تنخواہوں اور مستقلی کیلیے اسکولوں کے اساتذہ کا احتجاج

2008 کے بھرتی کیے گئے آئی بی اے سکھر یونیورسٹی سے ٹیسٹ پاس اساتذہ کو مستقل کیا جائے، رہنما ایجوکیشنل گرینڈ الائنس

اساتذہ کی مستقلی، پروموشن سمیت دیگر معاملات حل کردیے جائیں گے، سیکریٹری تعلیم کی یقین دہانی۔ فوٹو: فائل

ایجوکیشنل گرینڈ الائنس کی جانب سے پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

ایجوکیشنل گرینڈ الائنس کی جانب سے احتجاج کی قیادت گورنمنٹ سیکنڈری ٹیچرز ایسوسی ایشن (گسٹا مہیسر) کراچی ڈویژن کے مرکزی صدر اور سندھ ایجوکیشنل گرینڈ الائنس کے مرکزی چیئرمین مقصود محمود مہیسر نے کی۔

ٹیچرز ایسوسی ایشن سندھ، آل پاکستان کلرک ایسوسی ایشن سندھ کے مرکزی رہنما بھی شریک ہوئے، کراچی سمیت سندھ بھر کے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ اور غیر تدریسی ملازمین پریس کلب پر جمع ہوگئے۔


اساتذہ کا کہنا تھا کہ سندھ ایجوکیشنل گرینڈ الائنس کی جانب سے محکمہ اسکول ایجوکیشن کو اساتذہ کے مسائل کے حوالے سے چارٹر آف ڈیمانڈ جمع کرایا تھا جس کی عدم منظوری پر احتجاج کر رہے ہیں، اساتذہ 9 سال سے تنخواہوں سے محروم ہیں، گریڈ ایک سے 14 تک کا ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ عملہ تنخواہوں سے محروم ہے، 2012 میں بھرتی کیا گیا تھا اسکروٹنی ہوگئی کمیٹیاں بھی بنیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

سندھ بھر میں تنخواہوں سے محروم اساتذہ کی تعداد 7 ہزار ہے جن میں کراچی کے تین ہزار سے زائد اساتذہ ہیں جو تنخواہوں سے محروم ہیں، 2010 سے مختلف کیڈر کی جگہ خالی ہے عملہ بھرتی کیا جائے، سندھ کے اسکول تباہ ہوچکے ہیں۔

بعد ازاں سیکریٹری تعلیم سندھ احمد بخش ناریجو نے احتجاجی اساتذہ کو ملاقات کیلیے اپنے دفتر طلب کیا، اساتذہ کا 4 رکنی وفد سندھ ایجوکیشنل گرینڈ الائنس کے چیئرمین مقصود احمد مہیسر کی قیادت میں روانہ ہوا، وفد میں گسٹا کے جنرل سیکریٹری عبد الحفیظ مہر ،ایپکا رہنما عمران غلام علی اور ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر ظہیر احمد شامل تھے، مذاکرات کامیاب ہوگئے۔

سیکریٹری تعلیم کی یقین دہانی کہ اساتذہ کی مستقلی، پروموشن سمیت دیگر معاملات حل کردیے جائیں گے اور 15 روز میں نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا جائیگا۔
Load Next Story