سرکاری کالجوں میں طلبا کے داخلے کے رجحان میں کمی
درسگاہوںمیںبدامنی،محکمہ تعلیم کی غفلت،اسا تذہ کی تدریس میں عدم دلچسپی اوردیگروجوہات داخلوں میں کمی کا باعث بن رہی ہیں۔
درسگاہوں میں بدامنی ،محکمہ تعلیم کی غفلت ، اسا تذہ کی تدریس میں عدم دلچسپی اور دیگر وجوہات داخلوں میں کمی کا باعث بن رہی ہیں، فوٹو: فائل
NEW DEHLI:
انٹرمیں پوزیشنزکی دوڑ سے باہر ہونے کے بعد اب کراچی کے سرکاری کالجوں میں میٹرک کرنے والے طلبا کے داخلے کے رجحان میں بھی حیرت انگیز حد تک کمی واقع ہوگئی۔
کراچی بورڈ سے سا ئنس اور جنرل گروپ میں میٹرک کرنے والے 1لاکھ سے زائد طلبہ وطالبات میں سے صرف 69 ہزار امیدواروں نے سرکاری کالجوں میں انٹرسال اول کے داخلوں کیلیے داخلہ فارم جمع کرائے جبکہ گذشتہ سال 83ہزارسے زائد طلبا نے داخلوں کیلیے درخواست فارم جمع کرائے تھے ،ایک محتاط اندازے کے مطابق رواں تعلیمی سال میں سرکاری کالجوں میں داخلوں کیلیے گذشتہ سال کی نسبت مرکزی داخلہ کمیٹی کو14ہزار کم داخلہ فارم موصول ہوئے جس کی وجہ کراچی کے سرکاری کالجوں میں لاقانونیت، بدامنی، طلبا تنظیموں کا کالجوں میں بڑھتاہوا اثرورسوخ اورانتظامی معاملات میں مداخلت ،صوبائی محکمہ تعلیم کی کالجوں میں لاقانونیت کے واقعات کے باوجود کارروائی سے گریز اور اساتذہ کی کالجوں میں تدریسی سلسلے میں عدم دلچسپی بتایا جارہا ہے۔
جس کے سبب کراچی کے سرکاری اسکولوںکے بعد اب سرکاری کالجوں سے بھی عوام کا اعتماد اٹھتا جارہا ہے اور بڑی تعداد میںمیٹرک کرنے والے طلبا نے سرکاری کالجوں کے بجائے نجی کالجوں کو داخلوں کیلیے ترجیح دینا شروع کردی ''ایکسپریس''کومرکزی داخلہ کمیٹی اورمیٹرک بورڈسے حاصل ہونیوالی تفصیلات کے مطابق اس سال ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی سے میٹرک کے امتحانات میں 109435 طلبہ وطالبات کامیاب ہوئے ہیں جن میں سائنس سے 90692اورجنرل گروپ سے 18743 طلبا نے میٹرک کا امتحان پاس کیا تاہم مرکزی داخلہ کمیٹی کومیٹرک کرنیوالے صرف 69 ہزارطلبا نے داخلوں کیلیے درخواست فارم جمع کرائے ہیں ۔
واضح رہے کہ اس تعداد میں ''اے اور اولیول''جبکہ دیگر تعلیمی بورڈز کے بھی 500سے زائد داخلہ فارم شامل ہیں، قابل ذکرامر یہ ہے کہ کراچی کے سرکاری کالجوں میں فرسٹ ایئرکے داخلوں کے لیے قائم مرکزی داخلہ کمیٹی نے اس سال پہلی بار میٹرک کے دومضامین میں فیل ہوجانے والے طلبا کوبھی ''مرکزی داخلہ پالیسی''کے تحت ہی مشروط داخلے دینے کا اعلان کیا تھاجس کے باعث امیدکی جارہی تھی کہ اس سال داخلہ کمیٹی کوموصول ہونے والے داخلہ فارم کی تعداد گذشتہ برسوں کی نسبت زیادہ ہوگی تاہم عملی طورپرگذشتہ برسوں کی نسبت اس تعداد میں مزید کمی آگئی ، یاد رہے کہ یہ پہلاموقع ہے کہ اس سال سرکاری کالج انٹرپری میڈیکل کے امتحانات میں پوزیشن حاصل نہیںکرسکا ہے۔
انٹرمیں پوزیشنزکی دوڑ سے باہر ہونے کے بعد اب کراچی کے سرکاری کالجوں میں میٹرک کرنے والے طلبا کے داخلے کے رجحان میں بھی حیرت انگیز حد تک کمی واقع ہوگئی۔
کراچی بورڈ سے سا ئنس اور جنرل گروپ میں میٹرک کرنے والے 1لاکھ سے زائد طلبہ وطالبات میں سے صرف 69 ہزار امیدواروں نے سرکاری کالجوں میں انٹرسال اول کے داخلوں کیلیے داخلہ فارم جمع کرائے جبکہ گذشتہ سال 83ہزارسے زائد طلبا نے داخلوں کیلیے درخواست فارم جمع کرائے تھے ،ایک محتاط اندازے کے مطابق رواں تعلیمی سال میں سرکاری کالجوں میں داخلوں کیلیے گذشتہ سال کی نسبت مرکزی داخلہ کمیٹی کو14ہزار کم داخلہ فارم موصول ہوئے جس کی وجہ کراچی کے سرکاری کالجوں میں لاقانونیت، بدامنی، طلبا تنظیموں کا کالجوں میں بڑھتاہوا اثرورسوخ اورانتظامی معاملات میں مداخلت ،صوبائی محکمہ تعلیم کی کالجوں میں لاقانونیت کے واقعات کے باوجود کارروائی سے گریز اور اساتذہ کی کالجوں میں تدریسی سلسلے میں عدم دلچسپی بتایا جارہا ہے۔
جس کے سبب کراچی کے سرکاری اسکولوںکے بعد اب سرکاری کالجوں سے بھی عوام کا اعتماد اٹھتا جارہا ہے اور بڑی تعداد میںمیٹرک کرنے والے طلبا نے سرکاری کالجوں کے بجائے نجی کالجوں کو داخلوں کیلیے ترجیح دینا شروع کردی ''ایکسپریس''کومرکزی داخلہ کمیٹی اورمیٹرک بورڈسے حاصل ہونیوالی تفصیلات کے مطابق اس سال ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی سے میٹرک کے امتحانات میں 109435 طلبہ وطالبات کامیاب ہوئے ہیں جن میں سائنس سے 90692اورجنرل گروپ سے 18743 طلبا نے میٹرک کا امتحان پاس کیا تاہم مرکزی داخلہ کمیٹی کومیٹرک کرنیوالے صرف 69 ہزارطلبا نے داخلوں کیلیے درخواست فارم جمع کرائے ہیں ۔
واضح رہے کہ اس تعداد میں ''اے اور اولیول''جبکہ دیگر تعلیمی بورڈز کے بھی 500سے زائد داخلہ فارم شامل ہیں، قابل ذکرامر یہ ہے کہ کراچی کے سرکاری کالجوں میں فرسٹ ایئرکے داخلوں کے لیے قائم مرکزی داخلہ کمیٹی نے اس سال پہلی بار میٹرک کے دومضامین میں فیل ہوجانے والے طلبا کوبھی ''مرکزی داخلہ پالیسی''کے تحت ہی مشروط داخلے دینے کا اعلان کیا تھاجس کے باعث امیدکی جارہی تھی کہ اس سال داخلہ کمیٹی کوموصول ہونے والے داخلہ فارم کی تعداد گذشتہ برسوں کی نسبت زیادہ ہوگی تاہم عملی طورپرگذشتہ برسوں کی نسبت اس تعداد میں مزید کمی آگئی ، یاد رہے کہ یہ پہلاموقع ہے کہ اس سال سرکاری کالج انٹرپری میڈیکل کے امتحانات میں پوزیشن حاصل نہیںکرسکا ہے۔