فلم انڈسٹری کا اچھا دور واپس آرہا ہے مزاحیہ کردار کرنا چاہتی ہوں اداکارہ لیلیٰ
دل میں بات نہیں رکھتی منہ پر کہہ دیتی ہوں چاہے کسی کو اچھا لگے یا برا، لیلیٰ
فلم انڈسٹری کی بربادی کے ذمے دار ہم خود ہیں، لیلیٰ ۔ فوٹو: فائل
MUMBAI:
فلم انڈسٹری کا اچھا دور واپس آ رہا ہے،ٹی وی پر کام کرنے سے کبھی انکار نہیں کیا، دل میں بات نہیں رکھتی، منہ پر کہہ دیتی ہوں چاہے کسی کو اچھا لگے یا برا۔
ان خیالات کا اظہار اداکارہ لیلیٰ نے ''ایکسپریس'' کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ لیلیٰ نے کہا کہ شوبز انڈسٹری کانٹوں کی سیج ہے جہاں ہر قدم سوچ سمجھ کر رکھنا پڑتا ہے، کیونکہ اگر آپ کے چند خیر خواہ ہیں تو اس میں مخالفین بھی ہوتے ہیں جن کا مقصد ہی آپ کو پریشان کرنا ہوتا ہے، مجھے بھی ایسے ہی حالات سے کچھ زیادہ ہی دوچار ہونا پڑا ، اب بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے مگر میں گھبرانے کی بجائے مقابلہ کرنا جانتی ہوں۔ میرے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ شاید سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے اس طرح کے ایشو بناتی ہوں، بھئی مجھے اس طرح کرنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ شوبز انڈسٹری میں میرا ایک نام اور مقام ہے جس کے لیے میں نے محنت کی ہے۔
سستی شہرت کا جنھیں شوق ہے ان کے بارے میں سبھی ہی جانتے ہیں جو کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتیں، اس کے علاوہ انھیں اتنا جنون ہے کہ تمام اخلاقی حدیں بھی پار کرنے میں عار محسوس نہیں کرتیں، اس طرح کی شہرت سے بہتر ہے کہ کچھ نہ کیا جائے۔ فلم انڈسٹری کی بربادی کے ذمے دار ہم خود ہیں کیونکہ پروڈیوسر اور ڈائریکٹر سمیت سبھی نے وقت کے تقاضوں کو مدنظر رکھنے کی بجائے صرف اپنے بارے ہی میں سوچا۔ اگر ہم وقت سے پہلے ہی نئی آنیوالی تبدیلیوں، ثقافتی یلغار اور سیٹلائٹس چینلز کا ادراک کرتے ہوئے جدید فلم میکنگ اور اچھوتے موضوعات کو لے کر چلتے تو شاید آج اسٹوڈیوز کو تالے نہ لگتے اور نہ ہی سینما ہالز گرتے۔ انھوں نے کہا کہ کامیابی ہمیشہ انھیں ملتی ہے جو اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے نئے سرے سے کام کریں، مگر ہم میں نہ مانوں کی رٹ لگائے ہوئے ہیں۔
جو چند ایک فلمیںبن رہی ہیں وہ بھی دیہاڑی لگانے کے لیے بنائی جا رہی ہیں جن سے فلم انڈسٹری میں کوئی انقلاب آنے والا نہیں۔ شہزاد رفیق ، سید نور ، جاوید شیخ جیسے مخلص لوگ ہیں جو فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے حقیقی معنوں میں کوششیں کر رہے ہیں مگر ان کی محنت اور جدوجہد اسوقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک فلم انڈسٹری کے تمام لوگ ان کے ساتھ تعاون نہیں کرینگے ۔ فلم انڈسٹری کے موجودہ حالات کو دیکھ کر بیحد دکھ ہوتا ہے مگر جس طرح سے نئے لوگ فلم میکنگ میں آ رہے ہیں ان کی کاوشیں دیکھ کر لگ رہا ہے کہ جلد ہی سب کچھ ٹھیک ہوجائیگا۔ لیلیٰ نے کہا کہ میڈیا اور فنکار کا چولی دامن کا ساتھ ہے ہم ایک دوسرے سے الگ نہیں رہ سکتے۔
اداکارہ نے کہا کہ فلم ، ٹی وی اور اسٹیج تینوں شعبوں میں کام کرنے کا تجربہ رکھتی ہوں بلکہ اردو پنجابی کے ساتھ پشتو فلمیں بھی کیں اور مجھے مزید پشتو فلموں کی آفرز ہیں۔ اسوقت پشتو فلمیں ہی ہیں جو بالی ووڈ فلموں کے مقابلے میں اچھا بزنس کر رہی ہیں اسی لیے بہت سے معروف اردو اور پنجابی فلموں کے پروڈیوسرز پشتو فلموں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ تھیٹر کا اپنا ہی ایک مزہ ہے مگر باقاعدگی کی بجائے منتخب ڈراموں کا حصہ بنتی ہوں۔ فلم کی طرح اسٹیج ڈراموں میں بھی مجھے اچھا رسپانس ملا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ٹی وی اور فیشن انڈسٹری پاکستان میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے اس سے بہت سا ٹیلنٹ سامنے آیا ہے ۔ انھوں نے مزید بتایا کہ ان دنوں ایک ٹی وی ڈرامہ سیریل کی بات چیت چل رہی ہے جس میں مرکزی کردار کرونگی، ذاتی طور پر کامیڈی کردار کرنے کی خواہشمند ہوں۔
فلم انڈسٹری کا اچھا دور واپس آ رہا ہے،ٹی وی پر کام کرنے سے کبھی انکار نہیں کیا، دل میں بات نہیں رکھتی، منہ پر کہہ دیتی ہوں چاہے کسی کو اچھا لگے یا برا۔
ان خیالات کا اظہار اداکارہ لیلیٰ نے ''ایکسپریس'' کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ لیلیٰ نے کہا کہ شوبز انڈسٹری کانٹوں کی سیج ہے جہاں ہر قدم سوچ سمجھ کر رکھنا پڑتا ہے، کیونکہ اگر آپ کے چند خیر خواہ ہیں تو اس میں مخالفین بھی ہوتے ہیں جن کا مقصد ہی آپ کو پریشان کرنا ہوتا ہے، مجھے بھی ایسے ہی حالات سے کچھ زیادہ ہی دوچار ہونا پڑا ، اب بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے مگر میں گھبرانے کی بجائے مقابلہ کرنا جانتی ہوں۔ میرے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ شاید سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے اس طرح کے ایشو بناتی ہوں، بھئی مجھے اس طرح کرنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ شوبز انڈسٹری میں میرا ایک نام اور مقام ہے جس کے لیے میں نے محنت کی ہے۔
سستی شہرت کا جنھیں شوق ہے ان کے بارے میں سبھی ہی جانتے ہیں جو کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتیں، اس کے علاوہ انھیں اتنا جنون ہے کہ تمام اخلاقی حدیں بھی پار کرنے میں عار محسوس نہیں کرتیں، اس طرح کی شہرت سے بہتر ہے کہ کچھ نہ کیا جائے۔ فلم انڈسٹری کی بربادی کے ذمے دار ہم خود ہیں کیونکہ پروڈیوسر اور ڈائریکٹر سمیت سبھی نے وقت کے تقاضوں کو مدنظر رکھنے کی بجائے صرف اپنے بارے ہی میں سوچا۔ اگر ہم وقت سے پہلے ہی نئی آنیوالی تبدیلیوں، ثقافتی یلغار اور سیٹلائٹس چینلز کا ادراک کرتے ہوئے جدید فلم میکنگ اور اچھوتے موضوعات کو لے کر چلتے تو شاید آج اسٹوڈیوز کو تالے نہ لگتے اور نہ ہی سینما ہالز گرتے۔ انھوں نے کہا کہ کامیابی ہمیشہ انھیں ملتی ہے جو اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے نئے سرے سے کام کریں، مگر ہم میں نہ مانوں کی رٹ لگائے ہوئے ہیں۔
جو چند ایک فلمیںبن رہی ہیں وہ بھی دیہاڑی لگانے کے لیے بنائی جا رہی ہیں جن سے فلم انڈسٹری میں کوئی انقلاب آنے والا نہیں۔ شہزاد رفیق ، سید نور ، جاوید شیخ جیسے مخلص لوگ ہیں جو فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے حقیقی معنوں میں کوششیں کر رہے ہیں مگر ان کی محنت اور جدوجہد اسوقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک فلم انڈسٹری کے تمام لوگ ان کے ساتھ تعاون نہیں کرینگے ۔ فلم انڈسٹری کے موجودہ حالات کو دیکھ کر بیحد دکھ ہوتا ہے مگر جس طرح سے نئے لوگ فلم میکنگ میں آ رہے ہیں ان کی کاوشیں دیکھ کر لگ رہا ہے کہ جلد ہی سب کچھ ٹھیک ہوجائیگا۔ لیلیٰ نے کہا کہ میڈیا اور فنکار کا چولی دامن کا ساتھ ہے ہم ایک دوسرے سے الگ نہیں رہ سکتے۔
اداکارہ نے کہا کہ فلم ، ٹی وی اور اسٹیج تینوں شعبوں میں کام کرنے کا تجربہ رکھتی ہوں بلکہ اردو پنجابی کے ساتھ پشتو فلمیں بھی کیں اور مجھے مزید پشتو فلموں کی آفرز ہیں۔ اسوقت پشتو فلمیں ہی ہیں جو بالی ووڈ فلموں کے مقابلے میں اچھا بزنس کر رہی ہیں اسی لیے بہت سے معروف اردو اور پنجابی فلموں کے پروڈیوسرز پشتو فلموں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ تھیٹر کا اپنا ہی ایک مزہ ہے مگر باقاعدگی کی بجائے منتخب ڈراموں کا حصہ بنتی ہوں۔ فلم کی طرح اسٹیج ڈراموں میں بھی مجھے اچھا رسپانس ملا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ٹی وی اور فیشن انڈسٹری پاکستان میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے اس سے بہت سا ٹیلنٹ سامنے آیا ہے ۔ انھوں نے مزید بتایا کہ ان دنوں ایک ٹی وی ڈرامہ سیریل کی بات چیت چل رہی ہے جس میں مرکزی کردار کرونگی، ذاتی طور پر کامیڈی کردار کرنے کی خواہشمند ہوں۔