی اقتصادی زون قائم کیے جا رہے ہیں جو پاکستان کی ترقی میں معاون ثابت ہوں گے اب دنیا پتھر کے دور سے بہت آگے آگئی ہے اور قوموں کے درمیان تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں۔
دنیا پتھر کے دور سے نکل کر جیسے جیسے آگے بڑھتی گئی تہذیب و تمدن متعارف ہوتے چلے گئے۔ آج وہی پتھر کے دور کی دنیا تہذیب و تمدن کے گہوارے میں بدل گئی ہے ماضی بعید میں بھی سڑکوں یعنی زمینی راستوں کے ذریعے تجارت ہوتی تھی اس تجارت کے نتیجے میں ملکوں کے درمیان سماجی تعلقات پروان چڑھتے تھے یہ تعلقات ملکوں کے درمیان دوستی اور ہم آہنگی میں اضافہ کرتے تھے۔
جب سے دنیا میں سرمایہ دارانہ نظام متعارف ہوا معاشی مفادات کو اولیت حاصل ہوگئی سرمایہ دارانہ نظام کے پالیسی سازوں نے معاشی مفادات کو قومی مفادات سے جوڑ کر دنیا میں محبت اخلاق رواداری کے کلچر کو ایسا تہس نہس کیا کہ ملکوں کے درمیان تعلقات ہی میں بگاڑ پیدا نہ ہوا بلکہ قومی مفادات ملکوں کو جنگوں کی طرف بھی لے گئے دنیا میں ہونے والی جنگوں کا سب سے بڑا محرک معاشی مفادات ہی رہے جنھیں قومی مفادات کا نام دیا گیا۔
دو عالمی جنگوں کے محرک بھی معاشی مفادات ہی رہے ہیں۔ معاشی مفادات کا ٹکراؤ قوموں اور ملکوں کے درمیان ٹکراؤ کی شکل اختیار کرگیا۔ 1917 میں جب روس میں انقلاب آیا تو دنیا میں ایک بڑی تبدیلی آئی معاشی مفادات کو سرمایہ دارانہ نظام نے اپنی سیاست کا سب سے بڑا محرک بنادیا۔ لیکن سوشلسٹ نظام نے معاشی مفادات کے بجائے معاشی مساوات کو سب سے بڑا مقصد بناکر دنیا کے اربوں لٹے پٹے تباہ حال عوام کے دلوں میں امید کی کرن جگا دی۔ سرمایہ دارانہ نظام کے گدھوں کو معاشی مساوات کا نظام اپنی موت نظر آیا۔
ادھر سوشلسٹ نظام معیشت نے 50 سال کے اندر روس کو سپر پاور کے درجے پر پہنچا دیا۔ سرمایہ دارانہ ملکوں کے سرپرست آج بھی عوام کی اقتصادی ترقی کے بجائے ملکوں کے درمیان فاصلے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے ان کے تازہ اقدام کے مطابق ٹرمپ نے پاکستان کو ویزا نہ دینے والے ممالک میں شامل کردیا ہے۔ ٹرمپ کی ان کارروائیوں سے فاصلے بڑھ رہے ہیں۔
اس کے برخلاف چینی کوششوں سے ملکوں کے درمیان اقتصادی ترقی اور سماجی یکجہتی کی راہیں کھل رہی ہیں بیلٹ اینڈ روڈ اس حوالے سے ایک بہترین مثال ہے۔ چین کی ان کوششوں کو سامراجی ممالک اور ان کے حواری ناکام بنانے کی کوشش کریں گے لیکن سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ ایسے منصوبے ہیں جن کا براہ راست تعلق عوامی مفادات سے ہے اور عوام ان منصوبوں کی راہ میں روڑے اٹکانے والے سامراجی ملکوں کے عزائم کو ناکام بنا دیں گے۔
چین مختلف تبدیلیوں سے گزر کر اب ایک ایسے مقام پرکھڑا ہے کہ دنیا کو اس کی معاشی ترقی کو تسلیم کرنا پڑ رہا ہے۔ چین کے موجودہ رہنما دنیا کے ملکوں کو قریب لانے اور دنیا کو تجارتی فوائد سے روشناس کرانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
پاکستان کے ساتھ معاشی و تجارتی تعلقات میں اضافے کے لیے سی پیک کا معاہدہ کیا ، اس معاہدے کے ذریعے دنیا کے ملکوں کو قریب لانے اور تجارت کو فروغ دینے کے نئے راستے نکالے گئے اور سامراجی ملکوں کی طرح اس معاہدے کو محدود کرنے کے بجائے سب کے لیے کھلا رکھا گیا ۔ بھارت خطے کے ملکوں میں ایک اہم ملک ہے اگر بھارت اس خطے کی ترقی کا خواہاں ہوتا تو بلاشبہ اس معاہدے میں شریک ہوکر اسے زیادہ مفید اور خطے کے لیے زیادہ فائدہ مند بناتا لیکن پاکستان سے کشمیر کے مسئلے پر تضاد کی وجہ وہ سی پیک میں شرکت سے بھاگتا رہا، یوں ایک فائدہ مند معاہدہ تنگ نظری کی نذر ہوکر رہ گیا۔
نئے چین کے صدر شی چنگ پنگ دنیا کے ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات میں اضافے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں اس حوالے سے انھوں نے ایک منصوبہ بیلٹ اینڈ روڈ کے نام سے متعارف کرایا ہے ۔اس سلسلے میں چین کے دارالحکومت پیکنگ میں ایک عالمی سطح کا اجلاس 27 اپریل کو ہوا جس میں وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ایک وفد نے شرکت کی، اس موقعے پر فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سی پیک پاکستان کی خوشحالی کا راستہ ہے انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم چین کے شراکت دار ہیں۔ بیلٹ اینڈ روڈ فورم سے جڑے ممالک کے درمیان تعلیمی اور جدید رابطوں کو بڑھانا ہوگا انھوں نے کہا نوجوان آبادی ہنرمندی اور مہارت کے ذریعے عالمی معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ اور کئی سربراہان مملکت بھی اس فورم کے اجلاس میں شریک تھے۔
عمران خان نے فورم سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ جدید دور میں چین کامیابی کی ایک بڑی مثال ہے چین میں پائیدار معیشت اور معاشرتی ترقی سے کروڑوں لوگوں کا معیار زندگی بلند ہوا۔ یہ ترقی چینی قیادت کے وژن اور عوام کی سخت محنت کا نتیجہ ہے۔ عمران خان نے کہا دونوں ملکوں کے درمیان خصوصی اقتصادی زون قائم کیے جا رہے ہیں جو پاکستان کی ترقی میں معاون ثابت ہوں گے اب دنیا پتھر کے دور سے بہت آگے آگئی ہے اور قوموں کے درمیان تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں۔
دنیا پتھر کے دور سے نکل کر جیسے جیسے آگے بڑھتی گئی تہذیب و تمدن متعارف ہوتے چلے گئے۔ آج وہی پتھر کے دور کی دنیا تہذیب و تمدن کے گہوارے میں بدل گئی ہے ماضی بعید میں بھی سڑکوں یعنی زمینی راستوں کے ذریعے تجارت ہوتی تھی اس تجارت کے نتیجے میں ملکوں کے درمیان سماجی تعلقات پروان چڑھتے تھے یہ تعلقات ملکوں کے درمیان دوستی اور ہم آہنگی میں اضافہ کرتے تھے۔
جب سے دنیا میں سرمایہ دارانہ نظام متعارف ہوا معاشی مفادات کو اولیت حاصل ہوگئی سرمایہ دارانہ نظام کے پالیسی سازوں نے معاشی مفادات کو قومی مفادات سے جوڑ کر دنیا میں محبت اخلاق رواداری کے کلچر کو ایسا تہس نہس کیا کہ ملکوں کے درمیان تعلقات ہی میں بگاڑ پیدا نہ ہوا بلکہ قومی مفادات ملکوں کو جنگوں کی طرف بھی لے گئے دنیا میں ہونے والی جنگوں کا سب سے بڑا محرک معاشی مفادات ہی رہے جنھیں قومی مفادات کا نام دیا گیا۔
دو عالمی جنگوں کے محرک بھی معاشی مفادات ہی رہے ہیں۔ معاشی مفادات کا ٹکراؤ قوموں اور ملکوں کے درمیان ٹکراؤ کی شکل اختیار کرگیا۔ 1917 میں جب روس میں انقلاب آیا تو دنیا میں ایک بڑی تبدیلی آئی معاشی مفادات کو سرمایہ دارانہ نظام نے اپنی سیاست کا سب سے بڑا محرک بنادیا۔ لیکن سوشلسٹ نظام نے معاشی مفادات کے بجائے معاشی مساوات کو سب سے بڑا مقصد بناکر دنیا کے اربوں لٹے پٹے تباہ حال عوام کے دلوں میں امید کی کرن جگا دی۔ سرمایہ دارانہ نظام کے گدھوں کو معاشی مساوات کا نظام اپنی موت نظر آیا۔
ادھر سوشلسٹ نظام معیشت نے 50 سال کے اندر روس کو سپر پاور کے درجے پر پہنچا دیا۔ سرمایہ دارانہ ملکوں کے سرپرست آج بھی عوام کی اقتصادی ترقی کے بجائے ملکوں کے درمیان فاصلے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے ان کے تازہ اقدام کے مطابق ٹرمپ نے پاکستان کو ویزا نہ دینے والے ممالک میں شامل کردیا ہے۔ ٹرمپ کی ان کارروائیوں سے فاصلے بڑھ رہے ہیں۔
اس کے برخلاف چینی کوششوں سے ملکوں کے درمیان اقتصادی ترقی اور سماجی یکجہتی کی راہیں کھل رہی ہیں بیلٹ اینڈ روڈ اس حوالے سے ایک بہترین مثال ہے۔ چین کی ان کوششوں کو سامراجی ممالک اور ان کے حواری ناکام بنانے کی کوشش کریں گے لیکن سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ ایسے منصوبے ہیں جن کا براہ راست تعلق عوامی مفادات سے ہے اور عوام ان منصوبوں کی راہ میں روڑے اٹکانے والے سامراجی ملکوں کے عزائم کو ناکام بنا دیں گے۔