پی ایس ایل مالی بے ضابطگیوں کے معاملات پر گرد بیٹھ گئی
رپورٹ سامنے آئے ایک سال گزرنے کے باوجود تاحال کارروائی نہ ہوسکی
پی سی بی کو بدعنوانی کے نتیجے میں 248.615ملین روپے کا نقصان ہوا فوٹو: فائل
پی ایس ایل کے ابتدائی دونوں ایڈیشنز میں مالی بے ضابطگیوں کی رپورٹ سامنے آئے ایک سال گزرنے کے باوجود تاحال کوئی کارروائی نہ ہوسکی جب کہ فرنچائزز کو ادائیگیوں، بغیر ٹینڈر کے معاہدوں،بھاری تنخواہوں اور من پسند افراد کو ٹھیکے دینے سمیت متعدد معاملات پر گرد بیٹھ گئی۔
ایک سال قبل ''ایکسپریس'' کے نمائندہ خصوصی سلیم خالق کی شائع ہونے والی ایک سے زائد رپورٹس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پی ایس ایل کے ابتدائی دونوں ایڈیشنز میں شدید نوعیت کی مالی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں،یہ انکشافات آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں سامنے آئے تھے، اب دیگر میڈیا نے بھی اسے اجاگر کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق فرنچائزز کو ادائیگیوں میں قواعد کو بالائے طاق رکھا گیا۔ جن معاون اداروں سے سہولیات حاصل کی گئیں ان کو ایڈانس رقم ادا کردی گئی، خدمات حاصل کرتے ہوئے معاہدے کرنے سے قبل بھی کوئی اشتہار یا ٹینڈر جاری کرنے کے بجائے براہ راست ڈیل کرکے مبینہ طور پر من پسند افراد کو فائدہ پہنچایا گیا۔
حیران کن بات ہے کہ یہ معاملہ سامنے آئے طویل عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک کسی قصوروار پر ہاتھ ڈالا گیا نہ ہی بدعنوانی کے ذریعے بٹوری گئی دولت واپس لائی گئی۔
پیر کے روز ان مالی بے ضابطگیوں کے بارے میں آڈیٹر جنرل کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کی گئی ہے۔ اس میں بتایا گیاکہ پی سی بی کو اس بدعنوانی کے نتیجے میں 248.615ملین روپے کا نقصان ہوا، فرنچائزز کو زرتلافی کی مد میں 54.49 ملین روپے کی رقم ادا کردی گئی،ٹیموں سے 32.05ملین روپے کے واجبات بھی وصول نہیں کیے گئے،پی ایس ایل کے 145.14ملین فنڈز غیر قانونی طور پر بیرون ملک کسی تیسرے فریق کے اکاؤنٹ میں رکھوائے گئے۔
ایک سال قبل ''ایکسپریس'' کے نمائندہ خصوصی سلیم خالق کی شائع ہونے والی ایک سے زائد رپورٹس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پی ایس ایل کے ابتدائی دونوں ایڈیشنز میں شدید نوعیت کی مالی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں،یہ انکشافات آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں سامنے آئے تھے، اب دیگر میڈیا نے بھی اسے اجاگر کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق فرنچائزز کو ادائیگیوں میں قواعد کو بالائے طاق رکھا گیا۔ جن معاون اداروں سے سہولیات حاصل کی گئیں ان کو ایڈانس رقم ادا کردی گئی، خدمات حاصل کرتے ہوئے معاہدے کرنے سے قبل بھی کوئی اشتہار یا ٹینڈر جاری کرنے کے بجائے براہ راست ڈیل کرکے مبینہ طور پر من پسند افراد کو فائدہ پہنچایا گیا۔
حیران کن بات ہے کہ یہ معاملہ سامنے آئے طویل عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک کسی قصوروار پر ہاتھ ڈالا گیا نہ ہی بدعنوانی کے ذریعے بٹوری گئی دولت واپس لائی گئی۔
پیر کے روز ان مالی بے ضابطگیوں کے بارے میں آڈیٹر جنرل کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کی گئی ہے۔ اس میں بتایا گیاکہ پی سی بی کو اس بدعنوانی کے نتیجے میں 248.615ملین روپے کا نقصان ہوا، فرنچائزز کو زرتلافی کی مد میں 54.49 ملین روپے کی رقم ادا کردی گئی،ٹیموں سے 32.05ملین روپے کے واجبات بھی وصول نہیں کیے گئے،پی ایس ایل کے 145.14ملین فنڈز غیر قانونی طور پر بیرون ملک کسی تیسرے فریق کے اکاؤنٹ میں رکھوائے گئے۔