ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پرحملہ سیاسی و مذہبی رہنماؤں کی شدید مذمت
شام سوا7بجے دہشت گردوں نے کے پی ٹی انٹرچینج کے اوپر سے پہلے فائرنگ کی، پھر یکے بعد دیگرے 2بال بم پھینک کرفرار ہوگئے۔
یکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر بم حملوں کے بعد بڑی تعداد میں لوگ جمع ہیں۔ فوٹو : محمد نعمان / ایکسپریس
KARACHI:
ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفتر پر دہشت گردوں کی جانب سے بال بم حملے اور جدید اور خود کار ہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں سیکیورٹی گارڈ سمیت 2 افراد زخمی ہوگئے۔
جبکہ کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا، دہشت گردوں کے حملے میں ایکسپریس میڈیا گروپ سے وابستہ درجنوں ملازمین بال بال بچ گئے، دہشت گرد حملے کے بعد بہ آسانی فرار ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق قیوم آباد چورنگی بلوچ کالونی ایکسپریس وے سے متصل ایکسپریس میڈیا گروپ پر موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے سوا سات بجے کے قریب کے پی ٹی انٹر چینج کے اوپر سے پہلے جدید اور خود کار ہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ کی اور بعدازاں یکے بعد دیگرے 2 بال بم پھینک کر فرار ہوگئے جو ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفتر کے قریب گرنے کے بعد زور دار دھماکوں سے پھٹ گئے جس کی آواز دور دور تک سنائی دی ، دھماکوں کی زد میں آکر سیکیورٹی گارڈ سمیت 2 افراد بال بیرنگ لگنے سے زخمی ہوگئے جبکہ دھماکوں کے نتیجے میں کار نمبر ARR-992 ، AZE-664 ، ABN-940 اور D-1164 سمیت نصف درجن سے زائد گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچا۔
جبکہ دھماکوں اور فائرنگ سے ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفتر کے باہر کھڑے ہوئے اور گھروں کو جانے والے ملازمین معجزانہ طور پر محفوظ رہے تاہم موقع پر اور دفتر کی عمارت میں موجود افراد جن میں خواتین بھی شامل تھیں شدید خوف و ہراس کا شکار ہوگئے، حملے کے بعد دہشت گرد آزادانہ اپنی کارروائی کے بعد موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، عینی شاہدین کے مطابق دہشت گرد ایکسپریس میڈیا گروپ کی عمارت کے سامنے سے گزرنے والے کے پی ٹی انٹر چینج پر کھڑے تھے جس میں سے ایک دہشت گرد نے سرخ جبکہ دوسرے نے سیاہ رنگ کا ہلمٹ پہنا ہوا تھا ، دہشت گردوں سے سب سے پہلے جدید اور خودکار ہتھیاروں سے باری باری ایکسپریس میڈیا گروپ کی عمارت اور ملازمین پر گولیاں برسائیں اور بعدازاں یکے بعد دیگرے 2 بال بم پھینک کر فرار ہوگئے جو زور دار دھماکے سے پھٹ گئے پہلے دھماکے میں کار نمبر AZE-664 کو شدید نقصان پہنچا ۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی ایکسپریس میڈیا گروپ کی انتظامیہ اور کارکنان کی بڑی تعداد موقع پر جمع ہوگئی اور دہشت گردوں کی جانب سے آزادانہ حملے پر پولیس و رینجرز کی کارکردگی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دہشت گردوں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا، ایکسپریس میڈیا گروپ پر دہشت گردوں کی جانب سے کیے جانے والے حملے کی خبر شہر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور شہریوں کی بڑی تعداد بھی ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفتر پہنچ گئی اور واقعے پر انھوں نے اپنے شدید مذمت کا اظہار کر کے ایکسپریس میڈیا گروپ سے اظہار یکجہتی بھی کیا، واقعے کی اطلاع ملتے ہی ڈی آئی جی ساؤتھ عبدالخالق شیخ ، ایس ایس پی ساؤتھ ناصر آفتاب اور ایس پی کلفٹن محمد ندیم موقع پر پہنچ گئے اور جائے وقوعہ کا دورہ کر کے شواہد جمع کیے اور موقع پر موجود افراد سے بھی معلومات حاصل کیں جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے افسران صابر درانی اور مصطفیٰ آرائیں نے موقع پر پہنچ کر جائے وقوع سے بال بیرنگ اور پلاسٹک ٹیپ کے ٹکڑے اپنے قبضے میں لے لیے۔
بی ڈی ایس کے مطابق بال بم کا مجموعی وزن 400 گرام تھا جس میں 250 گرام دھماکا خیز مواد جبکہ150 گرام 2 سائز کے بال بیرنگ استعمال کیے گئے تھے، پولیس نے جائے وقوع سے ملنے والے گولیوں کے خولوں کو اپنے قبضے میں لے لیا، ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفتر کا دورہ کرنے والے سی آئی ڈی پولیس کے سینئر افسر راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ دہشت گردوں کا مقصد خوف و ہراس پھیلانا ہے تاہم جائے وقوع سے ملنے والے شواہد کی روشنی میں سی آئی ڈی پولیس نے مختلف پہلوؤں پر تفتیش شروع کر دی ہے اور جلد ہی ملزمان کا سراغ لگا لیا جائے گا، ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم اور ایس ایس پی اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ فاروق اعوان نے بھی ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفتر کا دورہ کر کے معلومات حاصل کیں ، ایکسپریس میڈیا گروپ پر حملے میں ملوث ملزمان کا باآسانی فرار ہونا پولیس اور رینجرز کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے ، ایکسپریس میڈیا گروپ پر حملے میں زخمی ہونے والے سیکیورٹی گارڈ 22 سالہ فیضان اور وکرم داس شامل ہیں جنھیں فوری طبی امداد کے لیے جناح اسپتال لے جایا گیا۔
وزیر اعظم نوازشریف اور مختلف سیاسی و مذہبی قائدین اور صحافتی تنظیموں نے کراچی میں ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ سیاسی و مذہبی قائدین نے ایکسپریس سے اظہار یکجہتی کیا ہے اور کہا ہے کہ ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر مسلسل حملے آزادی صحافت پر حملے اور صحافی برادری کیخلاف کھلی جارحیت ہے،حکومت ایکسپریس گروپ کے تمام ورکرز کو تحفظ فراہم کرے اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ وزیر اعظم نوازشریف نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے حملے کی مذمت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صحافت پر حملہ اتنا ہی خطرناک ہے جتنا پارلیمنٹ یا عدلیہ پر حملہ۔ صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنائے۔ لاہور میں '' ایکسپریس '' سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز رشید نے کہا کہ سندھ حکومت ہوش سے کام لے اورملک کے چوتھے ستون میڈیا کیخلاف ہونے والی کارروائیوں کے سد باب کیلیے عملی اقدامات کرے۔ انھوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے درخواست کی کہ وہ صحافتی اداروں پر توجہ دیں اور انھیں تحفظ فراہم کریں کیونکہ صحافتی ادارے جمہوریت کے درخت کی شاخ ہیں اور اگر شاخ کٹے گی تو درخت بھی کٹے گا۔ پیپلز پارٹی کے سرپرست بلاول بھٹو زرداری نے ایکسپریس نیوز کے دفتر پر حملے کی شدید مذمت کی ہے اور اسے صحافت کی آواز دبانے کے مترادف قرار دیا ہے۔متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور زخمی ہونے والوں سیکیورٹی اہلکاروں کی جلد و مکمل صحتیابی کی دعا کی ہے۔
اپنے ایک بیان میں الطاف حسین نے ایکسپریس کے ایڈیٹرز ، سینئر و جونیئر صحافی حضرات، اینکر پرسن ، رپورٹر ، کیمرہ مین ، ٹیکنیشن ، فوٹو گرافرز اور عملے کے دیگر افراد سے اس اندوہناک حملے پر دلی اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ سب کی حفاظت فرمائے ، آپ لوگ چوکس رہیں اور بہت احتیاط کریں۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر حملہ قابل مذمت ہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے بھی واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ حملہ بزدلانہ فعل ہے۔جماعتِ اسلامی پاکستان کے امیر سید منورحسن نے واقعے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور قانون نافذکرنے والے ادارے عوام کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔ ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر حملہ آزادی صحافت اور پوری صحافی برادری پر حملہ ہے ، جماعت اسلامی صحافی برادری کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کرتی ہے ۔ جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید نے بھی واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔عوامی تحریک کے چیئرمین طاہر القادری نے کہا کہ حملہ نہایت بزدلانہ حرکت ہے۔ دہشت گردوں نے حق کی آواز دبانے اور حقائق چھپانے کے لیے حملہ کیا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور نے اسے بزدلانہ کارروائی قراردیا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر زاہد خان نے کہا ہے کہ حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایکسپریس کے دفتر کے باہر پولیس موجود تھی لیکن دہشت گردوں نے دور سے فائرنگ کی تاہم حکومت دفتر کے باہر سیکیورٹی مزید بڑھائے گی۔
مجلس وحدت المسلمین کے جنرل سیکریٹری علامہ ناصر عباس نے کہا کہ ایکسپریس کے دفاتر پر دھماکے اور فائرنگ ان عناصرکی طرف سے کی گئی جن کو آزاد میڈیا پسند نہیں ہے۔ ہمارے ادارے ان دہشت گردوں کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کے لیے تیار نہیں ، اگر اس طرح کے حملوں کو آج بھی نہیں روکا گیا تو مستقبل میں اس سے کوئی بھی نہیں بچ سکے گا۔ الطاف حسین نے اپنے مذمتی بیان میں مزید کہ کہا کہ انتشار پسند ، نام نہاد مذہبی انتہا پسند دہشت گرد پورے ملک کا سکون غارت کئے ہوئے ہیں ، پاکستان کی بقا و سلامتی اور انسانی جان و مال کے تحفظ کا ایک ہی طریقہ ہے کہ پوری قوم ان مذہبی انتہا پسندوںکے خلاف متحد ہوجائے۔سچ لکھنے اور سچ بولنے کا خراج ادا کرنا ہی پڑتا ہے لہٰذا میری تمام صحافی برادری سے اپیل ہے کہ وہ خدارا!! اپنا خیال رکھیں اورچوکس رہیں۔میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حق بات کہنے والے صحافیوں کو مزید ہمت عطا کرے کیونکہ ان جیسے باہمت افراد کے ساتھ مل کرہی دہشت گردوں کا مقابلہ کیاجاسکتا ہے۔صحافی برادری خود کو ہرگز تنہا نہ سمجھے ، ایم کیوایم کے کارکنان صحافی برادری کے ساتھ ہیں۔
الطاف حسین نے دہشت گردوں کے حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کے ساتھ زخمی ہونے والے سیکوریٹی گارڈز کی جلد ومکمل صحت یابی کیلیے دعا بھی کی۔پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے صدر رانا عظیم اور سیکریٹری امین یوسف نے ایکسپریس میڈیا گروپ کراچی کے دفاتر پر فائرنگ اور دھماکوں کے واقعے کی بھر پور مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ آزادی صحافت پر حملہ ہے جسے صحافتی برادری برداشت نہیں کرے گی۔ پی ایف یو جے کے صدررانا محمد عظیم اور سیکریٹری جنرل امین یوسف نے ایکسپریس نیوز کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں پورے ملک کی صحافتی برادری ان کے ساتھ ہے۔ رانا عظیم نے کہا کہ یہ حملہ آزادی صحافت کو دبانے کی کوشش ہے، صحافی حوصلہ بلند رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ آج صحافی پنجاب اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ کریں گے اور چیئرنگ کراس پر دھرنا دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس واقعہ کے ملزم گرفتار نہ ہوئے تو ہر شہر میں ہر روز دھرنے دیے جائیں گے اورجو سیاسی رہنما صحافیوں کا ساتھ نہیں دیں گے ان کی خبروں کا بائیکاٹ کیا جائے گا اور حکمرانوں کے گھروں کے باہر بھی احتجاج اور دھرنے دیے جائیں گے۔انھوں نے اس حملے کے خلاف آج (منگل کو) سہہ پہر 4 بجے ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایسے حملوں سے صحافیوں کو سچ بولنے سے نہیں روکا جا سکتا ۔
انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک بھر میں صحافیوں کو تحفظ فراہم کرے اور ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر حملہ کرنے والے مجرموں کو فوری طور پر گرفتار کرتے ہوئے قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی کو ایسی جرات نہ ہو سکے۔ واقعے کے بعد پی ایف یو جے کے سیکریٹری امین یوسف نے ایکسپریس کے دفاتر کا دورہ کیا اور کارکنوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) کے صدر جی ایم جمالی اور جنرل سیکریٹری واجد رضا اصفہانی نے بھی واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت کیخلاف سازش قرار دیا ہے۔ جی ایم جمالی نے کہا کہ صحافی پہلے کبھی ان ہتھکنڈوں سے جھکے ہیں نہ آئندہ انھیں حق اور سچ کے پرچار سے روکا جاسکتا ہے۔ کے یو جے نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی کال پر آج سپ پہر 4بجے کراچی میں بھی پریس کلب کے باہر ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پرحملے کیخلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری،نائب صدر جاوید فاروقی،سیکریٹری محمد شہباز میاں، جوائنٹ سیکریٹری فرزانہ چوہدری،خزانچی افضال طالب اور اراکین گورننگ باڈی نے کراچی میں ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر فائرنگ اور دھماکوںکی شدید مذمت کی ہے۔ اپنے مذمتی بیان میں انھوں نے واقعے کو افسوسناک قراردیتے ہوئے کہاہے کہ حکومت کا یہ فرض ہے کہ وہ صحافیوںکی جان و مال اور صحافتی اداروں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ اس سے قبل بھی ایکسپریس کے دفتر پر حملہ کیا گیا تھا لیکن تاحال اسمیں ملوث افراد کو بے نقاب نہیں کیا گیا۔ تلہ گنگ پریس کلب نے بھی واقعے کی مذمت کی ہے۔اس کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید، ، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ، جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ، پیپلز پارٹی کے رہنما منظور وسان، مولانا تنویر الحق تھانوی، تحریک انصاف کے جہانگیر ترین، تحریک اسلامی کے سیکریٹری اطلاعات سید عاصم علی، سابق گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود ، یونیورسل ہیومن رائٹس آرگنائزیشن (انٹرنیشنل) کے مرکزی صدر سید حفیظ سبزواری، پاکستان فلاح پارٹی کراچی کے صدر محمد حبیب اللہ صدیقی، اتحاد عوام اہلسنت کونسل کے بانی چیئرمین صاحبزادہ اسد احمد مجددی، سخی سلطان بابا منگھوپیر ٹرسٹ کے رکن عبدالغنی، جمعیت علماء پاکستان خیبرپختونخوا کے صوبائی صدر سید سبطین گیلان، جمعیت اہل حدیث پاکستان کے قائد حافظ ابتسام الٰہی ظہیر، مرکزی رہنما حافظ خالد شہزاد فاروقی، و دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی ایکسپریس نیوز کے دفتر پر حملے کی مذمت کی ہے۔
علاوہ ازیں ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفتر پر حملے کے خلاف گوجرانوالہ میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔ جماعتِ اسلامی کراچی کے حافظ نعیم الرحمن اور سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری نے واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیا۔جمعیت علماء اسلام (ف) کے قائد مولانا فضل الرحمن، مولانا عبدالغفورحیدری، ڈاکٹرخالد محمود سومرو اور محمد اسلم غوری نے اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے۔ جمعیت علمائے پاکستان کے سینئر نائب صدر شاہ اویس نورانی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایکسپریس کے دفتر کو تحفظ فراہم کرے۔پاکستان پیپلزپارٹی (شہیدبھٹو) کی چیئرپرسن محترمہ غنوی بھٹو نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے صحافی برادری کیخلاف کھلی جارحیت قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ روزنامہ ایکسپریساور ایکسپریس نیوزملک میںپھیلی ہوئی برائیوں کیخلاف علم جہاد بلند کیے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے دہشت گرد دفتر اور عملے کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین حامد رضا ، ڈپٹی سیکریٹری جنرل طارق محبوب نے واقعے کو حق کی آواز کو دبانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ جمعیت علماء اسلام (س) کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل مفتی عثمان یارخان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کو گرفتار کرکے انھیں عبرتناک سزا دے۔ مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا۔متحدہ علماء محاذ پاکستان کے بانی سیکریٹری جنرل مولانا محمد امین انصاری اور چیئرمین مفتی محمد اسلم نعیمی نے کہا ہے کہ ایکسپریس نیوز پر مسلسل حملے آزادی صحافت پر حملے ہیں ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے اسے بزدلانہ اقدام قرار دیا ہے ۔اہلسنت و الجماعت پاکستان کے سربراہ علامہ محمد احمد لدھیانوی نے ایکسپریسکے دفاتر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا ہے۔ آل کراچی تاجر اتحاد کے وائس چیئر مین فہیم نوری نے ایکسپریس میڈیا گروپ پر دہشت گردوں کی جانب سے بزدلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ ایکسپریس میڈیا گروپ پر کیے جانے و الے دہشت حملے میں ملوث ملزمان کو نہ صرف فوری گرفتار کیا جائے بلکہ انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت وقت تمام صحافی برادری کو تحفظ فراہم کرنے کے واقعے سے ٹھوس اقدامات کرے۔ آل کراچی تاجر اتحاد حملے میں ملوث ملزمان کی گرفتار نہ ہونے تک ہر سطح پر آواز بلند کرتا رہے گا اور مشکل وقت میں صحافیوں کے ساتھ موجود رہے گا۔
پنجاب اسمبلی کی خواتین ارکان نے بھی واقعے کی پرزور مذمت کی ہے، شہزادی کبیر، سلمیٰ بٹ، فرزانہ زبیر بٹ، پیپلز پارٹی کی شعبہ خواتین پنجاب کی صدر ایم این اے بیلم حسنین نے واقعے کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے۔آن لائن کے مطابق بلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر حملہ آزادی صحافت پرحملہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ کارروائی ناقابل برداشت ہے۔متحدہ علماء محاذ کے چیئرمین اسلم نعیم، سیکریٹری جنرل مولانا محمد امین انصاری، سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے سربراہ جلال محمود شاہ، پشاور پریس کلب کے صدر ناصر حسین ، خیبر یونین آف جرنلسٹس کے صدر نثار محمود ، آل پاکستان اخبار فروش فیڈریشن کے مرکزی صدر سید افضال احمد شاہ اور دیگر نے بھی واقعے کی مذمت کی ہے۔ فنکار برادری نے بھی ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر حملے کی مذمت کی۔ ادکار مصطفیٰ قریشی، ندیم، ساجد حسن، ہمایوں سعید، شکیل صدیقی، عدنان صدیقی، ہما میر، رؤف لالہ، گلوکار حسن جہانگیر نے کہا کہ ایکسپریس میڈیا کو حق اور سچ لکھنے اور بولنے کی سزا دی جا رہی ہے ، ایسی کارروائیوں سے سچ کو دبایا نہیں جا سکتا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفتر پر دہشت گردوں کی جانب سے بال بم حملے اور جدید اور خود کار ہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں سیکیورٹی گارڈ سمیت 2 افراد زخمی ہوگئے۔
جبکہ کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا، دہشت گردوں کے حملے میں ایکسپریس میڈیا گروپ سے وابستہ درجنوں ملازمین بال بال بچ گئے، دہشت گرد حملے کے بعد بہ آسانی فرار ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق قیوم آباد چورنگی بلوچ کالونی ایکسپریس وے سے متصل ایکسپریس میڈیا گروپ پر موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے سوا سات بجے کے قریب کے پی ٹی انٹر چینج کے اوپر سے پہلے جدید اور خود کار ہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ کی اور بعدازاں یکے بعد دیگرے 2 بال بم پھینک کر فرار ہوگئے جو ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفتر کے قریب گرنے کے بعد زور دار دھماکوں سے پھٹ گئے جس کی آواز دور دور تک سنائی دی ، دھماکوں کی زد میں آکر سیکیورٹی گارڈ سمیت 2 افراد بال بیرنگ لگنے سے زخمی ہوگئے جبکہ دھماکوں کے نتیجے میں کار نمبر ARR-992 ، AZE-664 ، ABN-940 اور D-1164 سمیت نصف درجن سے زائد گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچا۔
جبکہ دھماکوں اور فائرنگ سے ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفتر کے باہر کھڑے ہوئے اور گھروں کو جانے والے ملازمین معجزانہ طور پر محفوظ رہے تاہم موقع پر اور دفتر کی عمارت میں موجود افراد جن میں خواتین بھی شامل تھیں شدید خوف و ہراس کا شکار ہوگئے، حملے کے بعد دہشت گرد آزادانہ اپنی کارروائی کے بعد موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، عینی شاہدین کے مطابق دہشت گرد ایکسپریس میڈیا گروپ کی عمارت کے سامنے سے گزرنے والے کے پی ٹی انٹر چینج پر کھڑے تھے جس میں سے ایک دہشت گرد نے سرخ جبکہ دوسرے نے سیاہ رنگ کا ہلمٹ پہنا ہوا تھا ، دہشت گردوں سے سب سے پہلے جدید اور خودکار ہتھیاروں سے باری باری ایکسپریس میڈیا گروپ کی عمارت اور ملازمین پر گولیاں برسائیں اور بعدازاں یکے بعد دیگرے 2 بال بم پھینک کر فرار ہوگئے جو زور دار دھماکے سے پھٹ گئے پہلے دھماکے میں کار نمبر AZE-664 کو شدید نقصان پہنچا ۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی ایکسپریس میڈیا گروپ کی انتظامیہ اور کارکنان کی بڑی تعداد موقع پر جمع ہوگئی اور دہشت گردوں کی جانب سے آزادانہ حملے پر پولیس و رینجرز کی کارکردگی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دہشت گردوں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا، ایکسپریس میڈیا گروپ پر دہشت گردوں کی جانب سے کیے جانے والے حملے کی خبر شہر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور شہریوں کی بڑی تعداد بھی ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفتر پہنچ گئی اور واقعے پر انھوں نے اپنے شدید مذمت کا اظہار کر کے ایکسپریس میڈیا گروپ سے اظہار یکجہتی بھی کیا، واقعے کی اطلاع ملتے ہی ڈی آئی جی ساؤتھ عبدالخالق شیخ ، ایس ایس پی ساؤتھ ناصر آفتاب اور ایس پی کلفٹن محمد ندیم موقع پر پہنچ گئے اور جائے وقوعہ کا دورہ کر کے شواہد جمع کیے اور موقع پر موجود افراد سے بھی معلومات حاصل کیں جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے افسران صابر درانی اور مصطفیٰ آرائیں نے موقع پر پہنچ کر جائے وقوع سے بال بیرنگ اور پلاسٹک ٹیپ کے ٹکڑے اپنے قبضے میں لے لیے۔
بی ڈی ایس کے مطابق بال بم کا مجموعی وزن 400 گرام تھا جس میں 250 گرام دھماکا خیز مواد جبکہ150 گرام 2 سائز کے بال بیرنگ استعمال کیے گئے تھے، پولیس نے جائے وقوع سے ملنے والے گولیوں کے خولوں کو اپنے قبضے میں لے لیا، ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفتر کا دورہ کرنے والے سی آئی ڈی پولیس کے سینئر افسر راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ دہشت گردوں کا مقصد خوف و ہراس پھیلانا ہے تاہم جائے وقوع سے ملنے والے شواہد کی روشنی میں سی آئی ڈی پولیس نے مختلف پہلوؤں پر تفتیش شروع کر دی ہے اور جلد ہی ملزمان کا سراغ لگا لیا جائے گا، ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم اور ایس ایس پی اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ فاروق اعوان نے بھی ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفتر کا دورہ کر کے معلومات حاصل کیں ، ایکسپریس میڈیا گروپ پر حملے میں ملوث ملزمان کا باآسانی فرار ہونا پولیس اور رینجرز کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے ، ایکسپریس میڈیا گروپ پر حملے میں زخمی ہونے والے سیکیورٹی گارڈ 22 سالہ فیضان اور وکرم داس شامل ہیں جنھیں فوری طبی امداد کے لیے جناح اسپتال لے جایا گیا۔
وزیر اعظم نوازشریف اور مختلف سیاسی و مذہبی قائدین اور صحافتی تنظیموں نے کراچی میں ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ سیاسی و مذہبی قائدین نے ایکسپریس سے اظہار یکجہتی کیا ہے اور کہا ہے کہ ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر مسلسل حملے آزادی صحافت پر حملے اور صحافی برادری کیخلاف کھلی جارحیت ہے،حکومت ایکسپریس گروپ کے تمام ورکرز کو تحفظ فراہم کرے اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ وزیر اعظم نوازشریف نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے حملے کی مذمت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صحافت پر حملہ اتنا ہی خطرناک ہے جتنا پارلیمنٹ یا عدلیہ پر حملہ۔ صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنائے۔ لاہور میں '' ایکسپریس '' سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز رشید نے کہا کہ سندھ حکومت ہوش سے کام لے اورملک کے چوتھے ستون میڈیا کیخلاف ہونے والی کارروائیوں کے سد باب کیلیے عملی اقدامات کرے۔ انھوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے درخواست کی کہ وہ صحافتی اداروں پر توجہ دیں اور انھیں تحفظ فراہم کریں کیونکہ صحافتی ادارے جمہوریت کے درخت کی شاخ ہیں اور اگر شاخ کٹے گی تو درخت بھی کٹے گا۔ پیپلز پارٹی کے سرپرست بلاول بھٹو زرداری نے ایکسپریس نیوز کے دفتر پر حملے کی شدید مذمت کی ہے اور اسے صحافت کی آواز دبانے کے مترادف قرار دیا ہے۔متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور زخمی ہونے والوں سیکیورٹی اہلکاروں کی جلد و مکمل صحتیابی کی دعا کی ہے۔
اپنے ایک بیان میں الطاف حسین نے ایکسپریس کے ایڈیٹرز ، سینئر و جونیئر صحافی حضرات، اینکر پرسن ، رپورٹر ، کیمرہ مین ، ٹیکنیشن ، فوٹو گرافرز اور عملے کے دیگر افراد سے اس اندوہناک حملے پر دلی اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ سب کی حفاظت فرمائے ، آپ لوگ چوکس رہیں اور بہت احتیاط کریں۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر حملہ قابل مذمت ہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے بھی واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ حملہ بزدلانہ فعل ہے۔جماعتِ اسلامی پاکستان کے امیر سید منورحسن نے واقعے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور قانون نافذکرنے والے ادارے عوام کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔ ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر حملہ آزادی صحافت اور پوری صحافی برادری پر حملہ ہے ، جماعت اسلامی صحافی برادری کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کرتی ہے ۔ جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید نے بھی واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔عوامی تحریک کے چیئرمین طاہر القادری نے کہا کہ حملہ نہایت بزدلانہ حرکت ہے۔ دہشت گردوں نے حق کی آواز دبانے اور حقائق چھپانے کے لیے حملہ کیا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور نے اسے بزدلانہ کارروائی قراردیا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر زاہد خان نے کہا ہے کہ حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایکسپریس کے دفتر کے باہر پولیس موجود تھی لیکن دہشت گردوں نے دور سے فائرنگ کی تاہم حکومت دفتر کے باہر سیکیورٹی مزید بڑھائے گی۔
مجلس وحدت المسلمین کے جنرل سیکریٹری علامہ ناصر عباس نے کہا کہ ایکسپریس کے دفاتر پر دھماکے اور فائرنگ ان عناصرکی طرف سے کی گئی جن کو آزاد میڈیا پسند نہیں ہے۔ ہمارے ادارے ان دہشت گردوں کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کے لیے تیار نہیں ، اگر اس طرح کے حملوں کو آج بھی نہیں روکا گیا تو مستقبل میں اس سے کوئی بھی نہیں بچ سکے گا۔ الطاف حسین نے اپنے مذمتی بیان میں مزید کہ کہا کہ انتشار پسند ، نام نہاد مذہبی انتہا پسند دہشت گرد پورے ملک کا سکون غارت کئے ہوئے ہیں ، پاکستان کی بقا و سلامتی اور انسانی جان و مال کے تحفظ کا ایک ہی طریقہ ہے کہ پوری قوم ان مذہبی انتہا پسندوںکے خلاف متحد ہوجائے۔سچ لکھنے اور سچ بولنے کا خراج ادا کرنا ہی پڑتا ہے لہٰذا میری تمام صحافی برادری سے اپیل ہے کہ وہ خدارا!! اپنا خیال رکھیں اورچوکس رہیں۔میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حق بات کہنے والے صحافیوں کو مزید ہمت عطا کرے کیونکہ ان جیسے باہمت افراد کے ساتھ مل کرہی دہشت گردوں کا مقابلہ کیاجاسکتا ہے۔صحافی برادری خود کو ہرگز تنہا نہ سمجھے ، ایم کیوایم کے کارکنان صحافی برادری کے ساتھ ہیں۔
الطاف حسین نے دہشت گردوں کے حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کے ساتھ زخمی ہونے والے سیکوریٹی گارڈز کی جلد ومکمل صحت یابی کیلیے دعا بھی کی۔پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے صدر رانا عظیم اور سیکریٹری امین یوسف نے ایکسپریس میڈیا گروپ کراچی کے دفاتر پر فائرنگ اور دھماکوں کے واقعے کی بھر پور مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ آزادی صحافت پر حملہ ہے جسے صحافتی برادری برداشت نہیں کرے گی۔ پی ایف یو جے کے صدررانا محمد عظیم اور سیکریٹری جنرل امین یوسف نے ایکسپریس نیوز کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں پورے ملک کی صحافتی برادری ان کے ساتھ ہے۔ رانا عظیم نے کہا کہ یہ حملہ آزادی صحافت کو دبانے کی کوشش ہے، صحافی حوصلہ بلند رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ آج صحافی پنجاب اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ کریں گے اور چیئرنگ کراس پر دھرنا دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس واقعہ کے ملزم گرفتار نہ ہوئے تو ہر شہر میں ہر روز دھرنے دیے جائیں گے اورجو سیاسی رہنما صحافیوں کا ساتھ نہیں دیں گے ان کی خبروں کا بائیکاٹ کیا جائے گا اور حکمرانوں کے گھروں کے باہر بھی احتجاج اور دھرنے دیے جائیں گے۔انھوں نے اس حملے کے خلاف آج (منگل کو) سہہ پہر 4 بجے ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایسے حملوں سے صحافیوں کو سچ بولنے سے نہیں روکا جا سکتا ۔
انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک بھر میں صحافیوں کو تحفظ فراہم کرے اور ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر حملہ کرنے والے مجرموں کو فوری طور پر گرفتار کرتے ہوئے قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی کو ایسی جرات نہ ہو سکے۔ واقعے کے بعد پی ایف یو جے کے سیکریٹری امین یوسف نے ایکسپریس کے دفاتر کا دورہ کیا اور کارکنوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) کے صدر جی ایم جمالی اور جنرل سیکریٹری واجد رضا اصفہانی نے بھی واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت کیخلاف سازش قرار دیا ہے۔ جی ایم جمالی نے کہا کہ صحافی پہلے کبھی ان ہتھکنڈوں سے جھکے ہیں نہ آئندہ انھیں حق اور سچ کے پرچار سے روکا جاسکتا ہے۔ کے یو جے نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی کال پر آج سپ پہر 4بجے کراچی میں بھی پریس کلب کے باہر ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پرحملے کیخلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری،نائب صدر جاوید فاروقی،سیکریٹری محمد شہباز میاں، جوائنٹ سیکریٹری فرزانہ چوہدری،خزانچی افضال طالب اور اراکین گورننگ باڈی نے کراچی میں ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر فائرنگ اور دھماکوںکی شدید مذمت کی ہے۔ اپنے مذمتی بیان میں انھوں نے واقعے کو افسوسناک قراردیتے ہوئے کہاہے کہ حکومت کا یہ فرض ہے کہ وہ صحافیوںکی جان و مال اور صحافتی اداروں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ اس سے قبل بھی ایکسپریس کے دفتر پر حملہ کیا گیا تھا لیکن تاحال اسمیں ملوث افراد کو بے نقاب نہیں کیا گیا۔ تلہ گنگ پریس کلب نے بھی واقعے کی مذمت کی ہے۔اس کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید، ، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ، جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ، پیپلز پارٹی کے رہنما منظور وسان، مولانا تنویر الحق تھانوی، تحریک انصاف کے جہانگیر ترین، تحریک اسلامی کے سیکریٹری اطلاعات سید عاصم علی، سابق گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود ، یونیورسل ہیومن رائٹس آرگنائزیشن (انٹرنیشنل) کے مرکزی صدر سید حفیظ سبزواری، پاکستان فلاح پارٹی کراچی کے صدر محمد حبیب اللہ صدیقی، اتحاد عوام اہلسنت کونسل کے بانی چیئرمین صاحبزادہ اسد احمد مجددی، سخی سلطان بابا منگھوپیر ٹرسٹ کے رکن عبدالغنی، جمعیت علماء پاکستان خیبرپختونخوا کے صوبائی صدر سید سبطین گیلان، جمعیت اہل حدیث پاکستان کے قائد حافظ ابتسام الٰہی ظہیر، مرکزی رہنما حافظ خالد شہزاد فاروقی، و دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی ایکسپریس نیوز کے دفتر پر حملے کی مذمت کی ہے۔
علاوہ ازیں ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفتر پر حملے کے خلاف گوجرانوالہ میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔ جماعتِ اسلامی کراچی کے حافظ نعیم الرحمن اور سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری نے واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیا۔جمعیت علماء اسلام (ف) کے قائد مولانا فضل الرحمن، مولانا عبدالغفورحیدری، ڈاکٹرخالد محمود سومرو اور محمد اسلم غوری نے اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے۔ جمعیت علمائے پاکستان کے سینئر نائب صدر شاہ اویس نورانی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایکسپریس کے دفتر کو تحفظ فراہم کرے۔پاکستان پیپلزپارٹی (شہیدبھٹو) کی چیئرپرسن محترمہ غنوی بھٹو نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے صحافی برادری کیخلاف کھلی جارحیت قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ روزنامہ ایکسپریساور ایکسپریس نیوزملک میںپھیلی ہوئی برائیوں کیخلاف علم جہاد بلند کیے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے دہشت گرد دفتر اور عملے کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین حامد رضا ، ڈپٹی سیکریٹری جنرل طارق محبوب نے واقعے کو حق کی آواز کو دبانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ جمعیت علماء اسلام (س) کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل مفتی عثمان یارخان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کو گرفتار کرکے انھیں عبرتناک سزا دے۔ مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا۔متحدہ علماء محاذ پاکستان کے بانی سیکریٹری جنرل مولانا محمد امین انصاری اور چیئرمین مفتی محمد اسلم نعیمی نے کہا ہے کہ ایکسپریس نیوز پر مسلسل حملے آزادی صحافت پر حملے ہیں ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے اسے بزدلانہ اقدام قرار دیا ہے ۔اہلسنت و الجماعت پاکستان کے سربراہ علامہ محمد احمد لدھیانوی نے ایکسپریسکے دفاتر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا ہے۔ آل کراچی تاجر اتحاد کے وائس چیئر مین فہیم نوری نے ایکسپریس میڈیا گروپ پر دہشت گردوں کی جانب سے بزدلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ ایکسپریس میڈیا گروپ پر کیے جانے و الے دہشت حملے میں ملوث ملزمان کو نہ صرف فوری گرفتار کیا جائے بلکہ انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت وقت تمام صحافی برادری کو تحفظ فراہم کرنے کے واقعے سے ٹھوس اقدامات کرے۔ آل کراچی تاجر اتحاد حملے میں ملوث ملزمان کی گرفتار نہ ہونے تک ہر سطح پر آواز بلند کرتا رہے گا اور مشکل وقت میں صحافیوں کے ساتھ موجود رہے گا۔
پنجاب اسمبلی کی خواتین ارکان نے بھی واقعے کی پرزور مذمت کی ہے، شہزادی کبیر، سلمیٰ بٹ، فرزانہ زبیر بٹ، پیپلز پارٹی کی شعبہ خواتین پنجاب کی صدر ایم این اے بیلم حسنین نے واقعے کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے۔آن لائن کے مطابق بلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر حملہ آزادی صحافت پرحملہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ کارروائی ناقابل برداشت ہے۔متحدہ علماء محاذ کے چیئرمین اسلم نعیم، سیکریٹری جنرل مولانا محمد امین انصاری، سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے سربراہ جلال محمود شاہ، پشاور پریس کلب کے صدر ناصر حسین ، خیبر یونین آف جرنلسٹس کے صدر نثار محمود ، آل پاکستان اخبار فروش فیڈریشن کے مرکزی صدر سید افضال احمد شاہ اور دیگر نے بھی واقعے کی مذمت کی ہے۔ فنکار برادری نے بھی ایکسپریس میڈیا گروپ کے دفاتر پر حملے کی مذمت کی۔ ادکار مصطفیٰ قریشی، ندیم، ساجد حسن، ہمایوں سعید، شکیل صدیقی، عدنان صدیقی، ہما میر، رؤف لالہ، گلوکار حسن جہانگیر نے کہا کہ ایکسپریس میڈیا کو حق اور سچ لکھنے اور بولنے کی سزا دی جا رہی ہے ، ایسی کارروائیوں سے سچ کو دبایا نہیں جا سکتا۔