فی الحال آرام کر رہی ہوں دسمبر میں بالی ووڈ میں انٹری دونگی منیشا کوئرالہ
میرے پاس بہت سی فلموں میں کام کرنے کی آفرز موجود ہیں،سینما میں واپسی پہلی ترجیح ہے
منیشا کا کہنا ہے کہ اگر مجھے کینسرکے موضوع پر اچھا اسکرپٹ ملا تو اس میں ضرور کام کروں گی۔ فوٹو: فائل
بھارتی اداکارہ منشیاء کوئرالہ دسمبر میں بالی ووڈ میں واپس آئیں گی ۔اس بات کا اعلان انھوں میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔
اس موقع پر منیشا کوئرالہ کا کہنا تھا کہ میں ایک آرٹسٹ ہوں اس لیے مجھے اداکاری سے محبت ہے میرے پاس بہت سی فلموں میں کام کرنے کی آفرز موجود ہیں۔میں سینما میں واپس آنا چاہتی ہوںاور یہ میری پہلی ترجیح ہے۔ اداکارہ کا کہنا ہے کہ اگر مجھے کینسرکے موضوع پر اچھا اسکرپٹ ملا تو اس میں ضرور کام کروں گی۔ اداکارہ کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگوں کا کہناہے کہ میں کینسر سے صحت یاب ہوئی ہوں جب کہ میں نے کینسر کو شکست دی ہے ۔میں نے کینسر کے خلاف کامیاب جنگ لڑی اورمیں ہر کسی کو بتانا چاہتی ہوں کہ کینسر کسی کو موت نہیں دے سکتا۔میرا منصوبہ خود کو کینسر سے آگاہی کے پروگرام میں شامل کرنے کا ہے ۔ ادکاراہ کاکہنا ہے کہ صحت سب سے بڑی چیز ہے جس کا مجھے اس وقت اندازہ ہوا جب میں علاج کے لیے بستر پر تھی۔
منیشا کوئرالہ 16اگست 1970 کو نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈومیں پرکاش کوئرالہ اور سشما کوئرالہ کے گھر پیداہوئی۔ اس کے دادا بشوواشوار پرشاد کوئرالہ اورنیپال کے وزیراعظم رہے۔ ان کے والد پرکاش کوئرالہ بھی کابینہ میں ایک اہم سیاستدان تھے۔ منشیا نے اپنی میٹرک تک تعلیم وشاند کنیا مہاودیالہ سے حاصل کی اس دوران وہ اپنی دادی کے ساتھ ورناسی میں رہی ۔دس کلاس پاس کرنے کے بعد اس نے آرمی پبلک اسکول نئی دہلی میں داخلہ لے لیا ۔وہ ڈاکٹر بنناچاہتی تھی مگر ماڈلنگ کے ایک شو نے اس کے لیے بالی ووڈ میں راستے کھول دیے۔اس کے بھائی سدھارت کوئرالہ بھی اداکار ہیں ۔منشیانے پہلی مرتبہ 1989میں نیپالی فلم ''پہری بھتولا''میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔
اداکارہ کی پہلی ہندی فلم ''سوداگر'' 1991میں ریلیز ہوئی سبھاش گھئی کی ہدایتکاری میں بننے والی اس فلم میں دلیپ کمار اور راج کمار نے مین رول کیے تھے یہ فلم منیشاکوئرالہ کے لیے اچھا آغاز ثابت ہوئی یہ فلم سال کے بری ہٹ فلم قرار پائی اسی برس اداکارہ کی ایک اور فلم فرسٹ لو لیٹر سینماگھروں کی زینت بنی ۔اگلے برس اس کی ایک اور فلم یلغار ریلیز ہوئی اس فلم کے ہدایتکار فیروز خان تھے یہ ایک ناکام فلم ثابت ہوئی 1993میں منیشا کی اوپر تلے تین فلمیںانسانیت کادیوتا،انمول اور دھنوان ریلیز کی گئیں۔تینوں فلمیں اگرچہ باکس آفس پرکوئی بڑی کامیابی تو نہ حاصل کرسکیں تاہم ان میں اس کی اداکاری کو سراہاگیا۔1994 میں منشیا کی فلم ''1942:اے لو اسٹوری'' ریلیز ہوئی یہ فلم اس کے کیرئیر کا اہم موڑ ثابت ہوئی اور اسی فلم میں اسے بہترین اداکارہ کے فلم فئیر ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا۔
اسی سال فروری میں ایک اور فلم سنگدل صنم ریلیز ہوئی اس کے ہیروسلمان خان تھے۔ 1995 میں اداکارہ کی تامل فلم ''بمبے'' کی نمائش کی گئی جس میں اس کی صلاحیتوں کو سراہاگیا اور وہ بہترین تامل اداکارہ کا فلم فئیر ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔اسی برس کے دوران منیشا کی مزید 5فلمیں انوکھا انداز،ملن،گڈو،رام شسترا اور اکیلے ہم اکیلے تم سینماگھروں کی زینت بنائی گئیںمنصور خان کی رومانٹک میوزیکل فلم''اکیلے ہم اکیلے تم ''میں اداکارہ نے عامر خان کے ساتھ کرن کا رول کیا جو اپنے گانے کی خواہش کو پوری کرنے کے لیے شوہر اور بچوں کو چھوڑ جاتی ہے اور بالاخر مشہور اسٹار بن جاتی ہے اس فلم میں اداکارہ کو بہترین اداکارہ کے فلم فئیرایوارڈ کے لیے نامزد کیاگیا۔ 1996منیشیا کوئرالہ کے لیے خصوصی طور پرکامیابیوں کا سال تھا اسی سال اداکارہ نے فلم ''اگنی ساکشی'' میں نانا پاٹیکر کے ساتھ کام کیا اس فلم میں اس کاکردار دماغی مریض شوہر کی بیوی کاتھا اس کردار میں منشیا کی اداکاری کو کافی سراہاگیا اور یہ فلم سال کی بڑی کامیاب فلم قرار پائی۔
اس سال سنجے لیلا بھنسالی کی فلم خاموشی میں اداکارہ نے بہرے والدین کی بیٹی کا کردار اداکیا۔اس فلم میں بھی اس کی پرفارمنس کو پسند کیاگیا اور وہ بہترین اداکارہ کا اسٹار اسکرین ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ۔اسی برس اداکارہ کی تین اور فلمیں دشمنی منجھدار اور انڈین ریلیز ہوئیں۔ 1997 میں اداکارہ نے بوبی دیول اور کاجول کے ساتھ تھرلر فلم''گپت میں کام کیایہ فلم بھی کامیاب رہی منیشیا کوئرالہ نے 1998میں فلم ''دل سے ''میں شاہ رخ خان کے مدمقابل کام کرکے فلم فئیر ایوارڈ کے لیے نامزدگی حاصل کی ۔ 1999 میں اداکارہ کی اوپر تلے ایک تامل فلم مدھلوان اور7ہندی فلمیں کچے دھاگے،لال بادشاہ،لاوارث،جے ہند،کارتوس،مان اور ہندوستان کی قسم ریلیز ہوئیں۔2011میں منشیا فلم لجا میں اپنی بہترین اداکاری کے باعث بہترین اداکارہ کے فلم فئیر ایوارڈ کے لیے نامزد ہوئیں جب کہ انھیں بہترین تنقیدی اداکارہ کا فلم فئیر ایوارڈ دیاگیا۔
منشیاکوئرالہ 2004میں فلم سازی میں ڈپلومہ حاصل کرنے کے بعد نیویارک چلی گئی جہاں وہ دستاویزی فلم بنانے والوں کی سوسائٹی کی رکن بن گئیں۔ڈپلومہ حاصل کرنے کے بعد منشیا نے فلمسازی شروع کرتے ہوئے چھوٹے بجٹ کی فلم پیسہ وصول بنائی جس میں اس نے سشمیتا سین کے ساتھ کام کیایہ فلم زیادہ کامیابی حاصل نہ کرسکی ۔ 2005کے بعد پہلی مرتبہ منشیاکوئرالہ نے2008میں فلم ''تلسی'' میں عرفان کے مدمقابل لیڈنگ رول دیاتاہم یہ فلم کامیابی نہ حاصل کرسکی۔ 19جون 2010کو کوئرالہ نے کھٹمنڈومیں سمراٹ دھال سے شادی کی اس شادی کا اختتام 2012کو طلاق کی صورت میں ہوا۔
29نومبر2012کو منشیا کے کینسرکے مرض میں مبتلا ہونے کا علم ہوا اور اسے ممبئی کے جسلوک اسپتال میں داخل کرادیاگیا جہاں سے اسے علاج کے لیے امریکا بھجوادیاگیاجہاں اس کا کامیاب علاج کیا گیا۔ منشیاکوئرالہ جوان دنوں ایک سماجی تنظیم کے تحت کینسر کے خلاف آگاہی مہم چلارہی ہیں کی طرف سے دسمبر میں بالی ووڈ میں دوبارہ انٹری دینے کے اعلان نے تہلکہ مچادیاہے دیکھنا ہے کہ وہ بھی لمبے عرصے بعد شوبز میں آنیوالی دوسری اداکارائون کی طرح کامیاب رہتی ہے یا ناکام تاہم بالی ووڈ کے حلقوں کاکہناہے کہ منشیا ایک اچھی اور سمجھدار اداکارہ ہیں انھوںنے ماضی میں بڑی کامیاب فلمیں دیں ان کی واپسی بالی ووڈ کے لیے اچھا شگون ہوگی۔
اس موقع پر منیشا کوئرالہ کا کہنا تھا کہ میں ایک آرٹسٹ ہوں اس لیے مجھے اداکاری سے محبت ہے میرے پاس بہت سی فلموں میں کام کرنے کی آفرز موجود ہیں۔میں سینما میں واپس آنا چاہتی ہوںاور یہ میری پہلی ترجیح ہے۔ اداکارہ کا کہنا ہے کہ اگر مجھے کینسرکے موضوع پر اچھا اسکرپٹ ملا تو اس میں ضرور کام کروں گی۔ اداکارہ کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگوں کا کہناہے کہ میں کینسر سے صحت یاب ہوئی ہوں جب کہ میں نے کینسر کو شکست دی ہے ۔میں نے کینسر کے خلاف کامیاب جنگ لڑی اورمیں ہر کسی کو بتانا چاہتی ہوں کہ کینسر کسی کو موت نہیں دے سکتا۔میرا منصوبہ خود کو کینسر سے آگاہی کے پروگرام میں شامل کرنے کا ہے ۔ ادکاراہ کاکہنا ہے کہ صحت سب سے بڑی چیز ہے جس کا مجھے اس وقت اندازہ ہوا جب میں علاج کے لیے بستر پر تھی۔
منیشا کوئرالہ 16اگست 1970 کو نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈومیں پرکاش کوئرالہ اور سشما کوئرالہ کے گھر پیداہوئی۔ اس کے دادا بشوواشوار پرشاد کوئرالہ اورنیپال کے وزیراعظم رہے۔ ان کے والد پرکاش کوئرالہ بھی کابینہ میں ایک اہم سیاستدان تھے۔ منشیا نے اپنی میٹرک تک تعلیم وشاند کنیا مہاودیالہ سے حاصل کی اس دوران وہ اپنی دادی کے ساتھ ورناسی میں رہی ۔دس کلاس پاس کرنے کے بعد اس نے آرمی پبلک اسکول نئی دہلی میں داخلہ لے لیا ۔وہ ڈاکٹر بنناچاہتی تھی مگر ماڈلنگ کے ایک شو نے اس کے لیے بالی ووڈ میں راستے کھول دیے۔اس کے بھائی سدھارت کوئرالہ بھی اداکار ہیں ۔منشیانے پہلی مرتبہ 1989میں نیپالی فلم ''پہری بھتولا''میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔
اداکارہ کی پہلی ہندی فلم ''سوداگر'' 1991میں ریلیز ہوئی سبھاش گھئی کی ہدایتکاری میں بننے والی اس فلم میں دلیپ کمار اور راج کمار نے مین رول کیے تھے یہ فلم منیشاکوئرالہ کے لیے اچھا آغاز ثابت ہوئی یہ فلم سال کے بری ہٹ فلم قرار پائی اسی برس اداکارہ کی ایک اور فلم فرسٹ لو لیٹر سینماگھروں کی زینت بنی ۔اگلے برس اس کی ایک اور فلم یلغار ریلیز ہوئی اس فلم کے ہدایتکار فیروز خان تھے یہ ایک ناکام فلم ثابت ہوئی 1993میں منیشا کی اوپر تلے تین فلمیںانسانیت کادیوتا،انمول اور دھنوان ریلیز کی گئیں۔تینوں فلمیں اگرچہ باکس آفس پرکوئی بڑی کامیابی تو نہ حاصل کرسکیں تاہم ان میں اس کی اداکاری کو سراہاگیا۔1994 میں منشیا کی فلم ''1942:اے لو اسٹوری'' ریلیز ہوئی یہ فلم اس کے کیرئیر کا اہم موڑ ثابت ہوئی اور اسی فلم میں اسے بہترین اداکارہ کے فلم فئیر ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا۔
اسی سال فروری میں ایک اور فلم سنگدل صنم ریلیز ہوئی اس کے ہیروسلمان خان تھے۔ 1995 میں اداکارہ کی تامل فلم ''بمبے'' کی نمائش کی گئی جس میں اس کی صلاحیتوں کو سراہاگیا اور وہ بہترین تامل اداکارہ کا فلم فئیر ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔اسی برس کے دوران منیشا کی مزید 5فلمیں انوکھا انداز،ملن،گڈو،رام شسترا اور اکیلے ہم اکیلے تم سینماگھروں کی زینت بنائی گئیںمنصور خان کی رومانٹک میوزیکل فلم''اکیلے ہم اکیلے تم ''میں اداکارہ نے عامر خان کے ساتھ کرن کا رول کیا جو اپنے گانے کی خواہش کو پوری کرنے کے لیے شوہر اور بچوں کو چھوڑ جاتی ہے اور بالاخر مشہور اسٹار بن جاتی ہے اس فلم میں اداکارہ کو بہترین اداکارہ کے فلم فئیرایوارڈ کے لیے نامزد کیاگیا۔ 1996منیشیا کوئرالہ کے لیے خصوصی طور پرکامیابیوں کا سال تھا اسی سال اداکارہ نے فلم ''اگنی ساکشی'' میں نانا پاٹیکر کے ساتھ کام کیا اس فلم میں اس کاکردار دماغی مریض شوہر کی بیوی کاتھا اس کردار میں منشیا کی اداکاری کو کافی سراہاگیا اور یہ فلم سال کی بڑی کامیاب فلم قرار پائی۔
اس سال سنجے لیلا بھنسالی کی فلم خاموشی میں اداکارہ نے بہرے والدین کی بیٹی کا کردار اداکیا۔اس فلم میں بھی اس کی پرفارمنس کو پسند کیاگیا اور وہ بہترین اداکارہ کا اسٹار اسکرین ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ۔اسی برس اداکارہ کی تین اور فلمیں دشمنی منجھدار اور انڈین ریلیز ہوئیں۔ 1997 میں اداکارہ نے بوبی دیول اور کاجول کے ساتھ تھرلر فلم''گپت میں کام کیایہ فلم بھی کامیاب رہی منیشیا کوئرالہ نے 1998میں فلم ''دل سے ''میں شاہ رخ خان کے مدمقابل کام کرکے فلم فئیر ایوارڈ کے لیے نامزدگی حاصل کی ۔ 1999 میں اداکارہ کی اوپر تلے ایک تامل فلم مدھلوان اور7ہندی فلمیں کچے دھاگے،لال بادشاہ،لاوارث،جے ہند،کارتوس،مان اور ہندوستان کی قسم ریلیز ہوئیں۔2011میں منشیا فلم لجا میں اپنی بہترین اداکاری کے باعث بہترین اداکارہ کے فلم فئیر ایوارڈ کے لیے نامزد ہوئیں جب کہ انھیں بہترین تنقیدی اداکارہ کا فلم فئیر ایوارڈ دیاگیا۔
منشیاکوئرالہ 2004میں فلم سازی میں ڈپلومہ حاصل کرنے کے بعد نیویارک چلی گئی جہاں وہ دستاویزی فلم بنانے والوں کی سوسائٹی کی رکن بن گئیں۔ڈپلومہ حاصل کرنے کے بعد منشیا نے فلمسازی شروع کرتے ہوئے چھوٹے بجٹ کی فلم پیسہ وصول بنائی جس میں اس نے سشمیتا سین کے ساتھ کام کیایہ فلم زیادہ کامیابی حاصل نہ کرسکی ۔ 2005کے بعد پہلی مرتبہ منشیاکوئرالہ نے2008میں فلم ''تلسی'' میں عرفان کے مدمقابل لیڈنگ رول دیاتاہم یہ فلم کامیابی نہ حاصل کرسکی۔ 19جون 2010کو کوئرالہ نے کھٹمنڈومیں سمراٹ دھال سے شادی کی اس شادی کا اختتام 2012کو طلاق کی صورت میں ہوا۔
29نومبر2012کو منشیا کے کینسرکے مرض میں مبتلا ہونے کا علم ہوا اور اسے ممبئی کے جسلوک اسپتال میں داخل کرادیاگیا جہاں سے اسے علاج کے لیے امریکا بھجوادیاگیاجہاں اس کا کامیاب علاج کیا گیا۔ منشیاکوئرالہ جوان دنوں ایک سماجی تنظیم کے تحت کینسر کے خلاف آگاہی مہم چلارہی ہیں کی طرف سے دسمبر میں بالی ووڈ میں دوبارہ انٹری دینے کے اعلان نے تہلکہ مچادیاہے دیکھنا ہے کہ وہ بھی لمبے عرصے بعد شوبز میں آنیوالی دوسری اداکارائون کی طرح کامیاب رہتی ہے یا ناکام تاہم بالی ووڈ کے حلقوں کاکہناہے کہ منشیا ایک اچھی اور سمجھدار اداکارہ ہیں انھوںنے ماضی میں بڑی کامیاب فلمیں دیں ان کی واپسی بالی ووڈ کے لیے اچھا شگون ہوگی۔