نجی اسکولوں کی رجسٹریشن کا آن لائن پورٹل ابتدا میں ہی ناکام
ڈیڑھ ماہ میں اب تک صرف ایک فیصد اسکول لنک ہو سکے، پیچیدہ طریقہ اورحساس معلومات کا حصول منصوبے کی کامیابی میں رکاوٹ
سندھ میں 12401 نجی تعلیمی ادارے ہیں، 137 نجی تعلیمی اداروں نے خود کو اس آن لائن پورٹل سے لنک کیا، 6 نے رجسٹریشن کرائی فوٹو : فائل
صوبائی محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے پیچیدہ ترین طریقہ کار اور حساس معلومات کے حصول کے سبب سندھ کے پرائیویٹ تعلیمی اداروں (اسکولوں اور کالجوں) کی پروفائلنگ اور رجسٹریشن کے لیے شروع کیاگیا آن لائن پورٹل منصوبہ ابتداہی میں ناکام ہو گیا۔
www.dirprivateschools.gos.pk کے ویب ایڈرس سے شروع کیے گئے نجی اسکولوں کی رجسٹریشن اور فیس اسٹرکچرکی ڈیجیٹیلائزیشن کے لیے اس آن لائن پورٹل پرڈیڑھ ماہ میں اب تک پورے سندھ میں قائم 12 ہزار سے زائد نجی تعلیمی اداروں میں سے صرف ایک فیصد اسکول پورٹل سے مربوط ہوسکے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق 137نجی تعلیمی اداروں نے خود کواس پورٹل سے لنک کیاہے جس میں سے 6نے رجسٹریشن کرائی ہے جبکہ باقی 131اب تک پروفائلنگ تک محدودہیں۔ رجسٹریشن حاصل کرنے والوں میں کراچی کامحض ایک نجی اسکول شامل ہے جبکہ باقی پانچ نجی اسکولوں کاتعلق اندرون سندھ کے مختلف ریجنزسے ہے۔
واضح رہے کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن کے اعدادوشمارکے مطابق کراچی سمیت پورے سندھ میں 12401 نجی تعلیمی ادارے (اسکول وکالج)ہیں جن میں 6 ہزار سے زائد نجی اسکول صرف کراچی میں ہیں، ''ایکسپریس''کومعلوم ہواہے کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن کے تحت شروع کیے گئے۔
اس پورٹل پرعدم اعتماد کرتے ہوئے اب تک درجنوں نجی اسکول اپنی رجسٹریشن کی تجدید کی براہ راست درخواست ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنزسندھ کے دفترمیں جمع کراچکے ہیں اورنجی اسکول اس پورٹل پر مانگی گئی معلومات کوغیرضروری اورمحکمہ کے اختیارات سے تجاوز قراردیتے ہوئے پورٹل پر رجسٹریشن یااپنی پروفائلنگ کوتیارنہیں ہیں، واضح رہے کہ ناکامی سے دوچارہونے والایہ پروجیکٹ صوبائی سیکریٹری اسکول ایجوکیشن قاضی شاہد پرویزکی جانب سے شروع کیاگیاتھا۔
''ایکسپریس''کوبعض نجی اسکولوں کے پرنسپلزمالکان کی جانب سے پورٹل کے حوالے سے ملنے والی معلومات میں بتایاگیاہے کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن نے اس پورٹل پر پروفائلنگ ،نئے شروع ہونیوالے اسکولوں کی رجسٹریشن جبکہ پہلے سے موجوداسکولوں کی رجسٹریشن کی تجدید کے لیے کچھ ایسی معلومات مانگی ہے جس کے بعد نجی اسکول اس پورٹل پر پروفائلنگ یارجسٹریشن سے مسلسل ترددبرت رہے ہیں جبکہ رجسٹریشن کاپیچیدہ ترین طریقہ کارایک الگ مسئلہ بناہواہے۔
نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر ایک اسکول پرنسپل نے بتایاکہ اسکول کی آن لائن رجسٹریشن کے لیے مذکورہ پورٹل ہمارے اداروں کے انفرااسٹریکچرکے ساتھ ساتھ اس کے بینک اکاؤنٹس،زیرتعلیم طلبا کی انفرادی معلومات کے ساتھ ساتھ تعلیمی ادارے میں کام کرنے والے اساتذہ وغیرتدریسی عملے کے ذاتی کوائف تک مانگ رہاہے، اسکول میں زیرتعلیم ہرایک طالب علم کے نام کے ساتھ ان کے والدین کے قومی شناختی کارڈکی تفصیلات اورموبائل یافون نمبرتک پورٹل پر درج کرنے ہونگے۔
مذکورہ پرنسپل نے سوال کیاکہ کوئی بھی نجی تعلیمی ادارہ آخراپنی اس قدرزیادہ اورگہرائی میں مانگی گئی معلومات محکمہ اسکول ایجوکیشن کوکیوں فراہم کرے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ادارے اپنے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات یافنانشل پوزیشن کس لیے آن لائن کردے۔
پورٹل میں ادارے کے فنانشل اسٹیٹس سے متعلق ا''بینک اسٹیٹمنٹ،بینک بیلنس،سورس آف انکم (ڈونیشن فکسڈ ایسٹس ایگزیکیوٹیو و اراکین کی کنٹریبیوشن)جبکہ فیسوں سے حاصل ہونے والی انکم ''تک کی تفصیلات مانگی جارہی ہیں۔
ایک اوراسکول پرنسپل کا کہنا تھا کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن نجی تعلیمی اداروں سے اس پورٹل کے ذریعے وہ معلومات مانگ رہاہے جوخود پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنزکے ایکٹ یااس ایکٹ کے بعد بنائے گئے رولز تک میں موجود نہیں ہیں لہذایہ معلومات کسی بھی طرح قانونی دائرہ کارمیں بھی نہیں آتی،واضح رہے کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے بنائے گئے۔
اس پورٹل میں کسی بھی نجی اسکول کوپروفائلنگ ،رجسٹریشن یااس کی تجدید کی صورت میں معلومات کی فراہمی کے جن مراحل سے گزرناہوگاان میں تعلیمی ادارے کی عمارت،عمومی معلومات(جنرل انفارمیشن) ،امتحانی بورڈ کے گزشتہ تین برسوں کے نتائج کاریکارڈ، انرولمنٹ،عملہ تدریسی وغیرتدریسی (اسٹاف)، فرنیچر،فیس اسٹریکچر،کلاس اورصنفی بنیادپرانرولمنٹ،فنانشل اسٹیٹس، muster roll(اسم نویسی کی کتاب)،ادارے کی سیکیورٹی ، انسٹی ٹیوٹ منیجمنٹ کمیٹی(آئی ایم سی)،فری شپ سمیت تقریباً16موضوعات سے متعلق تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔
قابل ذکرامریہ ہے کہ 12401 نجی تعلیمی اداروں میں سے جن 131اسکولوں نے رجسٹریشن کے لیے مذکورپورٹل سے خود کولنک کیاہے ان میں کراچی کے 6324نجی اسکولوں میں سے 23،حیدرآباد کے 2303اسکولوں میں سے 18،میرپور خاص کے 829میں سے 22،شہیدبینظیرآباد(نوابشاہ کے 1035میں سے 16،سکھرکے1104میں سے33اور لاڑکانہ کے 806میں سے 19نجی اسکول شامل ہیں، کیمبرج بورڈ سے الحاق شدہ ایک اسکول پرنسپل نے اس معاملے پرتبصرہ کرتے ہوئے سوال کیاکہ پورٹل اس قدرپیچیدہ اوراس میں جوغیرضروری معلومات مانگی گئی ہے۔
کیاکراچی کے مضافاتی علاقوں اورنگی ،کورنگی ،لانڈھی ،اسٹیل ٹاؤن اورگڈاپ کے نجی اسکولوں کے پاس ایسے آئی ٹی ایکسپرٹ موجودہیں جواس پورٹل پرمذکورہ معلومات کوشیئرکرسکیں جبکہ بڑے نجی اسکول کے حوالے سے ان کاکہناتھاکہ کیمبرج کے مضامین پڑھانے والے اساتذہ بیک وقت کئی کئی نجی اسکولوں میں اپنی تدریسی خدمات دیتے اورایک قابل ذکررقم ماہانہ حاصل کرتے ہیں وہ کیوں چاہیں گے کہ ان کے ناموں کے ساتھ دیگردیگرتفصیلات پورٹل کے ذریعے محکمہ اسکول ایجوکیشن کے حوالے کی جائیں۔
ادھرپیک پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن کے سربراہ حیدرعلی نے ''ایکسپریس''کے رابطہ کرنے پراس پورٹل پرکڑی تنقیدکی۔
سیکریٹری اسکول ایجوکیشن قاضی شاہد پرویز نے ''ایکسپریس'' کے اس سوال پرکہ ڈیڑھ ماہ میں 12 ہزار اسکولوں میں سے محض 137نے پورٹل پرپروفائلنگ کرائی ہے، انھوں نے کہاکہ یہ ہماراقومی مزاج ہے ہم سب آخری روز جاگتے ہیں ہماری ویب سائٹ کی ایک capacity ہے آخری دنوں میں جب تمام اسکول بیک وقت پورٹل پرآئیں گے توایف بی آرکی ویب سائیٹ بھی کام چھوڑدیتی ہے ہم کیاکریں گے۔
مزیدبراں پورٹل پر لی جانے والی معلومات پراسکولوں کے اعتراضات کے حوالے سے سیکریٹری اسکول ایجوکیشن کاکہناتھاکہ ''اس میں کیاغلط ہے ہمیں بچوں کے والد بن کرسوچناچاہیے کیاوالدین کایہ حق نہیں ہے کہ انھیں معلوم ہوکہ جس اسکول میں وہ اپنے بچوں کاداخلہ کرارہے ہیں اس کی فیس کتنی ہے جس کلاس میں ان کابچہ پڑھے گااس میں پہلے سے کتنے بچے پڑھتے ہیں اورکتنے طلبہ کے بیٹھنے کی گنجائش ہے ''۔
www.dirprivateschools.gos.pk کے ویب ایڈرس سے شروع کیے گئے نجی اسکولوں کی رجسٹریشن اور فیس اسٹرکچرکی ڈیجیٹیلائزیشن کے لیے اس آن لائن پورٹل پرڈیڑھ ماہ میں اب تک پورے سندھ میں قائم 12 ہزار سے زائد نجی تعلیمی اداروں میں سے صرف ایک فیصد اسکول پورٹل سے مربوط ہوسکے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق 137نجی تعلیمی اداروں نے خود کواس پورٹل سے لنک کیاہے جس میں سے 6نے رجسٹریشن کرائی ہے جبکہ باقی 131اب تک پروفائلنگ تک محدودہیں۔ رجسٹریشن حاصل کرنے والوں میں کراچی کامحض ایک نجی اسکول شامل ہے جبکہ باقی پانچ نجی اسکولوں کاتعلق اندرون سندھ کے مختلف ریجنزسے ہے۔
واضح رہے کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن کے اعدادوشمارکے مطابق کراچی سمیت پورے سندھ میں 12401 نجی تعلیمی ادارے (اسکول وکالج)ہیں جن میں 6 ہزار سے زائد نجی اسکول صرف کراچی میں ہیں، ''ایکسپریس''کومعلوم ہواہے کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن کے تحت شروع کیے گئے۔
اس پورٹل پرعدم اعتماد کرتے ہوئے اب تک درجنوں نجی اسکول اپنی رجسٹریشن کی تجدید کی براہ راست درخواست ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنزسندھ کے دفترمیں جمع کراچکے ہیں اورنجی اسکول اس پورٹل پر مانگی گئی معلومات کوغیرضروری اورمحکمہ کے اختیارات سے تجاوز قراردیتے ہوئے پورٹل پر رجسٹریشن یااپنی پروفائلنگ کوتیارنہیں ہیں، واضح رہے کہ ناکامی سے دوچارہونے والایہ پروجیکٹ صوبائی سیکریٹری اسکول ایجوکیشن قاضی شاہد پرویزکی جانب سے شروع کیاگیاتھا۔
''ایکسپریس''کوبعض نجی اسکولوں کے پرنسپلزمالکان کی جانب سے پورٹل کے حوالے سے ملنے والی معلومات میں بتایاگیاہے کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن نے اس پورٹل پر پروفائلنگ ،نئے شروع ہونیوالے اسکولوں کی رجسٹریشن جبکہ پہلے سے موجوداسکولوں کی رجسٹریشن کی تجدید کے لیے کچھ ایسی معلومات مانگی ہے جس کے بعد نجی اسکول اس پورٹل پر پروفائلنگ یارجسٹریشن سے مسلسل ترددبرت رہے ہیں جبکہ رجسٹریشن کاپیچیدہ ترین طریقہ کارایک الگ مسئلہ بناہواہے۔
نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر ایک اسکول پرنسپل نے بتایاکہ اسکول کی آن لائن رجسٹریشن کے لیے مذکورہ پورٹل ہمارے اداروں کے انفرااسٹریکچرکے ساتھ ساتھ اس کے بینک اکاؤنٹس،زیرتعلیم طلبا کی انفرادی معلومات کے ساتھ ساتھ تعلیمی ادارے میں کام کرنے والے اساتذہ وغیرتدریسی عملے کے ذاتی کوائف تک مانگ رہاہے، اسکول میں زیرتعلیم ہرایک طالب علم کے نام کے ساتھ ان کے والدین کے قومی شناختی کارڈکی تفصیلات اورموبائل یافون نمبرتک پورٹل پر درج کرنے ہونگے۔
مذکورہ پرنسپل نے سوال کیاکہ کوئی بھی نجی تعلیمی ادارہ آخراپنی اس قدرزیادہ اورگہرائی میں مانگی گئی معلومات محکمہ اسکول ایجوکیشن کوکیوں فراہم کرے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ادارے اپنے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات یافنانشل پوزیشن کس لیے آن لائن کردے۔
پورٹل میں ادارے کے فنانشل اسٹیٹس سے متعلق ا''بینک اسٹیٹمنٹ،بینک بیلنس،سورس آف انکم (ڈونیشن فکسڈ ایسٹس ایگزیکیوٹیو و اراکین کی کنٹریبیوشن)جبکہ فیسوں سے حاصل ہونے والی انکم ''تک کی تفصیلات مانگی جارہی ہیں۔
ایک اوراسکول پرنسپل کا کہنا تھا کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن نجی تعلیمی اداروں سے اس پورٹل کے ذریعے وہ معلومات مانگ رہاہے جوخود پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنزکے ایکٹ یااس ایکٹ کے بعد بنائے گئے رولز تک میں موجود نہیں ہیں لہذایہ معلومات کسی بھی طرح قانونی دائرہ کارمیں بھی نہیں آتی،واضح رہے کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے بنائے گئے۔
اس پورٹل میں کسی بھی نجی اسکول کوپروفائلنگ ،رجسٹریشن یااس کی تجدید کی صورت میں معلومات کی فراہمی کے جن مراحل سے گزرناہوگاان میں تعلیمی ادارے کی عمارت،عمومی معلومات(جنرل انفارمیشن) ،امتحانی بورڈ کے گزشتہ تین برسوں کے نتائج کاریکارڈ، انرولمنٹ،عملہ تدریسی وغیرتدریسی (اسٹاف)، فرنیچر،فیس اسٹریکچر،کلاس اورصنفی بنیادپرانرولمنٹ،فنانشل اسٹیٹس، muster roll(اسم نویسی کی کتاب)،ادارے کی سیکیورٹی ، انسٹی ٹیوٹ منیجمنٹ کمیٹی(آئی ایم سی)،فری شپ سمیت تقریباً16موضوعات سے متعلق تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔
قابل ذکرامریہ ہے کہ 12401 نجی تعلیمی اداروں میں سے جن 131اسکولوں نے رجسٹریشن کے لیے مذکورپورٹل سے خود کولنک کیاہے ان میں کراچی کے 6324نجی اسکولوں میں سے 23،حیدرآباد کے 2303اسکولوں میں سے 18،میرپور خاص کے 829میں سے 22،شہیدبینظیرآباد(نوابشاہ کے 1035میں سے 16،سکھرکے1104میں سے33اور لاڑکانہ کے 806میں سے 19نجی اسکول شامل ہیں، کیمبرج بورڈ سے الحاق شدہ ایک اسکول پرنسپل نے اس معاملے پرتبصرہ کرتے ہوئے سوال کیاکہ پورٹل اس قدرپیچیدہ اوراس میں جوغیرضروری معلومات مانگی گئی ہے۔
کیاکراچی کے مضافاتی علاقوں اورنگی ،کورنگی ،لانڈھی ،اسٹیل ٹاؤن اورگڈاپ کے نجی اسکولوں کے پاس ایسے آئی ٹی ایکسپرٹ موجودہیں جواس پورٹل پرمذکورہ معلومات کوشیئرکرسکیں جبکہ بڑے نجی اسکول کے حوالے سے ان کاکہناتھاکہ کیمبرج کے مضامین پڑھانے والے اساتذہ بیک وقت کئی کئی نجی اسکولوں میں اپنی تدریسی خدمات دیتے اورایک قابل ذکررقم ماہانہ حاصل کرتے ہیں وہ کیوں چاہیں گے کہ ان کے ناموں کے ساتھ دیگردیگرتفصیلات پورٹل کے ذریعے محکمہ اسکول ایجوکیشن کے حوالے کی جائیں۔
ادھرپیک پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن کے سربراہ حیدرعلی نے ''ایکسپریس''کے رابطہ کرنے پراس پورٹل پرکڑی تنقیدکی۔
سیکریٹری اسکول ایجوکیشن قاضی شاہد پرویز نے ''ایکسپریس'' کے اس سوال پرکہ ڈیڑھ ماہ میں 12 ہزار اسکولوں میں سے محض 137نے پورٹل پرپروفائلنگ کرائی ہے، انھوں نے کہاکہ یہ ہماراقومی مزاج ہے ہم سب آخری روز جاگتے ہیں ہماری ویب سائٹ کی ایک capacity ہے آخری دنوں میں جب تمام اسکول بیک وقت پورٹل پرآئیں گے توایف بی آرکی ویب سائیٹ بھی کام چھوڑدیتی ہے ہم کیاکریں گے۔
مزیدبراں پورٹل پر لی جانے والی معلومات پراسکولوں کے اعتراضات کے حوالے سے سیکریٹری اسکول ایجوکیشن کاکہناتھاکہ ''اس میں کیاغلط ہے ہمیں بچوں کے والد بن کرسوچناچاہیے کیاوالدین کایہ حق نہیں ہے کہ انھیں معلوم ہوکہ جس اسکول میں وہ اپنے بچوں کاداخلہ کرارہے ہیں اس کی فیس کتنی ہے جس کلاس میں ان کابچہ پڑھے گااس میں پہلے سے کتنے بچے پڑھتے ہیں اورکتنے طلبہ کے بیٹھنے کی گنجائش ہے ''۔