پولیس اپنے تحفظ میں ناکام رواں برس136افسران اور اہلکار شہید کردیے گئے
شہید پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ کسمپرسی کا شکار، پولیس حکام کی ہٹ دھرمی سے شہید اہلکاروں کے بیٹوں کونوکریاں نہ مل سکیں
پولیس ہیڈکوارٹرزگارڈن میںشہید کانسٹیبل عامر اورشبیر کی نمازجنازہ ادا کی جارہی ہے۔ فوٹو: اے پی پی
PESHAWAR:
سائٹ اے تھانے کی حدود میں فائرنگ سے شہید کیے جانے والے پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔
رواں سال کراچی پولیس کیلیے بدترین رہا امسال یکم جنوری سے 8 اکتوبر تک 136پولیس افسران اور جوان شہید ہوچکے ہیں جبکہ 162پولیس افسر اور اہلکار زخمی ہوگئے، تفصیلات کے مطابق منگل کو سائٹ اے تھانے کے علاقے میٹروول میں نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے شہید ہونے والے کانسٹیبل عامر اور کانسٹیبل شبیر کی نماز جنازہ گزشتہ روز پولیس گارڈن ہیڈکوارٹرزگارڈن سائوتھ میں ادا کی گئی،نماز جنازہ میں ایڈیشنل آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی، ایڈیشنل آئی جی، سی آئی ڈی اقبال محمود، کراچی پولیس کے چیف شاہد حیات سمیت دیگر پولیس افسران جوانوں اور علاقہ مکینوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی اس موقع پر پولیس کے خصوصی دستے نے گارڈ آف آرنر اور شہید سلام پیش کیا،ایڈیشنل آئی جی نے شہید پولیس اہلکاروںکو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔
انھوں نے شہدا کے ورثا کو محکمہ پولیس کی جانب سے مروجہ مراعات کی جلد فراہمی کے حوالے سے ہدایات جاری کرتے ہوئے جنازے میں شریک عزیز واقارب کو یقین دلایا کہ محکمہ پولیس ان کے ساتھ ہے،ترجمان پولیس کے مطابق رواں سال فائرنگ، پولیس مقابلوں اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں یکم جنوری سے لے کر 8 اکتوبر 2013 تک 136پولیس افسران اور جوان شہید جبکہ162زخمی ہوئے، شہدائے پولیس میں 2 ڈی ایس پی،2 انسپکٹر،12سب انسپکٹرز،16اے ایس آئی،26 ہیڈ کانسٹیبل اور78 کانسٹیبلز جبکہ زخمیوں میں 2 ایس پی،ایک ڈی ایس پی ، ایک انسپکٹر ،16سب انسپکٹر21 اے ایس آئی ،30 ہیڈ کانسٹیبل اور 93 کانسٹیبل شامل ہیں۔
واضح رہے ان اعداد و شمار کے تحت رواں سال جس کے کم و بیش تین ماہ باقی ہیں پولیس کیلیے انتہائی بھاری ثابت ہوا ہے جس میں سب سے زیادہ پولیس افسران اور اہلکار شہید ہوئے جبکہ محکمہ پولیس اپنے ہی افسران اور اہلکاروں کے تحفظ میں ناکام نظر آرہا ہے ،پولیس مقابلوں، فائرنگ اور ٹارگٹ کلنگ میں زخمی ہونے والے اہلکار اسپتالوں میں بہتر علاج نہ ہونے سے پریشانی اور مسائل کا شکار ہیں جبکہ محکمہ پولیس زخمی ہونیوالے افسران اور اہلکاروں کی داد رسی میں ناکام ہے، شہداکے ورثا انتہائی کسمپرسی کا شکار ہیں اور کئی شہید اہلکار گھروں کے واحد کفیل تھے،شہید اہلکاروں کے بیٹوں کومحکمہ پولیس میں نوکریاں نہ مل سکیں۔
سائٹ اے تھانے کی حدود میں فائرنگ سے شہید کیے جانے والے پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔
رواں سال کراچی پولیس کیلیے بدترین رہا امسال یکم جنوری سے 8 اکتوبر تک 136پولیس افسران اور جوان شہید ہوچکے ہیں جبکہ 162پولیس افسر اور اہلکار زخمی ہوگئے، تفصیلات کے مطابق منگل کو سائٹ اے تھانے کے علاقے میٹروول میں نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے شہید ہونے والے کانسٹیبل عامر اور کانسٹیبل شبیر کی نماز جنازہ گزشتہ روز پولیس گارڈن ہیڈکوارٹرزگارڈن سائوتھ میں ادا کی گئی،نماز جنازہ میں ایڈیشنل آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی، ایڈیشنل آئی جی، سی آئی ڈی اقبال محمود، کراچی پولیس کے چیف شاہد حیات سمیت دیگر پولیس افسران جوانوں اور علاقہ مکینوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی اس موقع پر پولیس کے خصوصی دستے نے گارڈ آف آرنر اور شہید سلام پیش کیا،ایڈیشنل آئی جی نے شہید پولیس اہلکاروںکو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔
انھوں نے شہدا کے ورثا کو محکمہ پولیس کی جانب سے مروجہ مراعات کی جلد فراہمی کے حوالے سے ہدایات جاری کرتے ہوئے جنازے میں شریک عزیز واقارب کو یقین دلایا کہ محکمہ پولیس ان کے ساتھ ہے،ترجمان پولیس کے مطابق رواں سال فائرنگ، پولیس مقابلوں اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں یکم جنوری سے لے کر 8 اکتوبر 2013 تک 136پولیس افسران اور جوان شہید جبکہ162زخمی ہوئے، شہدائے پولیس میں 2 ڈی ایس پی،2 انسپکٹر،12سب انسپکٹرز،16اے ایس آئی،26 ہیڈ کانسٹیبل اور78 کانسٹیبلز جبکہ زخمیوں میں 2 ایس پی،ایک ڈی ایس پی ، ایک انسپکٹر ،16سب انسپکٹر21 اے ایس آئی ،30 ہیڈ کانسٹیبل اور 93 کانسٹیبل شامل ہیں۔
واضح رہے ان اعداد و شمار کے تحت رواں سال جس کے کم و بیش تین ماہ باقی ہیں پولیس کیلیے انتہائی بھاری ثابت ہوا ہے جس میں سب سے زیادہ پولیس افسران اور اہلکار شہید ہوئے جبکہ محکمہ پولیس اپنے ہی افسران اور اہلکاروں کے تحفظ میں ناکام نظر آرہا ہے ،پولیس مقابلوں، فائرنگ اور ٹارگٹ کلنگ میں زخمی ہونے والے اہلکار اسپتالوں میں بہتر علاج نہ ہونے سے پریشانی اور مسائل کا شکار ہیں جبکہ محکمہ پولیس زخمی ہونیوالے افسران اور اہلکاروں کی داد رسی میں ناکام ہے، شہداکے ورثا انتہائی کسمپرسی کا شکار ہیں اور کئی شہید اہلکار گھروں کے واحد کفیل تھے،شہید اہلکاروں کے بیٹوں کومحکمہ پولیس میں نوکریاں نہ مل سکیں۔