مہنگائی میں اضافے کا 3سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا افراط زر15فیصد کی حد پار کر گیا
وفاقی وصوبائی حکومتوں کی ناقص پالیسیوں اورمتعلقہ محکموں کی نااہلی کاشاخسانہ،بیشترخوردنی اشیاکی بلندترین قیمت پرفروخت
حکومتی دعوے بری طرح ناکام،موجودہ وسابقہ حکومت میں کوئی فرق نہیں،منافع خوروں کوکھلی چھوٹ مل گئی۔فوٹو: ایکسپریس/فائل
مہنگائی کامنہ زورسیلاب مزید شدت اختیارکر گیاہے، بنیادی اشیاکی قیمتوں پر کنٹرول کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ناقص پالیسیوں اور متعلقہ محکموں کی نااہلی کے سبب مہنگائی میں اضافے کی شرح 3سال کی بلندترین سطح 15فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
ملک بھرمیں پرائس کمیٹیاں غیر فعال ہیں۔ گراں فروشوں پرانتظامیہ کی گرفت ختم ہوچکی ہے جس کاخمیازہ عوام کوبھگتنا پڑرہا ہے۔ مہنگائی کے اثرات غریب طبقے کی طرح متوسط طبقے پربھی مرتب ہورہے ہیں۔ ادارہ شماریات پاکستان کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 21نومبر کواختتام پذیرہونے والے ہفتے کے دوران مہنگائی کی مجموعی شرح میں 0.95فیصد کااضافہ ریکارڈکیا گیاجس کے بعدمہنگائی میں اضافے کی شرح 15.51فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ ملک بھرمیں بیشترخوردنی اشیااپنی بلندترین قیمت پرفروخت ہورہی ہیں۔ ٹماٹر 120روپے فی کلو، آلو100روپے اور پیاز 60روپے کلوفروخت کی جارہی ہے۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران آلو، فارمی انڈا، تازہ دودھ، ایل پی جی، چینی، دال ماش دھلی ہوئی، دال مسوردھلی ہوئی اورگندم سمیت 28اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔ اس وقت ملک بھرمیں انڈے 120روپے فی درجن فروخت ہورہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے صر ف ٹماٹراور گڑکی قیمتوںمیں کمی ریکارڈکی گئی۔ جہاں ٹماٹر کی فی کلوقیمت 120روپے کی سطح سے گرکر 115روپے کی سطح پرآگئی جبکہ بکرے کے گوشت، کوکنگ آئل ٹن، مٹی کے تیل، پٹرول اورڈیزل سمیت 22اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام دیکھاگیا۔ مہنگائی کا 3سالہ ریکارڈٹوٹنے کے باوجودحکومت اورپرائس کنٹرول کمیٹیاں کہیں نظرنہیں آتیں اور عوام کومنافع خوروں کے رحم وکرم پرچھوڑ دیاگیا ہے۔ عوام کاکہنا ہے کہ مہنگائی نے کمرتوڑ کررکھ دی ہے ،رپورٹ کے مطابق 8000روپے ماہانہ تک آمدن کے حامل طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی شرح 15.26فیصد، 8سے 12ہزار روپے آمدن والوں کے لیے 14.14فیصد، 12سے 18ہزارآمدن والے طبقے کیلیے 16.61فیصد، 18سے 35ہزار والے طبقے کیلیے 16.54فیصد اور 35ہزار سے زائدآمدن والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح میں 14.78فیصد اضافہ ریکارڈکیا گیا ہے۔
ملک بھرمیں پرائس کمیٹیاں غیر فعال ہیں۔ گراں فروشوں پرانتظامیہ کی گرفت ختم ہوچکی ہے جس کاخمیازہ عوام کوبھگتنا پڑرہا ہے۔ مہنگائی کے اثرات غریب طبقے کی طرح متوسط طبقے پربھی مرتب ہورہے ہیں۔ ادارہ شماریات پاکستان کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 21نومبر کواختتام پذیرہونے والے ہفتے کے دوران مہنگائی کی مجموعی شرح میں 0.95فیصد کااضافہ ریکارڈکیا گیاجس کے بعدمہنگائی میں اضافے کی شرح 15.51فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ ملک بھرمیں بیشترخوردنی اشیااپنی بلندترین قیمت پرفروخت ہورہی ہیں۔ ٹماٹر 120روپے فی کلو، آلو100روپے اور پیاز 60روپے کلوفروخت کی جارہی ہے۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران آلو، فارمی انڈا، تازہ دودھ، ایل پی جی، چینی، دال ماش دھلی ہوئی، دال مسوردھلی ہوئی اورگندم سمیت 28اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔ اس وقت ملک بھرمیں انڈے 120روپے فی درجن فروخت ہورہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے صر ف ٹماٹراور گڑکی قیمتوںمیں کمی ریکارڈکی گئی۔ جہاں ٹماٹر کی فی کلوقیمت 120روپے کی سطح سے گرکر 115روپے کی سطح پرآگئی جبکہ بکرے کے گوشت، کوکنگ آئل ٹن، مٹی کے تیل، پٹرول اورڈیزل سمیت 22اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام دیکھاگیا۔ مہنگائی کا 3سالہ ریکارڈٹوٹنے کے باوجودحکومت اورپرائس کنٹرول کمیٹیاں کہیں نظرنہیں آتیں اور عوام کومنافع خوروں کے رحم وکرم پرچھوڑ دیاگیا ہے۔ عوام کاکہنا ہے کہ مہنگائی نے کمرتوڑ کررکھ دی ہے ،رپورٹ کے مطابق 8000روپے ماہانہ تک آمدن کے حامل طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی شرح 15.26فیصد، 8سے 12ہزار روپے آمدن والوں کے لیے 14.14فیصد، 12سے 18ہزارآمدن والے طبقے کیلیے 16.61فیصد، 18سے 35ہزار والے طبقے کیلیے 16.54فیصد اور 35ہزار سے زائدآمدن والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح میں 14.78فیصد اضافہ ریکارڈکیا گیا ہے۔