شہر بھر میں مویشیوں کیلیے اتائیوں نے کیمپ قائم کردیے
بدلتےموسم میں بارش، ہوا اور ماحول کی تبدیلی سےاکثر جانور بیمار لگتے ہیں،قربانی کے جانوروں کو لگاتار خوارک نہ دیں،ڈاکٹر
سرکاری ویٹرنری اسپتال میں لائے جانیوالے بیمار بکرے کو ڈاکٹر انجکشن لگارہا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس
عید قرباں پر شہرمیں اتائی ڈاکٹروں نے گلی گلی جعلی ناموں سے میڈیکل کیمپ قائم کرلیے۔
جعل سازوں نے جانوروں کے اتائی کلینکس قائم کرکے مختلف ناموں سے بینرزآویزاں کردیے،کیمپوں میں موجود ادویات زائد المیعاد اور ایک ہی قسم کی اینٹی بائیوٹک ہیں، جعلی میڈیکل کیمپس میں کوئی مستند ویٹنری ڈاکٹر موجود نہیں، سندھ یونیورسٹی ٹنڈوآدم سے 4 سالہ کورس کرنیوالا شخص ہی مستند سند یافتہ ویٹرنری ڈاکٹر ہوتا ہے،عید قرباں پر شہر میں جانوروں کا چارا فروخت کرنے والوں نے جانوروںکے ڈاکٹروں کے بینرز آویزاں کردیے جس سے یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ ویٹرنری ڈاکٹر کی سہولت فراہم کی جارہی ہے، ذرائع کے مطابق عید قرباں پر شہر بھر میں جانوروںکے غیر مستند میڈیکل کیمپ قائم کرکے اتائی ویٹرنری ڈاکٹر قربانی کے جانوروں کی صحت سے کھیل رہے ہیں۔
مستند ویٹرنری ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ شہر بھر میں لگے جعلی کیمپوں میں اتائی ڈاکٹر ایک ہی کیمیکل کی دوا جانوروں کیلیے تجویز کرتے ہیں جبکہ اس بدلتے موسم میں بارشوں اور ہوا کے اثر سے اور اپنا ماحول چھوڑ کر نئی جگہ میں اکثر جانور بیمار ہوجاتے ہیں یہ بیماریاں معمولی ہوتی ہیں جوکہ جانوروں کی بہتر خوراک اور حفاظت سے خود ہی دور ہوجاتی ہیں،ماہر حیوانات کے مطابق شہری قربانی کے جانوروں کو زیادہ خوراک نہ دیں غیر متوازن اور لگاتار خوارک دینے سے جانور اسہال (جلاب) کا شکار ہوجاتا ہے ایسی صورت میں مستند ویٹرنری ڈاکٹر سے معائنہ کرائیں،سردیوںکے ابتدائی موسم میں رات کو ٹھنڈ سے قربانی کے جانور فلو (نزلہ زکام) کا شکار ہوجاتے ہیں جوکہ معمول کی بیماریاں ہیں بعض جانوروں میں منہ اورکھر کی بیماری ہوتی ہے جوکہ وائرس پھیلائو کا سبب بنتی ہے ،شہری سست اورجگالی نہ کرنے والے جانور نہ خریدیں، جس جانور کی کھال سے پسو چپکے ہوں اسے کانگو وائرس ہوسکتا ہے لہذا جانور دیکھ کر خریدا جائے جس جانور کی ناک سے لگاتار رطوبت بہہ رہی ہو اس سے دوسرے جانور متاثر ہوسکتے ہیں۔
جعل سازوں نے جانوروں کے اتائی کلینکس قائم کرکے مختلف ناموں سے بینرزآویزاں کردیے،کیمپوں میں موجود ادویات زائد المیعاد اور ایک ہی قسم کی اینٹی بائیوٹک ہیں، جعلی میڈیکل کیمپس میں کوئی مستند ویٹنری ڈاکٹر موجود نہیں، سندھ یونیورسٹی ٹنڈوآدم سے 4 سالہ کورس کرنیوالا شخص ہی مستند سند یافتہ ویٹرنری ڈاکٹر ہوتا ہے،عید قرباں پر شہر میں جانوروں کا چارا فروخت کرنے والوں نے جانوروںکے ڈاکٹروں کے بینرز آویزاں کردیے جس سے یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ ویٹرنری ڈاکٹر کی سہولت فراہم کی جارہی ہے، ذرائع کے مطابق عید قرباں پر شہر بھر میں جانوروںکے غیر مستند میڈیکل کیمپ قائم کرکے اتائی ویٹرنری ڈاکٹر قربانی کے جانوروں کی صحت سے کھیل رہے ہیں۔
مستند ویٹرنری ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ شہر بھر میں لگے جعلی کیمپوں میں اتائی ڈاکٹر ایک ہی کیمیکل کی دوا جانوروں کیلیے تجویز کرتے ہیں جبکہ اس بدلتے موسم میں بارشوں اور ہوا کے اثر سے اور اپنا ماحول چھوڑ کر نئی جگہ میں اکثر جانور بیمار ہوجاتے ہیں یہ بیماریاں معمولی ہوتی ہیں جوکہ جانوروں کی بہتر خوراک اور حفاظت سے خود ہی دور ہوجاتی ہیں،ماہر حیوانات کے مطابق شہری قربانی کے جانوروں کو زیادہ خوراک نہ دیں غیر متوازن اور لگاتار خوارک دینے سے جانور اسہال (جلاب) کا شکار ہوجاتا ہے ایسی صورت میں مستند ویٹرنری ڈاکٹر سے معائنہ کرائیں،سردیوںکے ابتدائی موسم میں رات کو ٹھنڈ سے قربانی کے جانور فلو (نزلہ زکام) کا شکار ہوجاتے ہیں جوکہ معمول کی بیماریاں ہیں بعض جانوروں میں منہ اورکھر کی بیماری ہوتی ہے جوکہ وائرس پھیلائو کا سبب بنتی ہے ،شہری سست اورجگالی نہ کرنے والے جانور نہ خریدیں، جس جانور کی کھال سے پسو چپکے ہوں اسے کانگو وائرس ہوسکتا ہے لہذا جانور دیکھ کر خریدا جائے جس جانور کی ناک سے لگاتار رطوبت بہہ رہی ہو اس سے دوسرے جانور متاثر ہوسکتے ہیں۔