دنیائے کرکٹ میں پاکستانی امپائر علیم ڈار کا کردار

علیم ڈار 129 ٹیسٹ میچوں میں امپائرنگ کرنے والے پہلے امپائر بن گئے ہیں

علیم ڈار گوجرانوالہ سے لاہور کرکٹر بننے کا ارادہ لے کر آئے تھے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ایک جانب ہر گزرتے دن کے ساتھ کرکٹ میں پاکستانی ٹیم کا گراف نیچے سے نیچے جارہا ہے، تو دوسری جانب گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے علیم ڈار انٹرنیشنل امپائرنگ میں پاکستان کا نام بلند تر کرنے میں مصروف ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے ویسٹ انڈیز کے اسٹیو بکنر کا 128 ٹیسٹ میچز میں امپائرنگ کا ریکارڈ توڑا ہے۔ ‏یوں علیم ڈار 129 ٹیسٹ میچوں میں امپائرنگ کرنے والے پہلے امپائر بن گئے ہیں۔

51 سالہ علیم ڈار اب تک 207 ون ڈے میچز میں امپائرنگ کرچکے ہیں۔ روڈی کوئٹزن کا 209 میچز کا ریکارڈ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دو مزید میچ سپروائز کرکے وہ ایک روزہ کرکٹ میں امپائرنگ کا ریکارڈ بھی اپنے نام کرلیں گے۔ ایک اور پاکستانی احسن رضا کو سب سے زیادہ 47 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں امپائرنگ کا اعزاز حاصل ہے۔ جبکہ علیم ڈار کو 46 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں بھی یہ ذمے داریاں نبھانے کا اعزاز مل چکا ہے۔ یوں یہ دو نام امپائرنگ میں بھی پاکستان کی نیک نامی میں اضافہ کرنے میں مصروف ہیں، اور ان دنوں کا تعلق ایک ہی کلب یعنی پی اینڈ ٹی جم خانہ سے ہے۔

علیم ڈار گوجرانوالہ سے لاہور کرکٹر بننے کا ارادہ لے کر آئے تھے۔ انہوں نے پی اینڈ ٹی جم خانہ کرکٹ کلب کو جوائن کیا۔ یہاں پر انہیں قومی ٹیم کے سابق منیجر اور کپتانوں کے کپتان کے نام سے مشہور اظہر زیدی کی شفقت اور رہنمائی ملی، جن کے مشورے سے امپائرنگ کی طرف آئے۔ پہلے کلب، پھر پی سی بی کے زیر اہتمام ڈومیسٹک میچز میں نام کمانے کے بعد کرکٹ بورڈ نے ان کا نام آئی سی سی کو بھجوایا۔ اس کے بعد علیم ڈار نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ علیم ڈار نے 2003 میں بنگلہ دیش اور انگلینڈ کے درمیان ڈھاکہ ٹیسٹ میں ذمے داریاں نبھا کر اپنے امپائرنگ کیریئر کا آغاز کیا۔


قذافی اسٹیڈیم کے پاس لاہور سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن، جس کو ایل سی سی اے کہا جاتا ہے، یہاں گراؤنڈ کے ایک کونے میں 1964 سے پی اینڈ ٹی جم خانہ کلب کا نیٹ لگتا ہے۔ اسی نیٹ پر عبدالقادر، سعید انور، عامر نذیر، عبدالرزاق، عمران نذیر، منظور الٰہی، ظہور الٰہی، سلیم الٰہی، اشرف علی، سعادت علی، علی ضیا سمیت تین سو کے قریب فرسٹ کلاس کرکٹرز کو یہاں ٹریننگ کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ پی سی بی کے سابق چیئرمین خالد محمود بھی اس کلب کی سرپرستی کرنے والوں میں شامل ہیں۔ پاکستان ویٹرن کرکٹ کے بانی عاشق حسین قریشی مرحوم نے بطور چیئرمین پی اینڈ ٹی جم خانہ اس کلب کو فعال کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کلب کے کرکٹرز نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر نام کمایا بلکہ اس کلب نے پانچ آئی سی سی ایلیٹ اور انٹرنیشنل امپائر بھی کرکٹ کو دیئے ہیں، جن میں علیم ڈار، احسن رضا، اسد رؤف، اطہر زیدی، نذیر جونیئر جیسے بین الاقوامی شہرت رکھنے والے امپائر شامل ہیں۔ آئی سی سی میچ ریفری عزیز الرحمان بھی اس کلب سے وابستہ ہیں۔ طارق رشید ڈومیسٹک میچز میں امپائرنگ، جبکہ مسعود احمد بطور پی سی بی سینئر اسکورر انجام دے کر اس کلب کی پہچان بنے ہوئے ہیں۔

کلب کے روح رواں اظہر زیدی کو یوں تو اپنے کلب کے ہر رکن پر فخر ہے لیکن جب علیم ڈار کا ذکر ہوتا ہے تو ان کی کامیابیوں پر وہ سب سے زیادہ خوش نظر آتے ہیں۔ ان کے بقول علیم ڈار نے اس مقام تک پہنچنے میں بہت محنت کی ہے۔ کامیاب کرکٹر بننا یقینی طور پر بہت بڑا اعزاز ہے لیکن امپائرنگ وہ فیلڈ ہے جس میں آپ کا ایک ایک فیصلہ بہت اہم ہوتا ہے۔ علیم ڈار اپنے فیصلوں کے ذریعے اس ملک، اپنے اہل خانہ کے ساتھ اس کلب کا نام جس طرح روشن کررہے ہیں، اس پر ہم سب کو بہت فخر ہے۔ علیم ڈار جتنے اچھے امپائر ہیں، اتنے ہی اچھے محبت کرنے والے، ملنسار اور ہمدرد انسان بھی ہیں۔ ڈار صاحب بہت سے غریب گھرانوں اور کرکٹرز کی مالی مدد کررہے ہیں لیکن انہوں نے کبھی اس کا علم نہیں ہونے دیا۔

خود علیم ڈار بھی اس مقام تک پہنچنے میں پی اینڈ ٹی جم خانہ کلب اور اظہر زیدی کی رہنمائی کے متعرف ہیں۔ ان کے بقول آگے بڑھنے کےلیے درست مشورہ اور گائیڈینس بہت ضروری ہے، اور میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے یہ دونوں چیزیں پی اینڈ ٹی جم خانہ اور اظہر زیدی کی صورت میں ملی ہیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
Load Next Story