اسمگلنگ میں ملوث سندھ پولیس کے13 پولیس افسران اور اہلکار برطرف

اینٹی اسمگلنگ اسٹیئرنگ کمیٹی نے ان افسران و پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی تھی

اینٹی اسمگلنگ اسٹیئرنگ کمیٹی نے ان افسران و پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی تھی

آئی جی سندھ مشتاق مہرنے اسمگلنگ میں ملوث سندھ پولیس کے13 پولیس افسران و اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کردیااوراس سلسلے میں تحریری احکامات بھی جاری کر دیئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق 17 اکتوبر2019 کو وزیراعظم پاکستان کی صدارت اینٹی اسمگلنگ اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا۔ کمیٹی نے اسمگلنگ میں ملوث سندھ پولیس کے افسران و اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی تھی جس پر اسمگلنگ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف تین محکمانہ انکوائریزکرائی گئیں جن میں پولیس افسروں اوراہلکاروں پراسمگلنگ میں ملوث ہونے کا جرم ثابت ہوگیا۔

ڈی آئی جی حیدرآباد نے13 پولیس افسروں اوراہلکاروں کوانکوائری رپورٹس کے بعد ملازمت سے برطرف کردیا تھا۔ برطرف پولیس افسران واہلکاروں نے ملازمت پردوبارہ بحال ہونے کے لیے ایڈیشنل آئی جی حیدرآباد سے اپیل کی۔


ایڈیشنل آئی جی حیدرآباد نے برطرف پولیس افسران واہلکاروں پرلگائے جانے والے سنگین الزامات کویکسر نظراندازکرتے ہوئے7 ستمبر2020 کو دوبارہ نوکری پربحال کردیا تھا۔

آئی جی سندھ مشتاق مہر نے ایڈیشنل آئی جی حیدرآباد کے جاری کردہ بحالی کے احکامات منسوخ کرتے ہوئے ان پولیس افسران واہلکاروں کو ملازمت سے دوبارہ برطرف کردیا۔

ان پولیس افسران واہلکاروں میں سب انسپکٹر حبیب اللہ ساہو، سب انسپکٹر ارشاد علی شاہانی ،سب انسپکٹر غلام اصغر تنیو ،اے ایس آئی سکندرعلی چانڈیو، اے ایس آئی عبدالعزیز کاٹو، اے ایس آئی ممتازبھٹی ،اے ایس آئی فضل محمد، ہیڈ کانسٹیبل مولابخش مگسی ،کانسٹیبل پیارعلی چانڈیو،کانسٹیبل ضمیرجمالی، کانسٹیبل نذیراحمد ،کانسٹیبل الطاف چانڈیو اور کانسٹیبل ناصر احمد شامل ہیں۔
Load Next Story