ڈیلی میل نے شہباز شریف پر الزام کے کوئی ثبوت پیش نہیں کیے، برطانوی ادارہ

 لندن: برطانوی ادارے ڈی ایف آئی ڈی نے ڈیلی میل کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے کی جانب سے فراہم کی گئی امدادی رقوم میں خرد برد ممکن ہی نہیں اور نہ ہی اخبار نے کوئی ثبوت پیش کیے ہیں۔

برطانوی ادارے ڈی ایف آئی ڈی نے اپنے وضاحتی بیان میں موقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان کے زلزلہ متاثرین کی بحالی کے لیے رقوم کی فراہمی میں خرد برد ادارے کی سخت نگرانی کی پالیسی اور کرپشن سے پاک طریقہ کار کے باعث ناممکن ہے۔

ڈی ایف آئی ڈی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تمام تر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور امدادی رقوم کی کرپشن سے پاک ترسیلی نظام کے باوجود ڈیلی میل کی رپورٹ کے مندرجات پر غور کیا گیا ہے تاہم اس رپورٹ میں شواہد اور ثبوت کا فقدان ہے۔

ترجمان ڈی ایف آئی ڈی نے مزید کہا کہ برطانوی شہریوں کے ٹیکس سے زلزلہ متاثرین کی امداد اور انفراسٹریکچر کی بحالی کے لیے دی گئی امدادی رقوم کو اس وقت ہی جاری کیا جاتا ہے جب مطلوبہ ہدف مکمل کرلیا گیا ہو۔

ترجمان نے بتایا کہ زیادہ تر رقوم زلزلے میں تباہ ہوجانے والے اسکولوں کی از سر نو تعمیر میں استعمال ہوئیں اور یہ رقوم اسکولوں کی مکمل تعمیر، آڈٹ اور تصدیق کے بعد ادا کی جاتی ہیں اس لیے رقوم میں خرد برد کے امکانات صفر رہ جاتے ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں : شہباز شریف پر کروڑوں پاؤنڈز کی امداد میں خرد برد کا الزام 

ترجمان نے مزید بتایا کہ ڈیلی میل کو ادارے کی جانب سے رقوم کی ترسیل اور تقسیم کے کرپشن فری نظام سے متعلق تفصیلات فراہم کردی گئی ہیں۔ 2011 سے ادارے کے تعلیمی پروجیکٹ سے ایک کروڑ بچے مستفید ہورہے ہیں جب کہ زلزلہ سے متاثر 80 لاکھ پاکستانی باشندوں کے معیار زندگی بلند ہوئے۔

ترجمان نے اپنے بیان میں برطانوی شہریوں کو یقین دلایا کہ ان کے ادا کیے گئے ٹیکس کی رقم اسی مد میں استعمال ہوئیں جس کا وعدہ کیا گیا تھا اور اس کے تمام تر دستاویزات حکومت کے پاس موجود ہیں۔

واضح رہے کہ برطانوی اخبار ڈیلی میل نے انکشاف کیا تھا کہ صوبہ پنجاب کے لیے برطانیہ کے 50 کروڑ پاؤنڈز کی امدادی رقوم میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے مبینہ طور پر خرد برد کی اور چوری کیے گئے لاکھوں پاؤنڈز کو منی لانڈرنگ کے ذریعے برطانیہ منتقل کیا تھا۔