مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلانے پر اپوزیشن کا واک آؤٹ
135 روز گزر گئے، کونسل کا اجلاس ہوا نہ رپورٹ آئی، ربانی، وزارت صحت، تعلیم کا معاملہ کمیٹی کے سپرد
سابق دور میں ایک روز 19 میڈیکل کالجوں کے لائسنس دیے گئے، سینیٹ میں وقفہ سوالات . فوٹو:فائل
سینیٹ میں اپوزیشن نے مشترکہ مفادات کونسل کااجلاس نہ بلانے اورکونسل کی رپورٹس ایوان میں پیش نہ کرنے پر ایوان سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔
جمعے کو رضاربانی نے نکتہ اعتراض پر بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل ملک کا ایک اعلیٰ ترین ادارہ ہے لیکن اس کا کوئی مستقل سیکریٹریٹ نہیں ہے ، کونسل کی آخری میٹنگ 31 جولائی 2013 کوہوئی، 90 روز میں اجلاس بلانا ضروری ہے تاہم 135 روز گزرنے کے باوجود بھی اجلاس بلایا گیا نہ ہی اس کی رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی ۔ قائد ایوان راجا ظفرالحق نے کہا کہ کونسل کا ایجنڈا تیار ہورہا ہے اور جلد ہی اجلاس ہوگا۔ سینیٹر جعفر اقبال نے کہا کہ سابق حکومت نے کونسل کے اجلاسوں کی کتنی رپورٹ ایوان میں پیش کی ہیں جس کا اب بطور اپوزیشن مطالبہ کر رہی ہے۔ اس پر اپوزیشن ارکان ایوان سے علامتی واک آئوٹ کیا ۔ رضا ربانی، زاہد خان اور افراسیاب خٹک نے نکتہ اعتراض پربات کرتے ہوئے اپنی سابقہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سابق حکومت نے نیشنل ہیلتھ سروسزاورتعلیم کی وزارتیں قائم کرکے غیرآئینی اقدام کیا، صحت اور تعلیم کی وزارتیں صوبوں کو منتقل ہو چکی ہیں، اس لیے وفاق میں ان کاکوئی جواز نہیں بنتا۔
چیئرمین سینیٹ نیئر بخاری نے معاملہ غورکے لیے خصوصی کمیٹی کے سپرد کردیا۔ وقفہ سوالات کے دوران قائد ایوان راجا ظفر الحق نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے ای او بی آئی کی طرف سے جائیدادوں کی خریداری کا ازخود نوٹس لے رکھا ہے، ایف آئی اے بھی تحقیقات کر رہی ہے، تفصیلات سے ایوان کو آگاہ کیا جائے گا۔ وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے بتایا کہ سابق دور میں پی ایم ڈی سی نے ایک دن میں 19 میڈیکل کالجوں کو لائسنس دیے، اگر انکوائری کرائیں توآدھے کالج بند ہو جائیں گے، پی ایم ڈی سی کے معاملات کو بہتر بنانے کے لیے کمیٹی بنا دی گئی ہے، پی ایم ڈی سی کا امتحان پاس نہ کرنیوالے طلبہ کو لائسنس نہیں ملے گا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن نے بتایا کہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث اسلام آباد پولیس کے119 اہلکاروں اور افسروں کو عہدوں سے ہٹا کر کارروائی کی جا رہی ہے ، کئی اہلکار و افسر گرفتار ہوچکے ہیں۔ بعد ازاں اجلاس پیر کی سہ پہر ساڑھے 3 بجے تک کیلیے ملتوی کردیا گیا۔
جمعے کو رضاربانی نے نکتہ اعتراض پر بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل ملک کا ایک اعلیٰ ترین ادارہ ہے لیکن اس کا کوئی مستقل سیکریٹریٹ نہیں ہے ، کونسل کی آخری میٹنگ 31 جولائی 2013 کوہوئی، 90 روز میں اجلاس بلانا ضروری ہے تاہم 135 روز گزرنے کے باوجود بھی اجلاس بلایا گیا نہ ہی اس کی رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی ۔ قائد ایوان راجا ظفرالحق نے کہا کہ کونسل کا ایجنڈا تیار ہورہا ہے اور جلد ہی اجلاس ہوگا۔ سینیٹر جعفر اقبال نے کہا کہ سابق حکومت نے کونسل کے اجلاسوں کی کتنی رپورٹ ایوان میں پیش کی ہیں جس کا اب بطور اپوزیشن مطالبہ کر رہی ہے۔ اس پر اپوزیشن ارکان ایوان سے علامتی واک آئوٹ کیا ۔ رضا ربانی، زاہد خان اور افراسیاب خٹک نے نکتہ اعتراض پربات کرتے ہوئے اپنی سابقہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سابق حکومت نے نیشنل ہیلتھ سروسزاورتعلیم کی وزارتیں قائم کرکے غیرآئینی اقدام کیا، صحت اور تعلیم کی وزارتیں صوبوں کو منتقل ہو چکی ہیں، اس لیے وفاق میں ان کاکوئی جواز نہیں بنتا۔
چیئرمین سینیٹ نیئر بخاری نے معاملہ غورکے لیے خصوصی کمیٹی کے سپرد کردیا۔ وقفہ سوالات کے دوران قائد ایوان راجا ظفر الحق نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے ای او بی آئی کی طرف سے جائیدادوں کی خریداری کا ازخود نوٹس لے رکھا ہے، ایف آئی اے بھی تحقیقات کر رہی ہے، تفصیلات سے ایوان کو آگاہ کیا جائے گا۔ وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے بتایا کہ سابق دور میں پی ایم ڈی سی نے ایک دن میں 19 میڈیکل کالجوں کو لائسنس دیے، اگر انکوائری کرائیں توآدھے کالج بند ہو جائیں گے، پی ایم ڈی سی کے معاملات کو بہتر بنانے کے لیے کمیٹی بنا دی گئی ہے، پی ایم ڈی سی کا امتحان پاس نہ کرنیوالے طلبہ کو لائسنس نہیں ملے گا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن نے بتایا کہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث اسلام آباد پولیس کے119 اہلکاروں اور افسروں کو عہدوں سے ہٹا کر کارروائی کی جا رہی ہے ، کئی اہلکار و افسر گرفتار ہوچکے ہیں۔ بعد ازاں اجلاس پیر کی سہ پہر ساڑھے 3 بجے تک کیلیے ملتوی کردیا گیا۔