- چوہدری پرویزالہیٰ کے گھر کا دوبارہ محاصرہ
- وزیراعظم نے وکی پیڈیا فوری طور پر بحال کرنے کی ہدایت کردی
- کراچی: 20 روز میں جنسی زیادتی کے 5 کیسز رپورٹ؛ 3 بچیاں دوران علاج جاں بحق
- اسٹیل ملزمیں چوری؛ گرفتار کباڑیے کا ملوث پولیس افسران کے ناموں کا انکشاف
- نمک کی آڑ میں منشیات اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنادی گئی
- پی ایس ایل کی تیاریاں؛ پشاور زلمی بدھ سے نیشنل اسٹیڈیم میں پریکٹس شروع کرے گی
- ترکیہ زلزلہ؛ ماہر موسمیات نے سوشل میڈیا پر 36 گھنٹے قبل ہی خبردار کردیا تھا
- پی ٹی آئی کے مزید 9 سابق ممبران نے پارلیمنٹ لاجز کی رہائش گاہیں خالی کردیں
- اسرائیلی فوج کی فائرنگ میں مزید 7 فلطسینی شہید
- ڈالر بیک فٹ پر آگیا، انٹربینک ریٹ 276 روپے سے نیچے آگئے
- کراچی میں گرمی کی شدت برقرار رہنے کا امکان
- کراچی: 5 اوباش نوجوانوں کی نوعمر لڑکی سے اجتماعی زیادتی
- اردو لغت بورڈ میں ماہرین کی قلت بحران کی شکل اختیار کرگئی
- لاہور ہائیکورٹ نے فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کو غیر قانونی قرار دے دیا
- انتخابات 90 دن سے آگے گئے تو جیل بھرو تحریک شروع کردیں گے، عمران خان
- وزیراعظم کا توانائی کی بچت کیلئے نیکا کو ازسرنو بحال کرنیکا حکم
- كويت؛ 17 سالہ لڑکے نے فلپائنی گھریلو ملازمہ کو زیادتی کے بعد زندہ جلادیا
- پولیس سرپرستی میں اسٹیل ملز کا قیمتی سامان کباڑی کو فروخت کرنے کا انکشاف
- F9 پارک میں خاتون سے زیادتی؛ وقوعہ کی جیوفینسنگ سے ایک ہزار افراد کی فہرست تیار
- ہاتھوں کے گٹھیا کا نیا امید افزا علاج دریافت
کیا پاکستان فائیو جی ٹیکنالوجی کے لیے تیار ہے؟

حکومت اور ٹیلی کوم آپریٹرز کے مابین لائسنس کی تجدید کا تنازع بھی طے ہونا چاہیے فوٹو : فائل
اسلام آباد: فائیو جی (5G) کی صورت میں نئی ٹیلی کمیونی کیشن ٹیکنالوجی مواصلات کی دنیا میں انقلاب برپا کرنے کو ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) نے آزمائشی بنیادوں پرموبائل آپریٹرز کو اسپیکٹرم فراہم کر کے عوام کو مستقبل کی اس ٹیکنالوجی کو ’ چھونے اور محسوس ‘ کرنے کا موقع دے کر ایک اہم قدم اٹھایا۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا ہم فائیو جی کے لیے تیار ہیں؟ دنیا بھر میں فائیو جی کے حوالے سے پہلے ہی تیاریاں جاری ہیں۔ فائیوجی کے آغاز کیلیے 5 بنیادی ’ اجزا‘ درکار ہوتے ہیں: اسپیکٹرم، ریڈیو بیس اسٹیشن، آپٹک فائبر کیبلز، یوزر ڈیوائسز اور یوز کیسز۔ فائیوجی کیلیے فور جی کے مقابلے میں بڑا فریکوئنسی اسپیکٹرم درکار ہوتا ہے۔ فائیوجی کیلیے بڑے بڑے ٹاورز درکار نہیں ہوتے۔ اس کے بیس اسٹیشن بجلی کے کھمبوں، عمارتوں وغیرہ پر نصب کیے جاسکتے ہیں۔
ان کیلیے بجلی کی بہت کم مقدار درکار ہتی ہے۔ اسی طرح فائیو جی کیلیے فائبرآپٹک کیبلز کی بڑی مقدار درکار ہوتی۔ پاکستان میں فریکوئنسی اسپیکٹرم دیگر قابل موازنہ ممالک کے مقابلے میں کم ہے۔ درحقیقت یہ تو اچھی فور جی سروس کیلیے بھی بہت زیادہ موزوں نہیں ہے۔ اسی طرح پاکستان میں آپٹک فائبر کی دستیابی بھی سب سے کم ہے۔
10 فیصد سے بھی کم ٹاور فائبر سے منسلک ہیں۔ علاوہ ازیں فائبر آپٹک بچھانے کے لیے اجازت کا حصول بھی جوئے شیر لانے سے کم نہیں۔ اس کے ساتھ اس پر بے انتہا لاگت آتی ہے۔ اسی طرح ریڈیو بیس اسٹیشن سے بھی متعدد مشکلات جڑی ہوئی ہیں۔ فائیو جی آپریشن کیلیے ضروری ہے کہ ملائشیا کی طرح تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک 5 سالہ رولنگ اسپیکٹرم پلان شائع کرنے کی ضرورت ہے جس میں اسپیکٹرم شیئرنگ اور ٹریڈنگ اور نئے موبائل براڈبینڈ لائسنسنگ فریم ورک بھی شامل ہوں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔