کورونا کے وارسے کرکٹ کا ’’ فیوچر‘‘ متاثر ٹورپروگرام تبدیل ہوگا

کئی سیریز کھٹائی میں پڑنے کے بعد2023 تک کے پلان پر نظرثانی کرتے ہوئے ری شیڈول کیا جائے گا

آئندہ سال ویمنز ورلڈکپ کے شیڈول میں تبدیلی کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی، آئی سی سی چیف ایگزیکٹیو کمیٹی نے موجودہ ومستقبل کی ٹیسٹ چیمپئن شپ اورسپر لیگ کا فیصلہ موخر کردیا فوٹو:فائل

کورونا کے وار سے کرکٹ کا ''فیوچر'' متاثر ہوگیا، ٹور پروگرام تبدیل ہوگا، کئی سیریز کھٹائی میں پڑنے کے بعد2023 تک کے پلان پر نظرثانی کرتے ہوئے ری شیڈول کیا جائے گا۔

آئی سی سی چیف ایگزیکٹیو کمیٹی نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کا حتمی فیصلہ کرنے سے قبل عالمی وبا میں کمی کا انتظار کرنے پر اتفاق کرلیا، فی الحال شیڈول بدلنے سے گریز کیا گیا ہے، آئندہ سال ویمنز ورلڈکپ کے پلان میں بھی کسی تبدیلی کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی، موجودہ و مستقبل کی ٹیسٹ چیمپئن شپ اور سپر لیگ کا فیصلہ فی الحال موخر کردیا گیا،آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو مانو سواہنے کا کہنا ہے کہ عالمی ایونٹس کے بارے میں کوئی بھی منصوبہ بندی کرتے ہوئے اولین ترجیح کھلاڑیوں، آفیشلز اور شائقین کی صحت و سلامتی ہوگی، ہم ذمہ دارانہ فیصلے کریں گے۔

میڈیکل کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر پیٹر ہارکوٹ نے کہا کہ حالات مسلسل تبدیل اور خطرناک ہورہے ہیں، فوری طور پر فیصلے آسان نہیں ہیں، معلومات کی روشنی میں کرکٹ کی بحالی کیلیے روڈ میپ تیار کریں گے۔ کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو کیون رابرٹس نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ شیڈول کے مطابق کرانے کیلیے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں، پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے کہا کہ مشترکہ طور پر طویل المدتی پلاننگ کی جانب پہلا قدم بڑھا دیا گیا، ممبرز نے مل جل کر بحرانی صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلیے عزم ظاہر کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئی سی سی ممبر ملکوں کے چیف ایگزیکٹیوز کی آن لائن میٹنگ گذشتہ روز ہوئی،اس میں 12فل ممبرز اور3ایسوسی ایٹس کے نمائندے شریک ہوئے،اس موقع پرکورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال میں آئندہ ہفتوں اور مہینوں کے دوران عالمی کرکٹ میں ممکنہ اقدامات پر غور کیا گیا، تمام ارکان نے اپنی اپنی صورتحال سے آگاہ کرنے کے ساتھ تجاویز بھی دیں۔


آئی سی سی کے مطابق فی الحال اکتوبر، نومبر میں آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اور آئندہ سال ویمنز ورلڈکپ کی پلاننگ شیڈول کے مطابق جاری رکھی جائے گی،تمام بورڈز نے اس بات پر اتفاق کرلیا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے کئی سیریز کھٹائی میں پڑنے کے بعد 2023 تک کے فیوچر ٹور پروگرام پر نظرثانی کرتے ہوئے ری شیڈول کیا جائے تاکہ تعطل کا شکار ہونے والے زیادہ سے زیادہ میچز ممکن ہوسکیں،موجودہ اور مستقبل کی آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ اورورلڈکپ سپر لیگ کا فیصلہ فی الحال موخر کرتے ہوئے کہا گیاکہ آئندہ دنوں میں سامنے آنے والی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کوئی حتمی قدم اٹھایا جائے گا،اس بات کو خاص طور پر پیش نظر رکھا جائے گا کہ حالات بہتر ہونے تک کتنے میچز کا نقصان مزید ہوتا ہے۔ آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو مانو سواہنے کا کہنا ہے کہ میں کورونا سے پیدا ہونے والی صورتحال میں بہتر فیصلوں کیلیے ایک اجتماعی سوچ اپنانے والے ارکان کا شکرگزار ہوں۔

آئی سی سی ایونٹس اور ممبر ملکوں کے باہمی مقابلوں کے حوالے سے سب مشترکہ طور پر بہتر فیصلے کرنے کی کوشش کریں گے، انھوں نے کہا کہ کرکٹ کے مفاد میں عالمی ایونٹس کے بارے میں کوئی بھی پلاننگ کرتے ہوئے پہلی ترجیح کھلاڑیوں، آفیشلز اور شائقین کی صحت و سلامتی ہوگی،اس ضمن میں صورتحال کے بارے میں معتبر ذرائع سے معلومات حاصل کرتے ہوئے ذمہ دارانہ فیصلے کریں گے۔ آئی سی سی کی میڈیکل کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر پیٹر ہارکوٹ نے صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کورونا کی وجہ سے حالات مسلسل تبدیل اور خطرناک ہورہے ہیں،ابھی وائرس اور اس کو ختم کرنے کے حوالے سے دنیا کو بہت کچھ جاننے کی ضرورت ہے،اسی وجہ سے فوری طور پر فیصلے آسان نہیں ہیں،ہم دیگر ملکوں کے میڈیکل نمائندوں کے ساتھ رابطوں میں ہیں اور ان سے حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں آنے والے دنوں میں کرکٹ کا جائزہ لے رہے ہیں،انھوں نے کہا کہ اگلے مرحلے میں کرکٹ کی بحالی کیلیے روڈ میپ تیار کرنے کی کوشش کریں گے۔

کرکٹرز کی تیاری، حکومتی پابندیوں سمیت ہر چیز کو نظر میں رکھتے ہوئے ایک فہرست مرتب کرنا ہوگی کہ کوئی بھی قدم اٹھانے سے قبل کیا اقدامات ضروری ہیں، کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو کیون رابرٹس نے کہا کہ ہم آئی سی سی، آرگنائزنگ کمیٹی اور حکومت کے ساتھ کام کرتے ہوئے تمام تر امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ شیڈول کے مطابق اکتوبر، نومبر میں ہو، تمام آپشنز کا جائزہ لیا جارہا ہے، مناسب وقت پر فیصلہ کریں گے تاکہ میگا ایونٹ کا لطف اٹھا سکیں اور کسی کا تحفظ بھی داؤ پر نہ لگے، پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے کہا کہ اجلاس میں کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کیلیے مشترکہ طور پر طویل المدتی پلاننگ کی جانب پہلا قدم بڑھایا گیا ہے تاکہ حالات بہتر ہوتے ہی عالمی کرکٹ اپنے قدموں پر کھڑی ہوسکے،انھوں نے کہا کہ کرکٹ برادری کو ماضی میں کبھی اتحاد کی اتنی ضرورت نہیں تھی جتنی اب محسوس کی جارہی ہے،تمام ممبرز نے مل جل کر اس بحرانی صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلیے عزم ظاہر کیا ہے۔
Load Next Story