دہری شہریت رحمن ملک کو ماتحت عدالت سے رجوع کرنیکا حکم
سابق وزیر داخلہ کی جانب سے حاضری سے مستثنیٰ قرار دینے کیلیے دائر درخواست پر فیصلہ
صوبائی حکومت رحمٰن ملک کو مکمل سیکیورٹی کی فراہمی سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتی۔فوٹو:فائل
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے دہری شہریت کیس میں ملوث سابق وزیر داخلہ سینیٹر عبدالرحمن ملک کی مقدمے میں حاضری سے مستثنیٰ قراردینے کیلیے دائر درخواست نمٹاتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ رحمٰن ملک متعلقہ عدالت سے رجوع کریں۔
سماعت کے موقع پر سینیٹر رحمٰن ملک کی جانب سے خرم کھوسہ ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کو دہشت گردوں کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہورہی ہیں اور انھیں مناسب سیکیورٹی نہیں دی گئی،ان کے خلاف کراچی کی ماتحت عدالت میں مقدمہ زیر سماعت ہے ،جان کے خطرے کے باعث حاضری سے مستثنیٰ قراردیا جائے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل اسلم بٹ نے موقف اختیار کیا کہ جن دھمکیوں کا ذکر کیا گیا ہے وہ گزشتہ ماہ اکتوبر کی ہیں جبکہ اس حوالے سے عدالت اپریل 2013 میں بھی حکم جاری کرچکی ہے،درخواست گزار کو چاہیے کہ پہلے ماتحت عدالت سے رجوع کرے ،مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت کو ہی پہلے اس حوالے سے فیصلہ کرنا چاہیے۔ ایڈوکیٹ جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ملک کو دہشت گردی کا سامنا ہے ایسے حالات میں صوبائی حکومت رحمٰن ملک کو مکمل سیکیورٹی کی فراہمی سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتی۔
سماعت کے موقع پر سینیٹر رحمٰن ملک کی جانب سے خرم کھوسہ ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کو دہشت گردوں کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہورہی ہیں اور انھیں مناسب سیکیورٹی نہیں دی گئی،ان کے خلاف کراچی کی ماتحت عدالت میں مقدمہ زیر سماعت ہے ،جان کے خطرے کے باعث حاضری سے مستثنیٰ قراردیا جائے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل اسلم بٹ نے موقف اختیار کیا کہ جن دھمکیوں کا ذکر کیا گیا ہے وہ گزشتہ ماہ اکتوبر کی ہیں جبکہ اس حوالے سے عدالت اپریل 2013 میں بھی حکم جاری کرچکی ہے،درخواست گزار کو چاہیے کہ پہلے ماتحت عدالت سے رجوع کرے ،مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت کو ہی پہلے اس حوالے سے فیصلہ کرنا چاہیے۔ ایڈوکیٹ جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ملک کو دہشت گردی کا سامنا ہے ایسے حالات میں صوبائی حکومت رحمٰن ملک کو مکمل سیکیورٹی کی فراہمی سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتی۔