ورلڈکپ 1992 انضمام نے سیمی فائنل کی یادیں تازہ کرلیں
رن آؤٹ ہونے پرڈانٹ سے ڈررہا تھا، عمران خان نے اچھل کر گلے لگالیا
رن آؤٹ ہونے پرڈانٹ سے ڈررہا تھا، عمران خان نے اچھل کر گلے لگالیا
انضمام الحق نے ورلڈکپ1992 کے سیمی فائنل کی جذباتی یادیں تازہ کرلیں، سابق کپتان کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کیخلاف لیگ میچ میں ناکامی پر ایک ساتھی کھلاڑی نے گالیاں دیں، فیصلہ کن مرحلے میں میچ وننگ اننگز کھیلی، رن آؤٹ ہونے پر کپتان عمران خان کی ڈانٹ سے ڈررہا تھا، انہوں نے اچھل کر گلے لگالیا۔
تفصیلات کے مطابق اپنے یو ٹیوب چینل پر انضمام الحق نے ورلڈکپ 1992سیمی فائنل کی یادیں تازہ کیں، انھوں نے کہا کہ میں نیوزی لینڈ کیخلاف لیگ میچ میں جب 5 رنز پر آؤٹ ہوا تو ایک ساتھی کھلاڑی نے شاور روم میں گالیں دیں اور سفارشی کہا، میری سلیکشن پر بڑی تنقید ہورہی تھی،ہم آسٹریلیا، نیوزی لینڈ کی پچز پر کھیلنے کے عادی بھی نہیں تھے،21 مارچ کو سیمی فائنل تھا،اس دور میں 267کا ہدف آج کے 400رنز حاصل کرنے کے برابر تھا،37 گیندوں پر 60 کی اننگز نے میری دنیا بھر میں پہچان کرا دی۔
انضمام الحق نے ایک بیٹ دکھاتے ہوئے کہا کہ سیمی فائنل میں یہ استعمال کیا تھا،آج کے بیٹ چھکے لگانے کیلیے بھی موزوں ہیں، اس وقت ایسا نہیں تھا،اس دن کپتان عمران خان نے مجھ سے کہا کہ نیچرل بیٹنگ کرنا لہذا میں نے ایسا ہی کیا، اسٹروکس لگتے گئے پھر میں رن آؤٹ ہوگیا لیکن پاکستان میچ جیت گیا۔
آؤٹ ہوکر واپس جاتے وقت یہ ڈر تھا کہ کپتان عمران خان ڈانٹیں گے کہ فتح کے قریب پہنچ کر وکٹ کیوں گنوائی، جب وہ ڈریسنگ روم میں اچھلے تو میں خوف زدہ تھا لیکن انھوں نے گلے لگالیا۔ انضمام الحق نے بتایا کہ میں معدہ خراب ہونے کی وجہ سے میچ نہیں کھیلنا چاہتا تھا، مگر عمران خان کا کہنا تھا کہ تم کو کھیلنا اور جتوانا ہے،میں فیلڈنگ کے وقت بھی میدان میں اترنے کے بجائے اپنی توانائی بحال کر رہا تھا، شکر ہے کہ توقعات پر پورا اترنے میں کامیاب رہا۔
تفصیلات کے مطابق اپنے یو ٹیوب چینل پر انضمام الحق نے ورلڈکپ 1992سیمی فائنل کی یادیں تازہ کیں، انھوں نے کہا کہ میں نیوزی لینڈ کیخلاف لیگ میچ میں جب 5 رنز پر آؤٹ ہوا تو ایک ساتھی کھلاڑی نے شاور روم میں گالیں دیں اور سفارشی کہا، میری سلیکشن پر بڑی تنقید ہورہی تھی،ہم آسٹریلیا، نیوزی لینڈ کی پچز پر کھیلنے کے عادی بھی نہیں تھے،21 مارچ کو سیمی فائنل تھا،اس دور میں 267کا ہدف آج کے 400رنز حاصل کرنے کے برابر تھا،37 گیندوں پر 60 کی اننگز نے میری دنیا بھر میں پہچان کرا دی۔
انضمام الحق نے ایک بیٹ دکھاتے ہوئے کہا کہ سیمی فائنل میں یہ استعمال کیا تھا،آج کے بیٹ چھکے لگانے کیلیے بھی موزوں ہیں، اس وقت ایسا نہیں تھا،اس دن کپتان عمران خان نے مجھ سے کہا کہ نیچرل بیٹنگ کرنا لہذا میں نے ایسا ہی کیا، اسٹروکس لگتے گئے پھر میں رن آؤٹ ہوگیا لیکن پاکستان میچ جیت گیا۔
آؤٹ ہوکر واپس جاتے وقت یہ ڈر تھا کہ کپتان عمران خان ڈانٹیں گے کہ فتح کے قریب پہنچ کر وکٹ کیوں گنوائی، جب وہ ڈریسنگ روم میں اچھلے تو میں خوف زدہ تھا لیکن انھوں نے گلے لگالیا۔ انضمام الحق نے بتایا کہ میں معدہ خراب ہونے کی وجہ سے میچ نہیں کھیلنا چاہتا تھا، مگر عمران خان کا کہنا تھا کہ تم کو کھیلنا اور جتوانا ہے،میں فیلڈنگ کے وقت بھی میدان میں اترنے کے بجائے اپنی توانائی بحال کر رہا تھا، شکر ہے کہ توقعات پر پورا اترنے میں کامیاب رہا۔