ٹرانسپورٹرز ہڑتال کے اثرات ایک ماہ تک برقرار ہیں گے
اشیا خوردونوش کی سپلائی معطل اور کلیئرنس نہ ہونے سے طلب و رسد کا توازن بگڑگیا
پاکستان میں استعمال ہونے والے 90فیصد مصالحہ جات بیرون ملک سے درآمد کیے جاتے ہیں جن کی سپلائی 11روز تک معطل رہی. فوٹو: ایکسپریس/ فائل
گڈز ٹرانسپورٹر کی ہڑتال نے مہنگائی کی شدت میں مزید اضافہ کردیا ہے اشیا خورونوش کی سپلائی 11روز تک معطل رہنے اور درآمدی آئٹمز کی کلیئرنس نہ ہونے کے سبب مہنگائی پر پڑنے والے اثرات زائل ہونے اور سپلائی معمول پر آنے میں ایک ماہ کا وقت لگے گا۔
جوڑیا بازار ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری عبدالقادر نورانی نے ایکسپریس کو بتایا کہ ہڑتال کے سبب اندرون اور بیرون ملک سے جوڑیا بازار آنے والے سامان کی سپلائی اور جوڑیا بازار سے ملک بھر بالخصوص سندھ کے تمام شہروں کو کی جانے والی سپلائی 11روز تک معطل رہی جس سے طلب و رسد کا توازن بگڑ کر رہ گیا ہے۔ پاکستان میں استعمال ہونے والے 90فیصد مصالحہ جات بیرون ملک سے درآمد کیے جاتے ہیں جن کی سپلائی 11روز تک معطل رہی، اس دوران صورتحال کا فائدہ اٹھاکر سرمایہ کاروں نے مال اسٹاک کرلیا یہ سرمایہ کار طلب و رسد کے فرق کا فائدہ اٹھا کر منافع کھرا کرتے ہیں جس سے مہنگائی کی شدت میں مزید اضافہ ہوگا۔
کنزیومر رائٹس پروٹیکشن کونسل کے چیئرمین شکیل بیگ نے حکومت سے سوال کیا ہے کہ 11روز کی ہڑتال کے دوران طلب و رسد کا توازن بگڑنے سے پیدا ہونے والی مہنگائی کا ازالہ کون کرے گا۔ ٹرانسپورٹرز اپنا نقصان کرائے بڑھاکر پورا کرلیں گے لیکن مہنگائی کی چکی میں پسنے والے عوام کی مشکلات میں اب مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے ہڑتال کے دوران وفاقی حکومت کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نازک ترین حالات اور عاشورہ کے موقع پر وفاقی حکومت نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا، اگر ٹرانسپورٹرز کے مطالبات ہی ماننے تھے تو ہڑتال کے پہلے یا دوسرے روز کیوں نہیں مانے گئے۔ ریٹیل گراسرز گروپ کے جنرل سیکریٹری محمد فرید قریشی کے مطابق گڈز ٹرانسپورٹ کی ہڑتال سے خوردنی اشیا کی ترسیل بھی بری طرح متاثر رہی تاہم خوردہ سطح پر نرخ برقرار رکھے گئے تاکہ عوام کو عاشورہ کے دنوں میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
جوڑیا بازار ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری عبدالقادر نورانی نے ایکسپریس کو بتایا کہ ہڑتال کے سبب اندرون اور بیرون ملک سے جوڑیا بازار آنے والے سامان کی سپلائی اور جوڑیا بازار سے ملک بھر بالخصوص سندھ کے تمام شہروں کو کی جانے والی سپلائی 11روز تک معطل رہی جس سے طلب و رسد کا توازن بگڑ کر رہ گیا ہے۔ پاکستان میں استعمال ہونے والے 90فیصد مصالحہ جات بیرون ملک سے درآمد کیے جاتے ہیں جن کی سپلائی 11روز تک معطل رہی، اس دوران صورتحال کا فائدہ اٹھاکر سرمایہ کاروں نے مال اسٹاک کرلیا یہ سرمایہ کار طلب و رسد کے فرق کا فائدہ اٹھا کر منافع کھرا کرتے ہیں جس سے مہنگائی کی شدت میں مزید اضافہ ہوگا۔
کنزیومر رائٹس پروٹیکشن کونسل کے چیئرمین شکیل بیگ نے حکومت سے سوال کیا ہے کہ 11روز کی ہڑتال کے دوران طلب و رسد کا توازن بگڑنے سے پیدا ہونے والی مہنگائی کا ازالہ کون کرے گا۔ ٹرانسپورٹرز اپنا نقصان کرائے بڑھاکر پورا کرلیں گے لیکن مہنگائی کی چکی میں پسنے والے عوام کی مشکلات میں اب مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے ہڑتال کے دوران وفاقی حکومت کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نازک ترین حالات اور عاشورہ کے موقع پر وفاقی حکومت نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا، اگر ٹرانسپورٹرز کے مطالبات ہی ماننے تھے تو ہڑتال کے پہلے یا دوسرے روز کیوں نہیں مانے گئے۔ ریٹیل گراسرز گروپ کے جنرل سیکریٹری محمد فرید قریشی کے مطابق گڈز ٹرانسپورٹ کی ہڑتال سے خوردنی اشیا کی ترسیل بھی بری طرح متاثر رہی تاہم خوردہ سطح پر نرخ برقرار رکھے گئے تاکہ عوام کو عاشورہ کے دنوں میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔