موسیقی سے پاکستان کا سافٹ امیج دنیا تک پہنچایا جائے شاہدہ منی
کسی بھی زبان میں گایا جانیوالا گیت اپنا اثر رکھتا اور دوسروں تک پیغام پہنچاتا ہے، شاہدہ منی
ہمیں پاکستان کا سافٹ امیج دنیا بھرتک پہنچانے کے لیے کلچرکی عکاسی کرتی موسیقی کا سہارا لینا چاہیے، شاہدہ منی فوٹو: فائل
LONDON:
صدارتی ایوارڈ یافتہ گلوکارہ شاہدہ منی نے کہا ہے کہ میوزک، امن ، محبت اور بھائی چارے کا پیغام دیتا ہے۔
ہمیں پاکستان کا سافٹ امیج دنیا بھرتک پہنچانے کے لیے کلچرکی عکاسی کرتی موسیقی کا سہارا لینا چاہیے۔ یہی وہ واحد ذریعہ ہے جوپاکستان کے امن پسند لوگوں کی آواز بن سکتا ہے۔ ان خیالات کااظہار شاہدہ منی نے ایک ملاقات کے دوران ''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ موسیقی کی زبان ہر کسی کو سمجھ آتی ہے۔ دنیا کی کسی بھی زبان میں گائے جانے والا گیت ہوجب اس کو سچے سروں کے ساتھ تیارکیا جاتا ہے تواس کا ایک اپنا اثرہوتا ہے جودوسروں تک منتقل ہوتے ہی اپنا پیغام پہنچا دیتا ہے۔
اس کی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔ اس لیے ہمیں پاکستان کے سافٹ امیج کودنیا بھرمیں پہنچانے کے لیے میوزک کااستعمال کرنا چاہیے۔ ہماری علاقائی موسیقی ہمارے کلچرکی عکاسی کرتی ہے اوراس کے ذریعے ہم اپنا پیغام بہت آسانی کے ساتھ دوسروں تک پہنچا سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات سب سے زیادہ پاک سرزمین پرہورہے ہیں لیکن اس کے باوجود پوری دنیا میں پراپیگنڈہ کرکے پاکستان کوہی بدنام کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلہ میں میوزک سے وابستہ کمیونٹی کی حکومت کو سرپرستی کرنی چاہیے تاکہ ہم لوگ کچھ ایسا کام کریں جو پوری دنیا تک پہنچ سکے۔
صدارتی ایوارڈ یافتہ گلوکارہ شاہدہ منی نے کہا ہے کہ میوزک، امن ، محبت اور بھائی چارے کا پیغام دیتا ہے۔
ہمیں پاکستان کا سافٹ امیج دنیا بھرتک پہنچانے کے لیے کلچرکی عکاسی کرتی موسیقی کا سہارا لینا چاہیے۔ یہی وہ واحد ذریعہ ہے جوپاکستان کے امن پسند لوگوں کی آواز بن سکتا ہے۔ ان خیالات کااظہار شاہدہ منی نے ایک ملاقات کے دوران ''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ موسیقی کی زبان ہر کسی کو سمجھ آتی ہے۔ دنیا کی کسی بھی زبان میں گائے جانے والا گیت ہوجب اس کو سچے سروں کے ساتھ تیارکیا جاتا ہے تواس کا ایک اپنا اثرہوتا ہے جودوسروں تک منتقل ہوتے ہی اپنا پیغام پہنچا دیتا ہے۔
اس کی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔ اس لیے ہمیں پاکستان کے سافٹ امیج کودنیا بھرمیں پہنچانے کے لیے میوزک کااستعمال کرنا چاہیے۔ ہماری علاقائی موسیقی ہمارے کلچرکی عکاسی کرتی ہے اوراس کے ذریعے ہم اپنا پیغام بہت آسانی کے ساتھ دوسروں تک پہنچا سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات سب سے زیادہ پاک سرزمین پرہورہے ہیں لیکن اس کے باوجود پوری دنیا میں پراپیگنڈہ کرکے پاکستان کوہی بدنام کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلہ میں میوزک سے وابستہ کمیونٹی کی حکومت کو سرپرستی کرنی چاہیے تاکہ ہم لوگ کچھ ایسا کام کریں جو پوری دنیا تک پہنچ سکے۔