امریکا اور اتحادی فوجوں کا عراق سے بھی انخلا شروع
امریکی فوجوں کے انخلاء کی اس تاریخ کا اعلان امریکی حکام نے کیا ہے۔
امریکی فوجوں کے انخلاء کی اس تاریخ کا اعلان امریکی حکام نے کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل
ISLAMABAD:
امریکا کی قیادت میں جو اتحادی فوجیں عراق کو تباہ و برباد کرنے کے لیے بھیجی تھیں، اب امریکا نے ان فوجی دستوں کو بھی عراق سے نکال کر کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کا اعلان کر دیا ہے، میڈیا کی اطلاعات کے مطابق ان فوجی دستوں نے عراق سے انخلا کرنا شروع کر دیا ہے۔
ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ ان امریکی افواج کے اس انخلاء کے پیچھے کورونا وائرس کے ہلاکت انگیز خطرے کا بھی کچھ عمل دخل ہو سکتا ہے۔ امریکی فوجوں کے انخلاء کی اس تاریخ کا اعلان امریکی حکام نے کیا ہے۔ یہ اعلان عراقی فوجی اڈے پر کیے جانے والے راکٹ حملے سے چند گھنٹے بعد کیا گیا۔
اس سے قبل بھی ایک راکٹ حملہ کیا گیا تھا، جس میں عراقی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا گیا تھا، اس فوجی اڈے پر امریکیوں کے علاوہ دیگر اتحادی ملکوں کے فوجی بھی موجود تھے۔ بتایا گیا ہے کہ چھ ماہ سے بھی کم عرصہ میں اس قسم کے 24 حملے کیے جا چکے ہیں۔ اب اتحادی فوجیوں کو چند چھوٹے اڈوں پر تعینات کیا جائے گا۔
نیا فوجی اڈہ شام کی سرحد کے نواح میں قائم کیا جا رہا ہے اور فوج کی دوبارہ تعیناتی شام کے مغربی بارڈر کے ساتھ کی جائے گی۔ اتحادی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ ابتدا میں عراق سے 300 فوجیوں کو نکالا جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق کچھ تو پہلے ہی نکالے جا چکے ہیں اور کچھ فوجیوں کو دوسرے مقامات پر تعینات کر دیا گیا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ امریکی فوجی اڈے پر راکٹ حملے کے بعد وہاں سے اتحادی فوجوں کو نکالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس سے قبل نیٹو اور دیگر غیر ملکی فوجیوں کو حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
11 مارچ کو بھی راکٹوں کا حملہ ہوا تھا، اس حملے میں دو امریکی فوجیوں کے علاوہ ایک برطانوی فوجی ہلاک ہوا، علاوہ ازیں ایک امریکی کنٹریکٹر بھی مارا گیا۔ معلوم ہوا ہے کہ امریکی فوجی عراق کے ارد گرد متعدد مقامات پرتعینات کیے گئے ہیں۔
امریکا کی قیادت میں جو اتحادی فوجیں عراق کو تباہ و برباد کرنے کے لیے بھیجی تھیں، اب امریکا نے ان فوجی دستوں کو بھی عراق سے نکال کر کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کا اعلان کر دیا ہے، میڈیا کی اطلاعات کے مطابق ان فوجی دستوں نے عراق سے انخلا کرنا شروع کر دیا ہے۔
ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ ان امریکی افواج کے اس انخلاء کے پیچھے کورونا وائرس کے ہلاکت انگیز خطرے کا بھی کچھ عمل دخل ہو سکتا ہے۔ امریکی فوجوں کے انخلاء کی اس تاریخ کا اعلان امریکی حکام نے کیا ہے۔ یہ اعلان عراقی فوجی اڈے پر کیے جانے والے راکٹ حملے سے چند گھنٹے بعد کیا گیا۔
اس سے قبل بھی ایک راکٹ حملہ کیا گیا تھا، جس میں عراقی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا گیا تھا، اس فوجی اڈے پر امریکیوں کے علاوہ دیگر اتحادی ملکوں کے فوجی بھی موجود تھے۔ بتایا گیا ہے کہ چھ ماہ سے بھی کم عرصہ میں اس قسم کے 24 حملے کیے جا چکے ہیں۔ اب اتحادی فوجیوں کو چند چھوٹے اڈوں پر تعینات کیا جائے گا۔
نیا فوجی اڈہ شام کی سرحد کے نواح میں قائم کیا جا رہا ہے اور فوج کی دوبارہ تعیناتی شام کے مغربی بارڈر کے ساتھ کی جائے گی۔ اتحادی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ ابتدا میں عراق سے 300 فوجیوں کو نکالا جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق کچھ تو پہلے ہی نکالے جا چکے ہیں اور کچھ فوجیوں کو دوسرے مقامات پر تعینات کر دیا گیا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ امریکی فوجی اڈے پر راکٹ حملے کے بعد وہاں سے اتحادی فوجوں کو نکالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس سے قبل نیٹو اور دیگر غیر ملکی فوجیوں کو حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
11 مارچ کو بھی راکٹوں کا حملہ ہوا تھا، اس حملے میں دو امریکی فوجیوں کے علاوہ ایک برطانوی فوجی ہلاک ہوا، علاوہ ازیں ایک امریکی کنٹریکٹر بھی مارا گیا۔ معلوم ہوا ہے کہ امریکی فوجی عراق کے ارد گرد متعدد مقامات پرتعینات کیے گئے ہیں۔