اے اور او لیول کے طلبا کا احتجاج منصفانہ گریڈنگ کا مطالبہ

ڈاؤن گریڈ کردیا گیاجس کی وجہ سے مستقبل خطرے میں پڑگیا،کم گریڈ کے سبب جامعات میں داخلہ لینا مشکل ہوگیا،طلبا

کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن کی جانب سے مسئلہ حل نہ کرنے پر اسمبلی میں آواز بلند کرنے کا اعلان۔ فوٹو: فائل

کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن کی جانب سے اے اور او لیول کے جاری کردہ نتائج کے خلاف طلبہ سراپا احتجاج ہوگئے جب کہ احتجاجی طلبہ نے منصفانہ گریڈنگ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ڈاؤن گریڈ کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے مستقبل خطرے میں پڑگیا ہے۔

کیمبرج بورڈ کی جانب سے اے اور او لیول کے جاری کردہ نتائج کے خلاف کیمبرج بورڈ کے ماتحت زیر تعلیم دو درجن سے زائد طلبہ کراچی پریس کلب کے باہر سراپا احتجاج ہوگئے،احتجاج میں طالبعلموں کے ہمراہ انکے والدین بھی شریک ہوئے، ہاتھوں میں بینرز اٹھائے گریڈ کو عزت دو کے نعرے لگائے۔

احتجاجی طلبہ کا کہنا تھا کہ منصفانہ گریڈنگ نہ کرنے پر کیمرج بورڈ کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، ہمیں ڈاؤن گریڈ کردیا گیا ہے، گزشتہ جماعتوں کے نتائج کی بنیاد پر پروموٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن اس پرعمل نہیں کیا گیا، بیشتر طلبہ کے گریڈ کم کردیے گئے ہیں، گریڈ اے کی پوزیشن والے طلبہ کو گریڈ سی دے دیا گیا ہے جبکہ کچھ طالبعلموں کو گریڈ یو بھی دیا گیا ہے جو کہ فیل ہونے کے مساوی ہے، ڈاؤن گریڈ ہونے کے باعث ہم اچھی جامعات میں داخلہ نہیں لے سکتے، ہمارا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے، میڈیکل اسٹوڈنٹس کے ساتھ اے لیول ایکونسی انتہائی نیچے گر چکی ہے، اے لیول اسٹوڈنٹس اے لیول ایکونسی کے باعث این ٹی ایس ٹیسٹ میں بھی نہیں بیٹھ سکتے۔


مطالبہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کیمبرج سسٹم کو ٹھیک کیا جائے، ہمیں یا تو گزشتہ جماعتوں کے نتائج کے مطابق گریڈ دیے جائیں، اگر گریڈ اچھے نہیں کرسکتے تو جامعات کی داخلہ پالیسی میں تبدیلی کی جائے، یہ مسئلہ ہمارے ساتھ بہت پہلے سے چل رہا ہے، ہمارے مستقبل کے ساتھ نہ کھیلا جائے، وفاقی حکومت یہ معاملہ حل کرنے میں تعاون کریں اور ہمارا مستقبل بچایا جائے ورنہ احتجاج کا دائرہ وسیع کردیا جائیگا۔

اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے ایم پی اے اسلم خورشید اور ایم این اے اسامہ قادری احتجاج میں شریک ہوئے اور طلبہ کا سندھ اسمبلی میں مقدمہ بھرپور طریقے سے لڑنے کی یقین دہانی کرائی، ان کا کہنا تھا کہ اے اور او لیول کے طالبعلموں کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے، یہ بچے پاکستان کا مستقبل ہیں، میں بحیثیت پارلیمینٹیرین یقین دلاتا ہوں کہ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ان کا مقدمہ بھرپور انداز میں لڑیں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں اے اور او لیول کے قائم 550 تعلیمی اداروں میں سے 225 ادارے سندھ میں جن میں سے 190 سے زائد کراچی میں ہیں۔

 
Load Next Story