سری لنکن کرکٹ پر کورونا حملے کے اثرات نمایاں
انٹرنیشنل ٹورزنہ ہونے سے471 ملین روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑ گیا
2.7 بلین کے نقصان کا خدشہ ظاہرکرنے والوں کی ڈوبتی سانسیں بحال ۔ فوٹو : فائل
KARACHI:
سری لنکن کرکٹ پر کورونا حملے کے اثرات نمایاں ہونے لگے جب کہ انٹرنیشنل ٹورز نہ ہونے سے471 ملین روپے کا خالص خسارہ برداشت کرنا پڑ گیا۔
کورونا وائرس کی وجہ سے سری لنکا کو انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز ملتوی کرنا پڑی جبکہ دیگر بڑی ٹیموں سے بھی مقابلے نہ ہونے سے انٹرنیشنل کرکٹ میں نقصان کا سامنا کرنا پڑا، جس کے سبب خالص خسارہ 471 ملین روپے رہا، مگر یہ ایس ایل سی حکام کیلیے پھر بھی قابل قبول ہے کیونکہ انھیں 2.7 بلین روپے نقصان کی توقع تھی۔
گزشتہ برس آئی لینڈرز نے نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے ٹور کیے، انگلینڈ میں ورلڈ کپ کھیلا جبکہ بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ سے ہوم سیریز کے بعد پاکستان کا ٹور کیا،اس دوران انگلینڈ کا دورہ کورونا وائرس کی وجہ سے ملتوی ہوا جبکہ آسٹریلیا اور بھارت جیسی بڑی ٹیموں کے ٹور بھی نہیں ہوئے۔
بورڈ کی آمدنی اور اخراجات سے متعلق آڈٹ شدہ اکاؤنٹس 31 اگست کی سالانہ جنرل میٹنگ میں پیش کیے جائیں گے، ان سے واضح ہوتا ہے کہ گذشتہ مالی سال میں ایس ایل سی کو انٹرنیشنل ٹورز کی مد میں 5.3 ملین روپے کی آمدنی ہوئی جو اس سے پہلے والے مالی سال کی 4.67 بلین روپے سے کافی کم ہے۔
بورڈ کو آئی سی سی کی جانب سے سالانہ فنڈنگ کی مد میں 2.901 بلین روپے ملے، یہ رقم اس سے پہلے والے سال کی بانسبت 1.516 بلین روپے زائد تھی، اسی طرح انٹرنیشنل ٹی وی رائٹس اور بھارتی بورڈ سے آئی پی ایل کیلیے پلیئرز ریلیز کرنے کے عوض 230 ملین روپے بھی موصول ہوئے، اسپانسرشپ وغیرہ سے بھی آمدنی ہوئی، اس دوران بورڈ کے اخراجات 4.95 بلین روپے رہے۔ نیشنل آڈٹ آفس نے مختلف ادائیگیوں پر سوال بھی اٹھائے ہیں۔
سری لنکن کرکٹ پر کورونا حملے کے اثرات نمایاں ہونے لگے جب کہ انٹرنیشنل ٹورز نہ ہونے سے471 ملین روپے کا خالص خسارہ برداشت کرنا پڑ گیا۔
کورونا وائرس کی وجہ سے سری لنکا کو انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز ملتوی کرنا پڑی جبکہ دیگر بڑی ٹیموں سے بھی مقابلے نہ ہونے سے انٹرنیشنل کرکٹ میں نقصان کا سامنا کرنا پڑا، جس کے سبب خالص خسارہ 471 ملین روپے رہا، مگر یہ ایس ایل سی حکام کیلیے پھر بھی قابل قبول ہے کیونکہ انھیں 2.7 بلین روپے نقصان کی توقع تھی۔
گزشتہ برس آئی لینڈرز نے نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے ٹور کیے، انگلینڈ میں ورلڈ کپ کھیلا جبکہ بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ سے ہوم سیریز کے بعد پاکستان کا ٹور کیا،اس دوران انگلینڈ کا دورہ کورونا وائرس کی وجہ سے ملتوی ہوا جبکہ آسٹریلیا اور بھارت جیسی بڑی ٹیموں کے ٹور بھی نہیں ہوئے۔
بورڈ کی آمدنی اور اخراجات سے متعلق آڈٹ شدہ اکاؤنٹس 31 اگست کی سالانہ جنرل میٹنگ میں پیش کیے جائیں گے، ان سے واضح ہوتا ہے کہ گذشتہ مالی سال میں ایس ایل سی کو انٹرنیشنل ٹورز کی مد میں 5.3 ملین روپے کی آمدنی ہوئی جو اس سے پہلے والے مالی سال کی 4.67 بلین روپے سے کافی کم ہے۔
بورڈ کو آئی سی سی کی جانب سے سالانہ فنڈنگ کی مد میں 2.901 بلین روپے ملے، یہ رقم اس سے پہلے والے سال کی بانسبت 1.516 بلین روپے زائد تھی، اسی طرح انٹرنیشنل ٹی وی رائٹس اور بھارتی بورڈ سے آئی پی ایل کیلیے پلیئرز ریلیز کرنے کے عوض 230 ملین روپے بھی موصول ہوئے، اسپانسرشپ وغیرہ سے بھی آمدنی ہوئی، اس دوران بورڈ کے اخراجات 4.95 بلین روپے رہے۔ نیشنل آڈٹ آفس نے مختلف ادائیگیوں پر سوال بھی اٹھائے ہیں۔