لیبیا کے ساحلی شہر پر حفتار فورسز کا قبضہ

سرکاری ایئرفورس کا اڈا بھی ایل این اے کے قبضے میں آ گیا ہے۔

سرکاری ایئرفورس کا اڈا بھی ایل این اے کے قبضے میں آ گیا ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

لیبیا میں برسرپیکار طاقتور ملیشیا کے سربراہ خلیفہ حفتار نے گزشتہ روز اعلان کیا ہے کہ ان کی فورسز نے لیبیا کے ساحلی شہر سرتےSirteکا کنٹرول طرابلس حکومت کے وفاداروں کے ایک گروپ سے چھین کر اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔

سرتے کا علاقہ دارالحکومت طرابلس (تریپولی) سے 450 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے، لیبین نیشنل آرمی (ایل این اے) کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس شہر پر اس کے جنگجوؤں کا قبضہ ہو گیا ہے۔ حفتار فورسز کے ترجمان احمد المصیری نے کہا ہے کہ لڑائی کا یہ معرکہ صرف چند گھنٹے جاری رہا اور اس کا فیصلہ ہمارے حق میں ہو گیا۔


سوشل میڈیا پر آنے والی اطلاعات کے مطابق کہا گیا ہے کہ حملہ آور بڑی استقامت سے شہر کے مرکز کی طرف بڑھ رہے تھے جنھوں نے شہر کے مضافات میں قائم ہوائی اڈے پر قبضہ کر لیا۔ سرکاری ایئرفورس کا اڈا بھی ایل این اے کے قبضے میں آ گیا ہے۔ جنوبی بندرگاہ کے شہر میں اب بھی فریقین میں جھڑپیں جاری ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حکومت کے نمایندوں نے تصدیق کی ہے کہ سرتے میں ان کے ساتھی حملے کی زد میں آ گئے۔

انھوں نے فیس بک پر ایک بیان میں کہا ہے کہ پڑوسی ملک چاڈ سے آنے والے کرایے کے قاتل حفتار فورسز کے ہم رکاب لڑائی میں مصروف ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حکومت نے اپنے اتحادی ترکی سے مدد طلب کرنے کی درخواست کر دی ہے۔

گزشتہ ہفتے ترکی کی پارلیمنٹ نے ایک مسودہ قانون منظور کیا ہے جس میں لیبیا کی تعمیر و ترقی کی منظوری دی گئی۔ لیبیا کے وزیر اعظم فائز السراج کی حکومت قومی مفاہمت کے اصول پر قائم کی گئی ہے۔ انھوں نے پچھلے مہینے ترکی کی حمایت اور مدد طلب کر لی ہے کیونکہ اسی طریقے سے خلیفہ حفتار کی فورسز کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔
Load Next Story