کراچی میں پانی کا مسئلہوزیر اعلیٰ نے وزیراعظم سے رابطہ کرلیا

سندھ کی حدود میں تمام اوپن زمین صوبائی حکومت کی ملکیت ہے، قائم علی شاہ کا اجلاس سے خطاب

کراچی: وزیراعلیٰ قائم علی شاہ شہر میں پانی کے بحران کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ میں نے وزیراعظم پاکستان کو کراچی کے پانی کے مسئلے سے آگاہ کیا ہے اور کراچی کے شہریوں کو پانی کی درپیش مشکلات سے نکالنے کے لیے وفاقی حکومت سے گرانٹ کی گذارش کی ہے۔

کراچی کو منی پاکستان سمجھا جاتا ہے ، یہاں نہ صرف دیگر صوبوں بلکہ بیرون ممالک کے لوگ بھی بستے ہیں اور شہر کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے اور پانی کے منصوبوں کی تکمیل کے لیے وفاقی حکومت سے تعاون کے لیے رابطہ کیا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیر کوگریٹر کراچی واٹر سپلائی اسکیم اور پاکستان ٹیکسٹائل سٹی لمیٹیڈ کراچی کو پانی کی فراہمی کے حوالے سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔ اجلاس میں وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن ، ایڈمینسٹریٹر کراچی ثاقب سومرو اور کراچی واٹر بورڈ کے دیگر افسران نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صنعتکاری کے فروغ ، لوگوں کو روزگار کے لیے مواقع پیدا کرنے اور جی ڈی پی میں اضافے کے لیے حکومت سندھ نے بڑی قربانی دے کر ٹیکسٹائل سٹی کراچی کے قیام کے لیے معمولی ادائیگی پر 1250ایکڑ زمین فراہم کرکے سب سے زیادہ حصہ ادا کیا ہے ۔ دیگر اسٹیک ہولڈرز بشمول وفاقی حکومت اور پاکستان ٹیکسٹائل سٹی لمیٹڈ کراچی کو بھی اسی طرح تعاون اور مدد کرنی چاہیے ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے حالیہ 50فیصد واجبات کی ادائیگی کے لیے رضا مندی کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کو واضح کیا کہ وفاقی حکومت کی تاخیر کے سبب قیمتوں اور منصوبے کے اخراجات میں اضافے کی ذمے داری حکومت سندھ پر نہیں ہوگی۔انھوں نے کہا ظلم کی انتہا ہے کہ ٹیکسٹائیل سٹی کراچی کے لیے فراہمی آب کی اسکیم 636ملین روپے کی لاگت سے 2008ء میں تیار کی گئی اور revise ہونے کے بعد اس منصوبے کی لاگت 1547ملین ہوگئی ہے جس سے حکو مت سندھ کو کافی مالی بوجھ برداشت کرنا پڑا ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی واٹر بورڈ کے افسران کو شہریوں کو پانی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانے کے احکام دیتے ہوئے کہا کہ پانی کی فراہمی کے حوالے سے لوگوں کودرپیش مسائل اور مشکلات ترجیحاتی بنیادپر حل کی جائیں ۔




دریں اثنا وزیراعلیٰ ہاؤس میں پورٹ قاسم کو سرکاری زمین کی الاٹمنٹ اور اس ضمن میں اداروں کے درمیان اعتراضات کے حل کے سلسلے میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سید قائم علی شاہ نے کہا کہ صوبہ سندھ کی حدود کے اندر تمام اوپن زمین جزیروں کی زمین اور -12 ناٹیکل میل تک سمندر کے پانی کے اندر زمین سندھ حکومت کی ملکیت ہے جس پرکوئی اور ادارہ دعویٰ کر سکتا ہے نہ ہی صوبائی حکومت کی مرضی کے بغیر یہ زمین اپنے قبصے میں لے سکتا ہے۔

اس زمین کی منتقلی اور فروخت بھی نہیں کی جاسکتی۔ اس اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ ، چیئرمین پورٹ قاسم اتھارٹی، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری رائے سکندر ، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، لینڈ یوٹیلائزیشن ، سیکریٹری قانون ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور ریونیو کسنلٹنٹ اور دیگر نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے بورڈ آف ریونیو اور پورٹ قاسم کے افسران کے زمین کی الاٹمنٹ ، ڈی مارکیشن اور بقاجات کے متعلق دلائل سنے اور کمشنر کراچی کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کردی۔انھوں نے کچھ اداروں کی جانب سے سمندر کی زمین کو ری کلیم کرنے اور اسے تجارتی بنیادوں پر استعمال کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے افسران کو ہدایت کی کہ ایسے اداروں کو قانونی نوٹس جاری کریں کہ وہ ان غیر قانونی سرگرمیوں سے باز آئیں بصورت دیگر ان کے خلاف قانون کے مطابق قدم اٹھایا جائے گا۔
Load Next Story