جے وردنے اورسنگاکاراکے بھڑکنے پرسوال اٹھنے لگا

دونوں اتنا شور کیوں مچا رہے ہیں، میں نے کسی کا نام تو نہیں لیا، مہندانندا

ورلڈکپ2011فائنل کیلیے ٹیم میں 4تبدیلیوں پرکوئی مشاورت نہیں ہوئی ۔ فوٹو : فائل

فکسنگ الزامات پر مہیلا جے وردنے اور کمارسنگاکارا کے بھڑکنے پر بھی سوال اٹھنے لگا، سابق وزیر کھیل مہندانندا آلوتھگامگے کہتے ہیں کہ دونوں سینئر پلیئر ہی اتنا شور کیوں مچا رہے ہیں، میں نے توکسی کا نام نہیں لیا،ورلڈکپ2011 فائنل کیلیے4 تبدیلیوں پر کسی سے مشاورت ہی نہیں ہوئی۔ دوسری جانب سابق کپتان جے وردنے نے کہاکہ ہمیں معلوم ہی نہیں پلیئنگ الیون سے باہر بیٹھے کسی شخص نے ورلڈ کپ کیسے بیچ دیا، امید ہے 9 برس بعد اس کا علم ہوجائے گا۔

تفصیلات کے مطابق سابق سری لنکن وزیر کھیل مہندانندا آلوتھگامگے نے گذشتہ دنوں بھارت سے ورلڈ کپ 2011 کا فائنل فکسڈ ہونے کا انکشاف کیا تھا، اس کے بعد سے دنیائے کرکٹ میں کھلبلی مچی ہوئی ہے، الزامات پر تحقیقات بھی شروع ہوچکی،اب آلوتھگامگے نے خاص طور پرمذکورہ ورلڈ کپ میں ٹیم کے کپتان کمارسنگاکارا اور سینئر کھلاڑی مہیلا جے وردنے کی جانب سے اب شور مچانے پر حیرت کا اظہار کیا ہے، انھوں نے کہا کہ مہیلا کہتے ہیں کہ سرکس شروع شروع گیا، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ سنگاکارا اور وہ دونوں اس معاملے پر اتنا بھڑک کیوں رہے ہیں۔


میں نے تو کسی بھی پلیئر کا نام نہیں لیا، میں نے آدھے گھنٹے کا ٹی وی انٹرویو دیا مگر ہر کوئی اس میں سے صرف 2 منٹ کے بارے میں ہی بات کررہا ہے، ارجنارانا ٹنگا بھی اس فکسنگ کے معاملے پر کھلے عام بات کرچکے ہیں۔ یاد رہے کہ فائنل کیلیے سری لنکا نے سورج راندھیو اور چمندا واس کوبطور متبادل انجرڈ مرلی دھرن اور میتھیوزطلب کیا تھا، تاہم مرلی دھرن نے میچ میں حصہ لیا البتہ میتھیوز باہر رہے تھے، سابق وزیر کھیل نے کہاکہ جس ٹیم نے فائنل کھیلا وہ ہم نے منتخب نہیں کی تھی۔

آخری لمحات میں بطور وزیر کھیل مجھ سے مشورہ کیا گیا نہ ہی بورڈ آفیشلز سے رائے لی گئی اور 4 کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرلیا گیا، جب اگلے روز ہم نے میچ دیکھا تب ہمیں تبدیلیوں کا علم ہوا، ہم سے پہلے ایک بھارتی اخبار ان تبدیلیوں کے بارے میں جانتا تھا۔ اپنے الزامات پر قائم آلوتھگامگے نے یہ بھی کہاکہ ٹیم کی شکست کے بعد کچھ کرکٹ آفیشلز نے کار کمپنیاں خرید لیں اور نیا بزنس شروع کردیا۔

دوسری جانب جے وردنے نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'جب کوئی الزام عائد کرتا ہے کہ ہم نے 2011 کا ورلڈ کپ فروخت کیا تو یہ ہمارے لیے واقعی بڑی بات ہے، ہم نہیں جانتے کہ کیسے کوئی پلیئنگ الیون کا حصہ نہ ہوتے ہوئے میچ فکسڈکرسکتا ہے، امید ہے کہ ہم9 برس بعد اس کے بارے میں جان لیں گے۔
Load Next Story