فکسنگ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا

ملک کا نام ڈبونے والے فکسرز کو پھانسی کی سزا دینا چاہیے ، میانداد

عمر اکمل کوبھی واپسی کا راستہ مل جائے گا،عطا الرحمان آج رو رو کرخود کو پھنسانے کا بتا رہا ہے۔میانداد ۔ فوٹو : فائل

فکسنگ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا،سابق کپتان جاوید میانداد نے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ ملک کا نام ڈبونے والے فکسرز کو پھانسی کی سزا دینا چاہیے، قانون سازی ناگزیر ہوگئی، پی سی بی دعوؤں سے نکل کر عملی اقدامات کرے، کرپشن میں ملوث کرکٹرز کو بورڈ کا حصہ نہیں بنانا چاہیے، ماضی میں کئی واپس آگئے،بعض اب بھی بورڈ کے ساتھ منسلک ہیں، عمر اکمل بھی کہے گا کہ غلطی ہوئی،یوں واپسی کا راستہ مل جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق ایک انٹرویو میں سابق کپتان جاوید میانداد نے کہاکہ میچ فکسنگ کرکٹ میں ناسور کی حیثیت اختیار کر چکی ہے، بدقسمتی سے ہمارے کرکٹرز اس معاملے میں بہت زیادہ ملوث نظر آئے، وزیراعظم عمران خان خود ایک اچھے کرکٹر رہے ہیں، انھوں نے پاکستان ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے ورلڈکپ جیتا، وہ وزیراعظم بھی بن گئے، اب ضرورت اس امر کی ہے کہ فکسنگ روکنے کیلیے قانون سازی کرائیں، آئینی ترامیم کرکے ایسے قوانین تشکیل دیے جائیں جس کے تحت میچ فکسنگ کا جرم کرنے والوں کو پھانسی پر لٹکایا جائے، اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ کھلاڑی کے ساتھ بکیز کو بھی قانون کے کٹہرے میں لا کھڑا کیا جائے، جرم ثابت ہونے پر اسے بھی پھانسی دیں۔

انھوں نے کہا کہ جب تک بکیز کو سزا نہیں ہوگی کھلاڑی اسی طرح اسپاٹ اور میچ فکسنگ کرتے رہیں گے،ایسا قانون بنائیں کہ کسی میں فکسنگ کی ہمت ہی نہ ہو۔ جاوید میانداد نے مزید کہا کہ سلیم ملک، عطاالرحمان اور دیگر کرکٹرز نے چند پیسوں کیلیے ملک بیچا،فکسنگ میں ملوث ان کھلاڑیوں نے پاکستان کے ساتھ اپنے خاندان اور مداحوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی، عطا الرحمان آج رو رو کر بتا رہا ہے کہ مجھے پھنسایا گیا،پیسر کو اس وقت اکسایا گیا،اگر وہ حقائق کو سامنے لاتا تو خود بھی بچ جاتا اور آج حالات یکسر مختلف ہوتے،اب اسے اپنے کیے پر پچھتاوا ہے۔


جاوید میانداد نے مزید کہا کہ میں نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی1999میں کوچنگ اسی لیے چھوڑی کہ مجھے اندازہ ہوگیا تھا کہ فکسنگ ہورہی ہے اور ٹیم کے کھلاڑی اس میں ملوث ہیں،معاملے کی تحقیقات کے لیے بننے والے جسٹس ملک قیوم کمیشن کے روبرو میں خود پیش ہوا تھا اور فکسنگ سے متعلق سب کچھ بتایا لیکن کھلاڑی بچ نکلے،جب میں نے کوچنگ چھوڑی تو اس وقت ہماری ٹیم بہت مضبوط اور وہ مسلسل فتوحات حاصل کر رہی تھی،آج یہ صورتحال پیدا ہوگئی کہ تمام کرکٹرز ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کررہے ہیں،پاکستان میں کرکٹرزکمزور قوانین کی وجہ سے بچ نکلتے ہیں،اگرقواعد سخت اور قانون کی گرفت مضبوط ہو تو جرم کرنے والا سزا سے ہرگز نہیں بچ سکتا۔ جاوید میانداد نے پی سی بی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ہوئے کہا کہ وہ زیرو ٹولیرنس کے دعوؤں سے نکل کراب عمل درآمد کرے اور ایسے اقدامات اٹھائے جائیں جس کے مثبت نتائج سامنے آئیں۔

اس وقت صورتحال یہ ہے کہ جسٹس ملک قیوم کمیشن نے جن کرکٹرزکو پی سی بی سے دور رکھنے کا کہا، آج بھی وہ کسی نہ کسی انداز میں بورڈ سے جڑے ہوئے ہیں،سابق ٹیسٹ کپتان نے کہا کہ جن سابق کرکٹرز پر تھوڑا سا بھی شک تھاانھیں بورڈ میں نہیں ہونا چاہیے تھا،انھوں نے عمر اکمل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی بچ جائے گا، اس ملک کی تاریخ رہی کہ یہاں جو پکڑا جائے وہ چور گردانا جاتا اورجو نہ پکڑا جائے وہ ساری عمر فکسنگ کرتا رہتا ہے۔

لگتا یہ ہے کہ عمر اکمل بھی جلد ہی اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہے گا کہ مجھ سے غلطی ہوئی جس کے بعد سزا میں تخفیف کر دی جائے گی اورتھوڑی سی پابندی کاٹ کر وہ واپس میدان میں آجائے گا، دراصل عمر اکمل کے سامنے ماضی کی مثالیں موجود ہیں کہ کس انداز سے کرکٹرز فکسنگ کرتے رہے، پکڑے گئے اور تھوڑی سی سزا کاٹ کر واپس آگئے،اس لیے اسے بھی کوئی ڈر نہیں ہوگا۔
Load Next Story