پنجاب سنسر بورڈ کی پالیسی میں تبدیلیاں کی جائینگی زیبا بیگم

جدید کیمروں کی ضرورت ہے، ٹیکنیشنز کو تربیت کے لیے بیرون ملک بھیجاجائے گا،چیئرپرسن

چیئرپرسن نے سنسرپالیسی کے قوائد وضوابط کو پڑھنے کے بعد اس میں ترمیم کی تجویز کی ہدایات دے دیں۔ فوٹو: فائل

پنجاب فلم سنسربورڈ کی چیئرپرسن زبیا بیگم کی زیرصدارت اجلاس گزشتہ روز ہوا۔

اس موقع پرپنجاب فلم سنسربورڈ کے ممبران میں شامل رکن پنجاب اسمبلی کنول نعمان، سارہ افتخار اورافتخار احمد سمیت سنسربورڈ اور کلچر ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے افسران نے بھی شرکت کی جب کہ سنسربورڈ کے ممبر وصی شاہ اپنی مصروفیت کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہ ہوئے۔ اجلاس میں جہاں چیئرپرسن نے بورڈ ممبران سے ملاقات کی وہیں پہلے مرحلے میں بورڈ ممبران کو 1982ء میں بنائے گئے سنسرپالیسی کے قوائد وضوابط کو پڑھنے کے بعد اس میں ترمیم کی تجویز کی ہدایات دیں۔ زبیابیگم کا کہنا تھا کہ وقت کے ساتھ ساتھ خاصی تبدیلیاں آچکی ہیں۔




ہمیں اپنے ٹیکینیشنز کو جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے سے قبل باقاعدہ تربیت کے لیے بیرون بھیجنا ہو گا، جدید کیمروں کی اشدضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پنجاب فلم سنسر بورڈ کے ممبران کی تعداد 5 سے بڑھا کر 10 کی جائے گی۔ اس کے لیے مزید5 ممبران کا انتخاب کیا جائے گا جن میں رائٹر، ڈسٹری بیوٹرز اورفلم ٹریڈ سے وابستہ لوگ شامل ہونگے۔ انھوں نے کہا کہ پنجاب فلم سنسربورڈ کی پالیسی میںقوانین کے مطابق تبدیلیاں بھی کی جائینگی۔ فلموں کوبین کرنے کی بجائے ان کے سین دوبارہ عکسبند کرنے یا کاٹنے کو ترجیح دی جائے گی۔ ہماری کوشش ہوگی کہ فلمسازوں کے لیے آسانیاں پیدا کریں اوراس سلسلہ میں فلم ٹریڈ کوبھی ہمارے ساتھ تعاون کرنے کے علاوہ اچھی اورمعیاری فلمیں بنانے پرتوجہ دینا ہوگی۔
Load Next Story