- زلزلہ متاثرین کیلئے اتنے فنڈز آئے، کدھر گئے کہاں خرچ ہوئے؟ سپریم کورٹ
- علی زیدی میرا چھوٹا بھائی ہے، شہلا رضا
- پنجاب میں عام انتخابات کی درخواست؛ الیکشن کمیشن، گورنر پنجاب کو نوٹس جاری
- ایسے حالات میں کون وزیراعظم بننا چاہے گا، شاہد خاقان عباسی
- عبدالرزاق نے ایشیاکپ پاکستان کے بجائے دبئی میں کروانے کی حمایت کردی
- مبینہ زہریلی گیس سے ہلاکتیں، فیکٹری مالکان کیخلاف مزید 10 مقدمات درج
- کراچی، سی ٹی ڈی کا کالعدم تنظیم داعش کے اہم کمانڈر کو گرفتار کرنیکا دعویٰ
- ماں پر تشدد اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے والا بیٹا گرفتار
- لیجنڈری فٹبالر رونالڈینو کا 17 سالہ بیٹا بارسلونا سے معاہدے کے قریب
- زلزلہ متاثرین کیلیے مزید امدادی پروازیں شام اور ترکیہ پہنچ گئیں
- شیخ رشید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر
- نیا پاکستان اسلامی سرٹیفکیٹس پر منافع میں ردوبدل کی منظوری
- شام میں ملبے تلے دبی نومولود بچی کو زندہ نکال لیا گیا
- گلوبل لیپ ٹیک کنونشن؛ پاکستانی کمپنیوں کیلیے ملٹی بلین ڈالر مارکیٹ کا گیٹ وے بن گیا
- بلا سود بینکاری کے نفاذ پر شبہ کی گنجائش نہیں، گورنر اسٹیٹ بینک
- نئی مردم شماری کیلیے نادرا سے 13ارب کا سافٹ ویئر اور ٹیب تیار
- ترکیہ اور شام میں زلزلہ؛ اموات کی تعداد8 ہزار سے زائد ہوگئی، وبائی امراض پھوٹنے کا خدشہ
- پاکستان کو 12 ماہ میں 22 ارب ڈالر ادائیگی کے چیلنج کا سامنا
- بےنظیر بھٹو قتل کیس کی اپیلیں ساڑھے 5 سال بعد سماعت کیلیے مقرر
- پی ایس ایل8؛ نئی ٹرافی کل متعارف کروائی جائے گی
مزدورکا بیٹا محنت مزدوری سے قومی ہاکی کیمپ تک پہنچ گیا

پرامید ہوں کہ ایک دن اپنی اصل منزل حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاؤں گا، محمد سمین
مزدورکا بیٹا محنت مزدوری سے ٹوکیواولمپک کوالیفائنگ راﺅنڈ کے قومی کیمپ تک پہنچ گیا۔
تفصیلات کے مطابق ٹوکیو اولمپک کوالیفائنگ راونڈ کی تیاریوں کے لئے پاکستان ٹیم کا کیمپ نیشنل اسٹیڈیم لاہورمیں جاری ہے جس میں 6 فٹ 3 انچ قد کا حامل سرگردھا کا محمد سمین بھی شام ہے جو اپنی انتھک محنت کے بل بوتے پر قومی کیمپ کا حصہ بننے میں کامیاب رہا ہے۔ دو مرلے کے گھر میں رہنے والا سرگودھا کے محمد سمین کا والد مزدور ہے، خود بھی محنت مزدوری کر کے ہاکی کے شوق کو پروان چڑھاتا رہا،اس دوران طرح طرح کی مشکلات بھی پیش آئیں،لیکن سمین نے ہمت نہ ہاری۔
اس حوالے سے محمد سمین کا کہنا ہے کہ میرے والد محنت مزدوری کے ساتھ خود بھی ہاکی کھیلتے رہے لیکن وہ بعض وجوہات کی بنیاد پر آگے نہ سکے لیکن ان کی خواہش تھی کہ پاکستان کے لئے کھیلنے کا خواب میرا بیٹا پورا کرے۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات چیت میں محمد سمین کا کہنا تھا کہ میرے والد گزشتہ 8 سال سے مجھے روزانہ 30 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے گرائونڈ تک لے جاتے رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ یہ میرے والد کے صبر اور میری انتھک محنت کا پھل ہے کہ میں قومی کیمپ تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہوں، یہ میری منزل نہیں بلکہ میرا اصل ہدف مستقل بنیادوں پر قومی ٹیم کا حصہ بن کر دنیا بھر میں پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہرانا ہے، یہ ٹارگٹ مشکل ضرور ہے لیکن مجھے خود پر پورا بھروسہ ہے، پر امید ہوں کہ ایک دن اپنی اصل منزل حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاؤں گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔