سندھ کے ساحل پر رواں سال 7 لاکھ 41 ہزار 42 پرندے آئے سروے رپورٹ
پچھلے سال تعداد ڈھائی لاکھ کے لگ بھگ تھی،مختلف ممالک سے 1990 کی دہائی کے اوائل میں16 لاکھ سے زائد پرندے آئے تھے
سندھ کے ساحلی علاقے میں محو پرواز مہمان پرندے ،ہالیجی جھیل اور ساحل پر آلودگی کے باعث مہمان پرندوں کی آمد کم ہوگئی ۔ فوٹو : ایکسپریس
کراچی سمیت اندرون سندھ کے ساحل پر دنیا بھر سے آنے والے مہمان پرندوں کی تعداد بڑھ گئی،محکمہ تحفظ جنگلی حیات سندھ کے مطابق رواں سال 7 لاکھ 41 ہزار 42 پرندوں نے پاکستان کی جانب ہجرت کی،محکمہ تحفظ جنگلی حیات سندھ کی جانب سے اتوار کو ورلڈ مائیگریٹی برڈ ڈے منایا گیا،جس کا مقصد عالمی سطح پر نقل مکانی کرنے والے آبی پرندوں کی حفاظت اور بقا کا شعور اجاگر کرناہے،رواں سال ورلڈ مائیگریٹی برڈ ڈے کی تھیم پرندوں کا ہماری دنیا سے ربط تھا،محکمہ تحفظ جنگلی حیات سندھ کے مطابق رواں سال 7 لاکھ 41 ہزار 42 پرندے پاکستان کے مہمان بنے،پچھلے سال ان کی تعداد 2 لاکھ 48 ہزار 105کے لگ بھگ تھی، محکمہ تحفظ جنگلی حیات سندھ کے کنزرویٹرجاوید مہر کے مطابق محکمہ تحفظ جنگلی حیات سندھ 1980 کی دہائی سے ہر سال مہمان پرندوں کا سروے (mid winter water fowl survey کے) نام سے کرتا آرہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی آب گاہیں ماضی میں ہجرت کرکے آنے والے مہمان پرندوں کے لیے مثالی حیثیت رکھتی تھی،1990 کی دہائی کے اوائل میں ایک سروے کے دوران16 لاکھ سے زائد مہمان پرندوں نے سندھ کا رخ کیا تھا،پھر ان کی آمد میں بتدریج کمی آتی گئی،واضح رہے کہ دنیا میں آبی پرندوں کی مختلف گزرگاہیں ہیں جن میں پاکستان کی طرف آنے والی گزرگاہ راستہ انڈس فلائی وے کے نام سے جانا جاتا ہے،ہرسال اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی ہجرت کا عمل شروع ہو جاتا ہے اور یہ پرندے ہزاروں کلومیٹر کا سفر کرکے انڈس فلائی وے پر اپنے آخری پڑاؤ انڈس ڈیلٹا تک 15 نومبر تک پہنچ جاتے ہیں، سندھ وائلڈ لائف 15 فروری سے اپنے سروے کا آغاز کرتا ہے جو کہ ایک مہینہ تک جاری ہے،اس سال وائلڈ لائف کے ماہرین کے سروے میں سجاول،بدین اور سکھر میں شامل تھے۔
ل اضلاع جن میں سروے کیا گیا ان میں ٹھٹھہ ،بدین،سجاول،تھرپارکر رن آف کچھ، سانگھڑ،شھید بینظیر آباد،خیرپور، سکھر، گھوٹکی، کشمور، لاڑکانہ قمبر ، دادو، جامشورو اور کراچی کے آبی مقامات پر سروے کیا گیا، صوبہ سندھ میں سینکڑوں کے حساب سے آبی علاقے ہیں،جن میں سب کا مکمل سروے ممکن نہیں ہوتا اس لیے سائنسی طریقہ سے سیمپلنگ کی جاتی ہے جو کہ ایک پیچیدہ عمل ہوتاہے اور جس کے لیے سندھ وائلڈ لائف کے پاس رشید احمد خان جیسے ماہر موجود ہیں جو کہ 1990 کے ابتدائی برسوں سے لگاتار یہ سروے کرتے آرہے ہیں، جاوید مہر کے مطابق رواں سال کے سروے کے مطابق گریبس، گیز، ڈکس، پیلکانس، ہیرونس، اسٹورکس، آئبس ، اسپون بلس،فلیمنگوز ، کرینس، واٹر ریلس ، کوٹس، فن فوٹ، جیکاناز ، ویڈرز ، گلز ، ٹرنز جو کہ آبی پرندوں کی مختلف نسلیں ہیں ان کا سروے کیا گیا۔
پہلی دفعہ مائگریٹری پیسیرائنز جو کہ چڑیا کی سائز کے چھوٹے پرندے ہوتے ہیں ان کی موجودگی کے حوالے سے بھی سروے کیا گیا ہے، جس کے مطابق 64 قسم کے نئے پیسیرائنز بھی دریافت ہوئیہیں جن میں 15 سے زیادہ ایسے ہیں جو کہ پہلی مرتبہ ریکارڈ ہوئے ہیں، اس سال کے سن 2019 اور 2020 کے سروے میں سندھ میں مہمان پرندوں کی تعداد 741042 رہی، جن میں سب سے زیادہ تعداد مرغابیوں کی تعداد 450682 جبکہ دوسرے نمبر پر واٹر ریلز 48147 اور ویڈرز کی تعداد 33498 رہی، پچھلے برسوں کے مقابلے میں آگر موازنہ کیا جائے تو2016 میں 375000, 2017 میں 384790, 2018 میں 51112 ،2019 میں 248105 جبکہ موجودہ سال میں 741042 مہمان پرندے آئے،کنزرویٹر وائلڈ لائف کے مطابق ہالیجی جھیل کا ذکر اگر نہ کیا جائے تو بات ادھوری رہے گی،سال 2016 میں ھالیجی جھیل میں 1630 پرندے آئے،2017 میں 8760،سال 2018 میں 3953،سال 2019 میں 4547 جبکہ رواں سال سن 2020میں مہمان پرندوں کی تعداد 97155 رہی،ہالیجی جھیل جو کہ وائلڈ لائف سینکچوری اور رامسر سائٹ ہے اور آبی پرندوں کی ایک مشہورآماجگاہ کے طور پر عالمی سطح پر شہرت رکھتی ہے۔
1990 کی دہائی کے آخری برسوں سے اپنی افادیت کھو رہی تھی جس کی وجہ ہالیجی جھیل میں تازہ پانی کی آمد میں بندش اور مچھلی کے شکار کے لیے ایک متنازع سرکاری اجازت نامہ تھا جو کہ 1999میں برسراقتدار حکومت نے دیا تھا جس کی وجہ سے جھیل کا ایکو سسٹم تباہ ہوگیا تھا،اس سال سندھ حکومت کی خصوصی دلچسپی پر جھیل میں 26 سال بعد تازہ پانی چھوڑا گیا اور مہمان پرندوں کے لیے دیگر خصوصی انتظامات کیے گئے جن میں جھیل میں موجود مہمان پرندوں کو مسلسل 3 ماہ تک روزانہ کی بنیاد پر دانہ بھی ڈالا گیا،اس سلسلے میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ نے ہالیجی جھیل کا دورہ بھی کیا اس کے علاوہ شہریوں کی ایک کثیر تعداد نے بھی ہالیجی جھیل کا تفریحی دورہ کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی آب گاہیں ماضی میں ہجرت کرکے آنے والے مہمان پرندوں کے لیے مثالی حیثیت رکھتی تھی،1990 کی دہائی کے اوائل میں ایک سروے کے دوران16 لاکھ سے زائد مہمان پرندوں نے سندھ کا رخ کیا تھا،پھر ان کی آمد میں بتدریج کمی آتی گئی،واضح رہے کہ دنیا میں آبی پرندوں کی مختلف گزرگاہیں ہیں جن میں پاکستان کی طرف آنے والی گزرگاہ راستہ انڈس فلائی وے کے نام سے جانا جاتا ہے،ہرسال اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی ہجرت کا عمل شروع ہو جاتا ہے اور یہ پرندے ہزاروں کلومیٹر کا سفر کرکے انڈس فلائی وے پر اپنے آخری پڑاؤ انڈس ڈیلٹا تک 15 نومبر تک پہنچ جاتے ہیں، سندھ وائلڈ لائف 15 فروری سے اپنے سروے کا آغاز کرتا ہے جو کہ ایک مہینہ تک جاری ہے،اس سال وائلڈ لائف کے ماہرین کے سروے میں سجاول،بدین اور سکھر میں شامل تھے۔
ل اضلاع جن میں سروے کیا گیا ان میں ٹھٹھہ ،بدین،سجاول،تھرپارکر رن آف کچھ، سانگھڑ،شھید بینظیر آباد،خیرپور، سکھر، گھوٹکی، کشمور، لاڑکانہ قمبر ، دادو، جامشورو اور کراچی کے آبی مقامات پر سروے کیا گیا، صوبہ سندھ میں سینکڑوں کے حساب سے آبی علاقے ہیں،جن میں سب کا مکمل سروے ممکن نہیں ہوتا اس لیے سائنسی طریقہ سے سیمپلنگ کی جاتی ہے جو کہ ایک پیچیدہ عمل ہوتاہے اور جس کے لیے سندھ وائلڈ لائف کے پاس رشید احمد خان جیسے ماہر موجود ہیں جو کہ 1990 کے ابتدائی برسوں سے لگاتار یہ سروے کرتے آرہے ہیں، جاوید مہر کے مطابق رواں سال کے سروے کے مطابق گریبس، گیز، ڈکس، پیلکانس، ہیرونس، اسٹورکس، آئبس ، اسپون بلس،فلیمنگوز ، کرینس، واٹر ریلس ، کوٹس، فن فوٹ، جیکاناز ، ویڈرز ، گلز ، ٹرنز جو کہ آبی پرندوں کی مختلف نسلیں ہیں ان کا سروے کیا گیا۔
پہلی دفعہ مائگریٹری پیسیرائنز جو کہ چڑیا کی سائز کے چھوٹے پرندے ہوتے ہیں ان کی موجودگی کے حوالے سے بھی سروے کیا گیا ہے، جس کے مطابق 64 قسم کے نئے پیسیرائنز بھی دریافت ہوئیہیں جن میں 15 سے زیادہ ایسے ہیں جو کہ پہلی مرتبہ ریکارڈ ہوئے ہیں، اس سال کے سن 2019 اور 2020 کے سروے میں سندھ میں مہمان پرندوں کی تعداد 741042 رہی، جن میں سب سے زیادہ تعداد مرغابیوں کی تعداد 450682 جبکہ دوسرے نمبر پر واٹر ریلز 48147 اور ویڈرز کی تعداد 33498 رہی، پچھلے برسوں کے مقابلے میں آگر موازنہ کیا جائے تو2016 میں 375000, 2017 میں 384790, 2018 میں 51112 ،2019 میں 248105 جبکہ موجودہ سال میں 741042 مہمان پرندے آئے،کنزرویٹر وائلڈ لائف کے مطابق ہالیجی جھیل کا ذکر اگر نہ کیا جائے تو بات ادھوری رہے گی،سال 2016 میں ھالیجی جھیل میں 1630 پرندے آئے،2017 میں 8760،سال 2018 میں 3953،سال 2019 میں 4547 جبکہ رواں سال سن 2020میں مہمان پرندوں کی تعداد 97155 رہی،ہالیجی جھیل جو کہ وائلڈ لائف سینکچوری اور رامسر سائٹ ہے اور آبی پرندوں کی ایک مشہورآماجگاہ کے طور پر عالمی سطح پر شہرت رکھتی ہے۔
1990 کی دہائی کے آخری برسوں سے اپنی افادیت کھو رہی تھی جس کی وجہ ہالیجی جھیل میں تازہ پانی کی آمد میں بندش اور مچھلی کے شکار کے لیے ایک متنازع سرکاری اجازت نامہ تھا جو کہ 1999میں برسراقتدار حکومت نے دیا تھا جس کی وجہ سے جھیل کا ایکو سسٹم تباہ ہوگیا تھا،اس سال سندھ حکومت کی خصوصی دلچسپی پر جھیل میں 26 سال بعد تازہ پانی چھوڑا گیا اور مہمان پرندوں کے لیے دیگر خصوصی انتظامات کیے گئے جن میں جھیل میں موجود مہمان پرندوں کو مسلسل 3 ماہ تک روزانہ کی بنیاد پر دانہ بھی ڈالا گیا،اس سلسلے میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ نے ہالیجی جھیل کا دورہ بھی کیا اس کے علاوہ شہریوں کی ایک کثیر تعداد نے بھی ہالیجی جھیل کا تفریحی دورہ کیا۔