بلدیہ عظمیٰ کراچی میں ٹھیکوں کی خرید و فروخت کا انکشاف

8 کروڑ کاملبہ اٹھانے اورمتاثرہ مقامات کی بحالی کا ٹھیکہ پھرمن پسند ٹھیکیدارکو دینے کی تیاریاں

مقابلے میں شریک3بڑے ٹھیکیداروں کی پہلی،دوسری اورتیسری کم ترین بولی اسکروٹنی کے نام پرمسترد،من پسندٹھیکیدارکی بولی سیپراپرجاری فوٹو: فائل

KARACHI:
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ انجینئرنگ میں کروڑوں روپے کے ٹھیکوں کی مبینہ خرید و فروخت کا انکشاف ہوا ہے۔

8کروڑ لاگت کا ملبہ اٹھانے اور متاثرہ مقامات کی بحالی کا ٹھیکہ ایک بار پھر مخصوص من پسند ٹھیکیداروں کے حوالے کرنے کی تیاریاں کرلی گئی ہیں، ذرائع ابلاغ میں مذکور ٹھیکیدارکو نوازنے کے حوالے سے20 جون کی اشاعت میں نشاندہی کی گئی تھی جو کہ درست ثابت ہوئی۔

افسران نے پہلے این آئی ٹی منسوخ کی اور دوبارہ این آئی ٹی کرکے ایک بار پھر مذکورہ ٹھیکیدار کو ہی کامیاب قرار دیتے ہوئے بڈ ایلویشن بھی سیپرا پر جاری کردی،کمپٹیشن میں حصہ لینے والے3 بڑے ٹھیکیداروں کے فرسٹ ،سیکنڈ اور تھرڈ لوئسٹ ہونے کے باوجود اسکروٹنی کے نام پر ان کی بڈ کو مسترد کردیا گیا۔

حکومتی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچا کر افسران نے مبینہ طور پراپنی جیبیں گرم کرلیں، مہران کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے ڈی جی ٹیکنیکل سروسز،چیف انجینئر بلڈنگ اور اکاؤنٹ آفیسر پر50 لاکھ روپے رشوت لینے کا الزام عائد کردیا، تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمی کراچی محکمہ انجینئرنگ میں اربوں روپے کی لوٹ مار پر تحقیقاتی اداروں کے متحرک ہونے کے باوجود محکمے میں بدعنوانیوں کا سلسلہ جاری ہے۔


ذرائع کے مطابق 2 ماہ قبل ملبہ اٹھانے اور متاثرہ مقامات کی بحالی کے8 کروڑ روپے لاگت کا ٹھیکہ ایک مخصوص ٹھیکیدار کو دیکر نوازنے کی کوشش کی گئی تھی جس کی ایک وڈیو وائرل ہونے پر میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سیف الرحمن نے نوٹس لیتے ہوئے محکمے کو ازسر نو بڈ کرنے کا حکم جاری دیا تھا جس پر محکمہ انجینئرنگ کے افسران نے مذکورہ فرم کی ہی دوسری فرم جس نے ایک ہی برانچ سے ایک سیریل نمبر سے ہی پے آرڈر جمع کرائے تھے اور بڈ میں اس فرم کو نااہل قرار دیا تھا مذکورہ فرم کو کامیاب قرار دینے کی کوشش کی۔

تاہم ذرائع ابلاغ میں نشاندہی پر افسران نے این آئی ٹی کو منسوخ کردیا تھا اور دوبارہ این آئی ٹی طلب کی گئی جو عیدالاضحی کے پانچویں روز کھولی گئی تاکہ کم سے کم ٹھیکیدار مقابلے میں حصہ لے سکیں، ٹھیکیداروں کا کہنا ہے کہ مذکورہ کمپٹیشن میں7 ٹھیکیداروں نے حصہ لیا جس میںایم ایس زیڈ بی اے نامی فرم سب سے کم بڈ دیکر فرسٹ لوئسٹ قرار دی گئی۔

اے ایم کے ایم فرم سیکنڈ لوئسٹ قرار دی گئی جبکہ حاجی سنگین خان اینڈ سنز تھرڈ لوئسٹ قرار دی گئی مذکورہ تینوں کنٹریکٹرز فرم بلدیہ عظمی کراچی اور دیگر اداروں میںکئی کروڑ لاگت کے کام کرنے میں مصروف ہیں تاہم شیخ رحیم خان اینڈ برادرز فرم کو چوتھے نمبر پر آنے کے باوجود کامیاب قرار دیا گیا جبکہ باقی تمام ٹھیکیداروں کی بولی کو اسکروٹنی کے نام پر مسترد کردیا گیا اور مذکورہ بولی ایلویشن رپورٹ سیپرا ویب سائٹ پر بھی جاری کردی گئی،بڈ ایلویشن جاری ہونے پر ٹھیکیداروں میں شدید اشتعال پھیل گیا۔

مہران کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست ذولفقار خان کا کہنا ہے کہ ایک مخصوص ٹھیکیدار کو نوازنے کے لیے تمام قوانین اور ضابطوں کو افسران نے روند روند دیا ہے، ذولفقار خان نے الزام لگاتے ہوئے انکشاف کیا کہ 8کروڑ کا مذکورہ ٹھیکہ50 لاکھ روپے میں فروخت کیا گیا ہے جس میں ڈی جی ٹیکنیکل سید محمد طحہ نے40 لاکھ جبکہ اکاؤنٹنٹ شوکت رضوی نے مذکورہ ٹھیکہ دینے کے10لاکھ روپے وصول کیے ہیں۔

انھوں نے میئر کراچی،میٹروپولیٹن کمشنر سمیت تحقیقاتی اداروں سے مذکورہ لوٹ مار کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ملوث افسران کے خلاف کارروائی کی اپیل کی ہے،دریں اثنا ڈی جی ٹیکنیکل سروسز محمد طحہ نے اپنے اوپر لگائے گئے الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا اس این آئی ٹی سے تعلق نہیں بلڈنگ ڈویژن کیلیے چیف انجینئر مقصود شیخ تعینات ہیں انھوں نے کہا کہ ابھی بڈ ایلویشن جاری کی گئی ہے کسی کو اعتراض ہے تو وہ اپنا اعتراض جمع کرائے اسے دیکھا جائیگا۔
Load Next Story