- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
پاکستانی کمپنی نے سی پیک کی نگرانی کیلیے جدید سسٹم پیش کردیا
کراچی: پاکستانی ٹریکنگ کمپنی نے سی پیک کی نگرانی کے لیے جدید سسٹم پیش کردیا ہے۔
چین پاکستان اکنامک کوریڈور کے حوالے سے پاکستان میں لوجسٹک کا سب سے بڑا چیلنج سامان کی ترسیل کو محفوظ بنانا ہے اور اس کا واحد حل ٹیکنالوجی ہے، ان خیالات کا اظہار ٹی پی ایل ٹریکر کے سی ای او سرور علی خان نے انٹرموڈل ایشیا کانفرنس 2019 میں کیا جس کا انعقاد چین، شنگھائی میں کیا گیا۔ 3 روزہ انٹرموڈل ایشیا کانفرنس میں لوجسٹک انڈسٹری بشمول کنٹینر، ٹرانسپورٹ اور 90 ممالک سے آئے ہوئے ماہرین نے شرکت کی، پاکستان سے صرف ٹریکر واحد کمپنی تھی جس نے کانفرنس میں شرکت کی۔
سرور علی خان نے مزید کہا کہ حالیہ جدید ٹیکنالوجی پیش رفت انٹرنیٹ آف دی تھنگز اور آرٹی فیشل انٹیلی جنس سے اب ٹرانسپورٹیشن کو متعین روٹس سے منسلک رکھنے کے لیے 24 گھنٹے اور ہفتہ بھر مانٹیرنگ ممکن ہوگی، اسی طرح پورے سفر کے دوران گاڑیوں کے وزن، سامان، وغیرہ کی نگرانی کے لیے سینسرز استعمال کیے جائیں گے۔
ریگولیشن کے حوالے سے ڈرائیور کی سلامتی ایک مسئلہ ہے کیونکہ سی پیک کا رستہ قراقرم پہاڑی سلسلے سے گزرتا ہے جو جغرافیائی طور پر دشوارگزار ہے۔ اس کے لیے ڈرائیور کے رویہ کی نگرانی ضروری ہے تاکہ تیزرفتاری، بریکنگ، موڑ کاٹنے کے عمل میں سلامتی کو یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے بعض علاقوں میں کوریج کا نہ ہونا بھی مشکل ہے، اس طرح جی ایس ایم کی حامل ڈیوائسز جو ٹریکنگ کے لیے استعمال کی جاتی ہیں وہ کام نہیں کریں گی۔ اس کے حل کے لیے سیٹلائٹ کی حامل ہائبرڈ ٹریکنگ ڈیوائسز استعمال کررہے ہیں۔
کمیونی کیشن سیٹلائٹ کی سی پیک کے روٹس پر کافی کوریج ہے۔ کسی صورت میں اگر مداخلت کا پتہ چلتا ہے تو فوری طور پر نوٹی فکیشن جاری کیا جائے گا اور فوری طور پر ٹیموں کو متحرک کیا جائے گا۔ مونیٹرنگ سسٹم سے یہ الرٹ اُس وقت بھی فوری جاری کیا جائے گا جبکہ گاڑی اپنی مقررہ جگہ پر متعین وقت سے زیادہ رکے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔