ورجینیا 23 قتل

عالمی جنگیں ہوں یا ورجینیا کا قتل بدقسمتی یہ ہے کہ ہر جگہ بے گناہ مارے جاتے ہیں

zaheer_akhter_beedri@yahoo.com

دہشت گردی ایک نفسیاتی بیماری بھی ہے۔ 9/11 کے بعد امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جو مہمیں شروع کیں ، اس کا فائدہ کم نقصان زیادہ ہوا ۔ ہزاروں نہیں لاکھوں انسانی جانوں کے زیاں کے علاوہ اربوں ڈالر دہشت گردی کے خلاف جنگ پر خرچ کر دیے گئے اور نتیجہ یہ نکلا کہ دہشت گردی کم ہونے کے بجائے اور بڑھ گئی۔

دہشت گردی اب نہ علاقائی مسئلہ رہی ہے نہ ''مسلم'' رہی ہے اب تو صورتحال یہ ہے کہ انفرادی مسائل پر فرد اور افراد دہشت گردی کا ارتکاب کرتے ہیں اور درجنوں ہی بے گناہوں کی جان لیتے ہیں۔ اخباری خبروں کے مطابق امریکا کی ریاست ورجینیا کی ایک سرکاری عمارت میں ورجینیا میونسپل سینٹرکے ایک سابق ملازم نے اطلاعات کے مطابق گولیاں چلانے والے ملزم کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا، جس کا بدلہ لینے کے لیے اس نے ورجینیا کے میونسپل سینٹر میں اندھا دھند گولیاں چلائیں جن کی زد میں آکر 13 افراد ہلاک ہوگئے۔ جوابی کارروائی میں حملہ آور مارا گیا۔

امریکا میں انفرادی اور انتقامی دہشت گردی کا یہ پہلا واقعہ نہیں ، اس سے پہلے امریکا کی مختلف ریاستوں میں اس قسم کی دہشت گردی کی کئی وارداتیں ہوچکی ہیں۔اس دہشت گردی کا سبب مجرم کی ملازمت سے برطرفی تھا۔ معاشی مسائل خواہ وہ انفرادی ہوں یا اجتماعی متاثرہ عوام کو اس قدر مشتعل کردیتے ہیں کہ وہ جان لینے اور جان دینے پر اتر آتے ہیں۔ ورجینیا کے برطرف شدہ (ملازمت سے) شخص کے معاشی مسائل اس قدر سنگین تھے کہ جوش انتقام میں اس نے 13 بے گناہ افراد کو قتل کردیا۔ جانے کتنے لوگ ہیں جو کسی نہ کسی حوالے سے معاشی مسائل کا شکار ہوں گے۔

ورجینیا کے ملازمت سے برطرف شخص کی ہتھیار تک رسائی تھی سو اس نے 13 بے گناہ افراد کو قتل کردیا۔ اگر ہتھیاروں تک رسائی آسان ہوجائے تو ساری دنیا میں جانے ہر روز کتنے مشتعل لوگ بے گناہوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگنے لگیں۔ امریکا دنیا کا سب سے زیادہ ترقی یافتہ ملک کہلاتا ہے اور یہاں کی شرح تعلیم بھی سو فیصد بتائی جاتی ہے ایسے ملک میں اگر عوام انفرادی مسئلے پر مشتعل ہوکر بے گناہ افراد پر گولیاں چلانے لگیں اور درجنوں افراد کی جانیں لینے لگیں تو پھر پسماندہ عوام کا کیا ہوگا جو ہزاروں کی تعداد میں بوجوہ روزگار سے نکالے جاتے ہیں یہ سرمایہ دارانہ نظام کی وہ وبائی بیماری ہے جو ساری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے۔

امریکا ہر اعتبار سے ایک ترقی یافتہ ملک ہے جہاں پر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں ماہرین موجود ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک شخص کا خواہ اس کے ساتھ کتنی ہی زیادتی کیوں نہ ہوئی ہو ، فائرنگ کرکے تیرہ انسانوں کو قتل کرنا جن کا کوئی قصور نہیں ، ایک نارمل آدمی کا کارنامہ کہلاسکتا ہے؟ اس قسم کے کیسوں میں عموماً یہ ہوتا ہے کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے فوری قاتل کو مار دیتے ہیں جس کی وجہ ان محرکات کا پتا نہیں چل سکتا جو قاتل کے قتل کرنے کی پشت پر موجود رہے ہوں گے۔


یہ بات درست ہے کہ ایک شخص جس کے ہاتھ میں ہتھیار ہے اور وہ ہتھیار کا بے دریغ استعمال بھی کر رہا ہے اگر اس کو کھلا چھوڑ دیا جائے تو یقینا وہ مزید جانی نقصان کرسکتا ہے لیکن اگر اس قسم کے قاتلوں کے قتل کی وجوہات جاننا ہوں اور خاص طور پر ان کی نفسیاتی کیفیت کو سمجھنا ہو تو پولیس کو کوشش کرنی چاہیے کہ قاتل کو زخمی کردیا جائے اور اسے زندہ پکڑنے کی کوشش کی جائے تاکہ معاشرے میں موجود ان برائیوں کا پتا چل سکے جو انسان کو اس قسم کے سنگین قدم اٹھانے پر مجبور کرتی ہیں۔ اس حوالے سے ایک بات تو طے ہے کہ قتل کے پیچھے معاشی محرکات موجود ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ عالمی جنگیں منڈیوں پر قبضے کے لیے لڑی گئیں یعنی عالمی جنگوں کی پشت پر بھی اقتصادی محرکات موجود تھے ،آج دنیا دہشت گردی کے عذاب میں مبتلا ہے یہ وہ انفرادی دہشت گردی نہیں جو امریکا کی ریاست ورجینیا میں پیش آئی۔ اس عالمی دہشت گردی کی سیاسی وجوہات بھی ہیں اور نظریاتی وجوہات بھی ہیں افغانستان میں عشروں سے جو دہشت گردی جاری ہے، اس کا بڑا سبب سیاسی ہے امریکا نے روس کو افغانستان سے نکالنے کے لیے طالبان کو استعمال کیا پھر روس کی جگہ وہ کودا معہ نیٹو کے افغانستان پر قابض ہوگیا۔

کیا امریکی حکمران طبقے کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ جو طالبان اپنے ملک میں روس کو برداشت نہیں کرتے تھے وہ امریکا کو کیوں اور کیسے برداشت کریں گے؟عوام کی مرضی کے بغیر اگر کسی ملک پر قبضہ کیا جاتا ہے تو پھر قبضہ کرنے والوں کو عوام کی شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ظلم کی مختلف شکلیں ہوسکتی ہیں لیکن مزاحمت کا بہرحال سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ورجینیا میں 13 بے گناہوں کو ایک ایسے انسان نے قتل کردیا جسے کہا جاتا ہے نوکری سے نکال دیا گیا تھا۔ نوکری سے نکالنے والوں میں یہ 13 مقتولین شامل نہیں تھے جسے نوکری کے وکٹم نے سفاکی سے قتل کردیا یہ ایک ابنارمل کیس ہے کیونکہ نوکری سے نکالنے والوں تک شاید قاتل کی رسائی نہ تھی سو قاتل نے محض غیر معمولی غصے کی حالت میں اندھے انتقام کے طور پر 13 بے گناہوں کو قتل کردیا۔

عالمی جنگیں ہوں یا ورجینیا کا قتل بدقسمتی یہ ہے کہ ہر جگہ بے گناہ مارے جاتے ہیں۔ عالمی جنگوں کا فیصلہ فوج کے سپاہیوں نے نہیں کیا تھا بلکہ حکمران طبقات نے کیا تھا لیکن اس کی سزا متحارب ملکوں کے فوجیوں کو ملی جن کا جنگ کے فیصلوں سے کوئی تعلق نہ تھا۔ یہ کھلا ظلم کھلی ناانصافیاں ہیں جن کا شکار عموماً بے گناہ لوگ ہو رہے ہیں۔ ورجینیا کے قاتل کے اصل مجرم وہ ہیں جنھوں نے ایک مزدور کو بے روزگار کیا۔ اس سے بڑا مجرم وہ سرمایہ دارانہ نظام ہے جو ناانصافیوں کو جنم دیتا ہے اور سزا بھی ان کو ہی دیتا ہے جو ناانصافیوں کا شکار ہوتے ہیں۔
Load Next Story