آئی بی اے کراچی کے ڈائریکٹر کا انتخاب سندھ ایچ ای سی کو تلاش کمیٹی سے لا تعلق کر دیا گیا

تلاش کمیٹی کے اجلاس میں سیکریٹری سندھ ایچ ای سی کوشرکت سے روک دیاگیا، سیکریٹری یونیورسٹیزاینڈ بورڈاجلاس میں شریک ہوگئے

اجلاس کی قانونی حیثیت مشکوک، سندھ ایچ ای سی کی نمائندگی کے بغیرتلاش کمیٹی کا اجلاس کر کے انٹرویو 7 جنوری کو کرنے کابھی فیصلہ فوٹو:فائل

سندھ حکومت نے اپنے ہی صوبے کے کمیشن برائے اعلیٰ تعلیم ''سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن'' کوجامعات اوراسناد تفویض کرنے والے اداروں(ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوٹس) کے وائس چانسلر؍ ڈائریکٹرز کے انتخاب کے لیے قائم تلاش کمیٹی (سرچ کمیٹی) کی نمائندگی سے لاتعلق کر دیا ہے۔

محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈزنے سندھ میں بزنس کی تعلیم کے معروف اعلیٰ تعلیمی ادارے ''آئی بی اے کراچی'' کے ڈائریکٹر کے انتخاب کے لیے تلاش کمیٹی کے بلائے گئے اجلاس میں سیکریٹری سندھ ایچ ای سی کورکنیت کے باوجود شرکت سے روک دیاہے اوران کی جگہ خود سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈ ریاض الدین محکمہ کی تلاش کمیٹی میں رکنیت نہ ہونے کے باوجود اجلاس میں شریک ہوگئے جسکے سبب آئی بی اے کراچی کے ڈائریکٹرکے انتخاب کیلیے بلایاگیااجلاس ممکنہ طورپرغیرقانونی ہو گیا۔

اجلاس میں امیدواروں کے ناموں کی آئندہ مرحلے ''انٹرویو''کے لیے کی گئی اسکروٹنی کاپوراعمل مشکوک جبکہ آئی بی اے کراچی کے ڈائریکٹرکے انتخاب سے لیکرتقرری کاپوراعمل ہے سوالیہ نشان بن گیا۔

''ایکسپریس''کومعلوم ہواہے کہ 17دسمبرکو آئی بی اے کراچی کے ڈائریکٹرکے انتخاب کیلیے تلاش کمیٹی کا اجلاس محکمہ یونیورسٹیزاینڈورڈزنے طلب کیاتھااس اجلاس میں دیگرتمام اراکین توشریک ہوئے تاہم بربنائے عہدے بطورEx officio member سیکریٹری سندھ اعلیٰ تعلیمی کمیشن محمد حسین سید کواجلاس میں مدعو ہی نہیں کیاگیا اورانھیں اجلاس کے انعقاد سے لاعلم رکھا گیا جس کے سبب سندھ ایچ ای سی کی نمائندگی نہیں رہی جبکہ ان کی جگہ سیکریٹری یونیورسٹیزاینڈبورڈمحمد ریاض الدین شریک ہوئے۔

سیکریٹری یونیورسٹیزاینڈبورڈمحمد ریاض الدین سے جب ''ایکسپریس''نے اس سلسلے میں دریافت کیاتوان کا کہنا تھاکہ محکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈزایک حکومت سندھ کا ''ایڈمنسٹر یٹوو''ڈپارٹنمنٹ ہے جبکہ سندھ اعلیٰ تعلیمی کمیشن ہمارے ماتحت ہے ہم تلاش کمیٹی میں تبدیلی کرتے ہوئے سیکریٹری ایچ ای سی کے بجائے سیکریٹری یونیورسٹیزاینڈبورڈزکومذکورہ کمیٹی میں شامل کرنے کی سمری وزیراعلیٰ کوبھجواچکے ہیں، یہ سمری ابھی ''پراسس''میں ہے اسی لیے سیکریٹری سندھ اعلیٰ تعلیمی کمیشن کواجلاس میں نہیں بلایاگیا۔


واضح رہے کہ کسی نئی سمری کی منظوری تک صورتحال جوں کی توں رہتی ہے، یادرہے کہ گورنرسندھ سے جامعات اوراسنادتفویض کرنیوالے اداروں کاانتظامی اختیارلینے کے بعدحکومت سندھ نے وائس چانسلرزکے انتخاب کے لیے جب خود تلاش کمیٹی قائم کی تو سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اعلیٰ تعلیم کی سطح پر سندھ ہائرایجوکیشن کاکرداربڑھانے کے لیے تلاش کمیٹی قائم کرتے ہوئے۔

اس میں کمیشن کونمائندگی دی تھی، ازاں بعد یہ کمیٹی بعض اراکین کی عدم فعالیت اورکچھ کے سبب ختم کردی گئی اوررواں سال 7مارچ 2019 وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کی منظوری سے موجودہ سیکریٹری یونیورسٹیزاینڈبورڈزریاض الدین نے ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا جس میں مہران یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے سابق وائس چانسلر اور چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی کے موجودہ سربراہ کو تلاش کمیٹی کاچیئرمین نامزدکیاگیاجبکہ دیگراراکین میں ٹنڈو جام یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلرزرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے وائس چانسلرڈاکٹراے کیومغل،سابق وائس چانسلرشاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپورڈاکٹرنیلوفرشیخ، جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلرڈاکٹرمحمد قیصر،سابق وفاقی سیکریٹری امتیاز قاضی جبکہ سیکریٹری سندھ ایچ ای سی کوبربنائے عہدہ مستقل رکن کے طورپرکمیٹی میں شامل کیاگیا۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جس وقت سیکریٹری یونیورسٹیزاینڈبورڈزنے یہ نوٹیفیکیشن جاری کیاتھا۔ اس وقت سیکریٹری سندھ ایچ ای سی کا چارج ان ہی کے پاس تھاجوکچھ عرصے قبل ان سے لے کر سندھ کے ایک سینئرافسرمحمد حسین سید کوسونپ دیاگیا، سندھ ایچ ای سی کی سیکریٹری شپ جانے کے سبب سیکریٹری یونیورسٹیزاینڈبورڈزریاض الدین تلاش کمیٹی کے رکن ہی نہیں رہے تاہم اس کے باوجود وہ آئی بی اے کراچی کے اس اجلاس میں شریک ہوگئے جس کے سبب اس اجلاس کی قانونی حیثیت پرسوالات اٹھ گئے ہیں۔

قابل ذکرامریہ ہے کہ اجلاس میں شریک اراکین یہ جانتے تھے کہ سیکریٹری یونیورسٹیزاینڈبورڈزکے پاس اب سیکریٹری ایچ ای سی کاچارج نہیں ہے جبکہ نوٹیفیکیشن کے تحت سیکریٹری ایچ ایس سی تلاش کمیٹی کے رکن ہیں تاہم یہ جاننے کے باوجود کسی رکن کی جانب سے اس سلسلے میں اعتراض سامنے نہیں آیا۔

''ایکسپریس''کوماضی میں ایک وفاقی ادارے سے وابستہ رکن نے بتایاکہ تلاش کمیٹی کے منعقدہ اجلاس میں اسکروٹنی کے بعد 17میں سے کل6امیدواروں کے نام انٹرویوکے لیے شارٹ لسٹ کیے گئے ہیں۔ اس اجلاس میں کیے گئے فیصلے کے مطابق امیدواروں کے انٹرویو کے لیے آئندہ اجلاس اب 7جنوری کوطلب کیاگیاہے جس سے ظاہرہوتاہے کہ آئی بی اے کراچی میں موجودہ ڈائریکٹرکے سبکدوش ہونے کے بعد ڈائریکٹرکی فوری تقرری بھی ناممکن ہوگئی ہے۔

یادرہے کہ تقریباًچھ ماہ قبل آئی بی اے کراچی کے موجودہ ڈائریکٹر ڈاکٹر فرخ اقبال نے اپنے تحریری استعفیٰ میں عہدے سے 31 دسمبر 2019کوسبکدوش ہونے کی اطلاع حکومت سندھ کو دے دی تھی تاہم حکومت سندھ کایہ متعلقہ محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اپنی سست روی اورنااہلی کے سبب ادارے کوایڈہاک ازم سے محفوظ رکھنے کیلیے 6 ماہ میں بھی نئے ڈائریکٹرکی تقرری میں کوئی پیش رفت نہیں کرسکااوراب سندھ کی کئی جامعات سمیت بزنس کی تعلیم دینے والاسب سے بڑاانسٹی ٹیوٹ بھی بغیرمستقل سربراہ کے کام کرے گا۔
Load Next Story