2014 کے بعد پاک افغان خطہ چھوڑنے کا ارادہ نہیں امریکا
افغانستان میں استحکام کیلیے پاکستان اور بھارت دونوں کا کردار اہم ہے، محکمہ خارجہ
امریکااس خطے سے کہیں نہیں جارہا اورعلاقائی قوتوں کے ساتھ طویل مدت تک کام کرتا رہے گا۔
امریکا نے کہاہے کہ 2014 کے بعدپاک افغان خطہ چھوڑنے کا ارادہ نہیں۔ طویل مدت تک خطے کی حکومتوں کے ساتھ مل کرکام کرتے رہیں گے۔
افغانستان اورپاکستان میں توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلیے کر غیزستان اورتاجکستان سے بجلی کی درآمدکے منصوبوں پر مل کرکام کررہے ہیں۔ ایشیا میں امریکی ترجیحات سے متعلق بریفنگ میں محکمہ خارجہ کی اسسٹنٹ سیکریٹری نشادیسائی نے کہاکہ پاک افغان خطے میں امریکی موجودگی دیرپا ہوگی۔ سوویت جنگ کے بعدمکمل انخلاسے متعلق سوال پرانھوں نے کہاکہ امریکااس خطے سے کہیں نہیں جارہا اورعلاقائی قوتوں کے ساتھ طویل مدت تک کام کرتا رہے گا۔
انھوں نے کہاکہ امریکا افغانستان میں استحکام کے لیے پاکستان اوربھارت دونوں کا کردارچاہتا ہے۔ بھارت نے افغانستان کی معاشی ترقی میںاہم کردارادا کیاہے اورمستقبل میں بھی اس کا کردار ہوگا۔ انھوںنے پاک بھارت تعلقات کی بحالی پرزور دیتے ہوئے کہاکہ اس کے پورے خطے پرمثبت اثرات ہوں گے۔ امریکادونوں ملکوںکے درمیان امن کوششوں کی حمایت کرتاہے۔ مسئلہ کشمیرکے بارے میں امریکی پالیسی میںکوئی تبدیلی نہیں آئی۔ کشمیرسمیت تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل ہونے چاہئیں تاہم امریکاکا اس میںکوئی کردارنہیں۔
افغانستان اورپاکستان میں توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلیے کر غیزستان اورتاجکستان سے بجلی کی درآمدکے منصوبوں پر مل کرکام کررہے ہیں۔ ایشیا میں امریکی ترجیحات سے متعلق بریفنگ میں محکمہ خارجہ کی اسسٹنٹ سیکریٹری نشادیسائی نے کہاکہ پاک افغان خطے میں امریکی موجودگی دیرپا ہوگی۔ سوویت جنگ کے بعدمکمل انخلاسے متعلق سوال پرانھوں نے کہاکہ امریکااس خطے سے کہیں نہیں جارہا اورعلاقائی قوتوں کے ساتھ طویل مدت تک کام کرتا رہے گا۔
انھوں نے کہاکہ امریکا افغانستان میں استحکام کے لیے پاکستان اوربھارت دونوں کا کردارچاہتا ہے۔ بھارت نے افغانستان کی معاشی ترقی میںاہم کردارادا کیاہے اورمستقبل میں بھی اس کا کردار ہوگا۔ انھوںنے پاک بھارت تعلقات کی بحالی پرزور دیتے ہوئے کہاکہ اس کے پورے خطے پرمثبت اثرات ہوں گے۔ امریکادونوں ملکوںکے درمیان امن کوششوں کی حمایت کرتاہے۔ مسئلہ کشمیرکے بارے میں امریکی پالیسی میںکوئی تبدیلی نہیں آئی۔ کشمیرسمیت تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل ہونے چاہئیں تاہم امریکاکا اس میںکوئی کردارنہیں۔