سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد پھیلانے والے 4 ملزمان قید اور 4 مفرور ہیں ایف آئی اے
بھینسا، دھوبی، مچھر، اسلام انسٹی ٹیوٹ، جوگن، مولوی برقعہ و دیگر اکاؤنٹس سے گستاخانہ مواد پھیلایا جاتا تھا، ایف آئی اے
بھینسا، دھوبی، مچھر، اسلام انسٹی ٹیوٹ، جوگن، مولوی برقعہ و دیگر اکاؤنٹس سے گستاخانہ مواد پھیلایا جاتا تھا، ایف آئی اے (فوٹو : انٹرنیٹ)
ایف آئی اے نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر بھینسا، دھوبی، مچھر، اسلام انسٹی ٹیوٹ، جوگن، مولوی برقعہ اور دیگر اکاؤنٹس سے گستاخانہ مواد پھیلایا جاتا تھا، اس جرم میں 4 ملزمان تین سال سے قید ہیں جبکہ 4 تاحال مفرور ہیں۔
سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی جس میں ایف آئی اے کی جانب سے تحریری جواب جمع کرادیا گیا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ گستاخانہ مواد پھیلانے والے 4 ملزمان 3 سال سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں، چاروں ملزمان کا عبوری چالان اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں جمع کروا دیا ہے، دیگر چار ملزمان کو عدالت اشتہاری قرار دے چکی جن کی گرفتاری کے لیے ایف آئی اے راولپنڈی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
ایف آئی اے نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر کئی نامعلوم اکاؤنٹس اور گروپس ملے جو گستاخانہ مواد پھیلا رہے تھے، بھینسا، دھوبی، مچھر، اسلام انسٹی ٹیوٹ، جوگن، مولوی برقعہ اور دیگر اکاؤنٹس سے گستاخانہ مواد پھیلایا جاتا تھا، نامعلوم لوگ اور گروپس ٹویٹر، فیس بک، ویب سائٹس اور دیگر ذرائع سے گستاخانہ مواد پھیلا رہے تھے، نامعلوم اکاؤنٹس سے دانستہ اور منظم طور پر گستاخانہ مواد پھیلا کر مذہبی جذبات کو ابھارا جاتا تھا جس پر گستاخانہ مواد پھیلانے کے الزام میں ایف آئی آر اندراج کیا گیا۔
دریں اثنا ایف آئی اے نے متعلقہ تفتیشی افسر شمائلہ سعید کی عدم پیشی پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے معافی بھی مانگی۔ ایف آئی اے حکام نے کہا کہ شمائلہ سعید کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے، عدالت معافی قبول کرے آئندہ کوتاہی نہیں ہوگی۔ قبل ازیں تفتیشی افسر شمائلہ سعید کی عدالت میں عدم پیشی پر جسٹس عامر فاروق نے ایف آئی اے سے جواب طلب کرلیا تھا۔
سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی جس میں ایف آئی اے کی جانب سے تحریری جواب جمع کرادیا گیا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ گستاخانہ مواد پھیلانے والے 4 ملزمان 3 سال سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں، چاروں ملزمان کا عبوری چالان اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں جمع کروا دیا ہے، دیگر چار ملزمان کو عدالت اشتہاری قرار دے چکی جن کی گرفتاری کے لیے ایف آئی اے راولپنڈی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
ایف آئی اے نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر کئی نامعلوم اکاؤنٹس اور گروپس ملے جو گستاخانہ مواد پھیلا رہے تھے، بھینسا، دھوبی، مچھر، اسلام انسٹی ٹیوٹ، جوگن، مولوی برقعہ اور دیگر اکاؤنٹس سے گستاخانہ مواد پھیلایا جاتا تھا، نامعلوم لوگ اور گروپس ٹویٹر، فیس بک، ویب سائٹس اور دیگر ذرائع سے گستاخانہ مواد پھیلا رہے تھے، نامعلوم اکاؤنٹس سے دانستہ اور منظم طور پر گستاخانہ مواد پھیلا کر مذہبی جذبات کو ابھارا جاتا تھا جس پر گستاخانہ مواد پھیلانے کے الزام میں ایف آئی آر اندراج کیا گیا۔
دریں اثنا ایف آئی اے نے متعلقہ تفتیشی افسر شمائلہ سعید کی عدم پیشی پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے معافی بھی مانگی۔ ایف آئی اے حکام نے کہا کہ شمائلہ سعید کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے، عدالت معافی قبول کرے آئندہ کوتاہی نہیں ہوگی۔ قبل ازیں تفتیشی افسر شمائلہ سعید کی عدالت میں عدم پیشی پر جسٹس عامر فاروق نے ایف آئی اے سے جواب طلب کرلیا تھا۔