ماسکو میں اپوزیشن کا احتجاجی مظاہرہ

احتجاج کرنے والوں میں زیادہ تر نوجوان شامل تھے

احتجاج کرنے والوں میں زیادہ تر نوجوان شامل تھے

ISLAMABAD:
میڈیا کی اطلاعات کے مطابق روس کے دارالحکومت ماسکو میں سیکیورٹی سروسز کے صدر دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرنے والے متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان میں حقوق انسانی کے ایک معروف ایکٹوسٹ بھی شامل ہیں۔ احتجاجی مظاہرے میں سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔ پابند سلاسل افراد پر انسداد دہشت گردی کی دفعات عائد کی گئی ہیں۔

ادھر مظاہرین کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی سروسز کے اہلکاروں نے انھیں تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ احتجاجی مظاہرین سرکاری اہلکاروں کے خلاف شیم شیم (شرم کرو) کے نعرے بلند کر رہے تھے۔ اخبارات نے ماسکو میں ا حتجاجی مظاہرین کے حوالے سے خبر دی ہے کہ پولیس نے 49 افراد کو ہنگامہ آرائی کے الزام میں گرفتار کر لیا۔


احتجاج کرنے والوں میں زیادہ تر نوجوان شامل تھے۔ یاد رہے کہ صدر ولادی میر پیوٹن ایک پھر صدارتی الیکشن لڑنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے آئین میں ترمیم کی جا رہی ہے۔ اس پر روس کی اپوزیشن تنقید کررہی ہے ، اپوزیشن کا موقف ہے کہ در حقیقت صدر پیوٹن کو تاحیات حکمران بنانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ یہ الزام بائیں بازو کے سیاسی حریف سرگئی اودالتسوف نے عاید کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ آئینی حکومت کو اٹھا کر باہر پھینکنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے۔ واضح رہے صدر پیوٹن نے گزشتہ روز آئینی ترامیم کی اجازت دی ہے لیکن اس کے لیے آئینی عدالت کی توثیق لازم ہے جس کے بغیر ان ترامیم کو منظور نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ صدارتی انتخابات کی ووٹنگ کے لیے 22 اپریل کا دن مقرر کیا گیا ہے بشرط یہ کہ اس تاریخ میں کوئی تبدیلی نہ کی گئی۔

صدر پیوٹن طویل عرصے سے برسراقتدار ہیں، گو ان کے دور حکومت میں روس کا عالمی امیج بحال ہوا ہے لیکن مسلسل اقتدار میں رہنے کے ان کے عزائم کی وجہ سے اپوزیشن ان پر تنقید کرتی چلی آرہی ہے۔اب اپوزیشن اور انسانی حققوق کی تنظمیں احتجاج کے لیے ماسکو کی سڑکوں پر نکل آئی ہیں۔ممکن ہے کہ جوں جوں صدارتی انتخاب کی تاریخ قریب آتی جائے،صدر پیوٹن کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شدت پیدا ہوجائے۔
Load Next Story