مسلم ملکوں میں اتحاد کا فقدان

مسلم ملکوں کا داخلی خلفشار امریکا اس خطے میں اسرائیل کی ایسی کھلی حمایت کر رہا ہے۔

zaheer_akhter_beedri@yahoo.com

ایک تازہ خبر کے مطابق ایک غیرملکی اخبار نے اپنے ایک اداریے میں امریکا سے ایران پر سرجیکل حملے شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اخبار کے مطابق امریکا نے ''شام کی کیمیائی ہتھیار سازی کی تنصیبات کو نشانہ بناکر پہلے ہی مثال قائم کردی تھی۔'' یہ ہے مسلم ملکوں کا داخلی خلفشار امریکا اس خطے میں اسرائیل کی ایسی کھلی حمایت کر رہا ہے۔

دنیا میں دو مسلم علاقے ایسے ہیں جہاں عشروں سے مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے، ان میں ایک علاقہ فلسطین کا ہے دوسرا کشمیر کا۔ کشمیر اور فلسطین کے متنازعہ علاقوں کو اقوام متحدہ کے اندھے کنوئیں میں ڈال کر پیش منظر سے اس طرح ہٹا دیا گیا ہے کہ اب ان دونوں مسئلوں کا ذکر میڈیا میں رہ گیا ہے، ایرانی قیادت امریکا کو بڑا شیطان کہتی ہے تو غلط نہیں کہتی۔

سعودی عرب کو مسلم دنیا میں وہاں کے مقدس مقامات کی وجہ خصوصی اہمیت حاصل ہے جس میں احترام کا پہلو بھی شامل ہے ۔ سعودی عرب عربوں کا مالدار ترین ملک ہے تیل کی بے بہا دولت کے علاوہ سال بھر عمرے اور حج کے زائرین سے سعودی عرب کو بھاری رقوم ملتی ہیں۔کیا مالدار سعودی عرب، عرب ملکوں میں ہتھیاروں کی صنعتیں قائم کرکے مسلم دنیا کے اربوں ڈالر نہیں بچا سکتا ۔

دنیا میں 56 مسلم ملک ہیں جن کی مجموعی آبادی ایک ارب کے لگ بھگ ہے۔ مسلم ممالک میں مشرق وسطیٰ تیل کا ایک ایسا علاقہ ہے جس کے تیل کے ذخائر سے دنیا بھر کو تیل سپلائی کیا جاتا ہے لیکن اس خطے کی بدقسمتی یہ ہے کہ تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والے اربوں ڈالر نہ عوام کے تصرف میں آتے ہیں نہ اس بھاری رقم کو انڈسٹریلائزیشن کے لیے استعمال کیا جاتا ہے بلکہ یہ اربوں ڈالر حکمران طبقے کے بے جا مصارف پر خرچ کیے جاتے ہیں۔ امریکا نے عرب ملکوں کی دولت حاصل کرنے کے لیے اسرائیل کو علاقے کا دادا بنا کر رکھا ہے۔ عربوں پر اسرائیل کا خوف اس بری طرح سوار ہے کہ ان کی دولت کا ایک بڑا حصہ ہتھیاروں کی خریداری پر خرچ کیا جاتا ہے جو عملاً ضایع ہو جاتا ہے کیونکہ عیش و عشرت میں مصروف عرب حکمرانوں کے لیے اسرائیل سے جنگ لڑنا ایک بھیانک خواب سے کم نہیں۔


اس نظام فضولیات کی وجہ یہ ہے کہ عربوں کا حکمران طبقہ عیش وعشرت کی زندگی میں گردن تک اس طرح دھنسا ہوا ہے کہ اس سے نکلنا اب اس کے بس کی بات نہیں۔ اسرائیل آبادی اور رقبے کے حوالے سے اس قدر چھوٹا ملک ہے کہ 56 مسلم ملک اگر متحد ہوجائیں یا صرف عرب ملک ہی متحد ہوجائیں تو اسرائیل کا قصہ ہفتوں میں ختم ہوسکتا ہے لیکن ایسا ممکن نہیں کیونکہ مسلم ممالک ٹکڑوں میں بٹے ہوئے ہی نہیں بلکہ طرح متحارب ہیں ۔ اس المیے کی وجہ یہ ہے کہ عرب ملکوں میں یا تو بادشاہتیں قائم ہیں یا قبائلی سرداری نظام قائم ہے جس میں اختیارات بادشاہوں یا قبائلی ایلیٹ کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں اور یہ محترم لوگ فیصلے قو و ملک کی بجائے شاہی خاندانوں کے مفادات میں کرتے ہیں۔ مغربی ممالک خاص طور پر امریکا عرب حکمرانوں کی ان کمزوریوں سے واقف ہیں اور اربوں ڈالر کا اسلحہ فروخت کر رہے ہیں جو کبھی اسرائیل کے خلاف استعمال نہیں ہوگا البتہ خود عرب ملکوں کے خلاف استعمال ہوسکتا ہے۔

آج کی دنیا طاقت کی دنیا ہے طاقت ہی کے بل بوتے پر امریکا بین الاقوامی دادا بنا ہوا ہے اگر عرب ممالک اپنی دولت عیاشیوں میں پھونکنے کی بجائے اسلحہ انڈسٹریز کے قیام اور ملکی ترقی پر خرچ کریں تو بلاشبہ امریکا کی گرفت سے نکل سکتے ہیں۔ لیکن ایسا اس وقت ہوسکتا ہے جب ان ملکوں میں فیصلوں کا اختیار عوام کے ہاتھوں میں آجائے اور یہ مستقبل قریب میں ہوتا نظر نہیں آتا۔ مسلم ملکوں کے تنازعات مسلم ملکوں کے مسائل حل کرنے کے لیے کئی ادارے بنائے گئے ہیں ۔ان میں سے ایک بڑا ادارہ او آئی سی ہے لیکن بدقسمتی سے یہ تمام ادارے امریکا کی گرفت میں ہیں اور یہ ادارے وہی کام کرتے ہیں جو امریکا کے مفاد میں ہوتا ہے اس طریقہ کار کی وجہ سے پورے عرب ملکوں پر باالواسطہ امریکا کی حکمرانی ہے اور امریکا وہی کرتا ہے جو اس کے مفاد میں ہوتا ہے۔

پاکستان ایک جوہری ملک ہے اگر پاکستان کوشش کرے تو مسلم ملکوں میں اتحاد کی کوئی صورت نکل سکتی ہے۔ لیکن پاکستان کرپٹ اشرافیہ کے چنگل میں پھنسا ہوا ہے اور اشرافیہ کی اولین ترجیح لوٹ مار ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ پاکستان اپنے اندرونی مسائل ہی میں جکڑا ہوا ہے، وہ مسلم ملکوں کی اجتماعی ترقی میں اپنی کرپٹ سیاست کی وجہ کوئی اہم کردار ادا نہیں کرسکتا۔ مسلم ملکوں میں ایران وہ واحد ملک ہے جو امریکا کی دادا گیری کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اس جرأت رندانہ کی وجہ امریکا اور اس کے اتحادی ملک ہر وقت ایران کو نقصان پہنچانے کے درپے رہتے ہیں جب کہ خود مسلم ملک خاص طور پر عرب ممالک ایران کو نقصان پہنچانے کے درپے رہتے ہیں۔

بزرگان دین کے مزارات اور جائے پیدائش کی وجہ مسلم ملکوں میں سعودی عرب کو خصوصی اہمیت حاصل ہے اور وہ مسلم امہ کی بہتری اور ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے لیکن فروعی مسائل میں گھر کر مسلم ممالک تقیسم ہوچکے ہیں اور مسلم ملکوں کے لیے کوئی مثبت کردار ادا کرنے کے بجائے خود مسلم ملکوں کے مفادات کی نفی کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے بعض ملک تو اس قدر آگے بڑھ گئے ہیں کہ امریکا کو ایران پر سرجیکل حملوں کی دعوت دے رہے ہیں۔ کیا مسلم ممالک کیحکمرانوں کی ان پالیسیوں سے عاقبت نااندیشی کا پتہ نہیں چلتا؟
Load Next Story