ہیلتھ الاؤنس روکنے پر جناح اسپتال کے ڈاکٹروں اور عملے کا احتجاج
کورونا موجود ہے، حکومت یا تو کورونا وارڈ اور آئسولیشن وارڈ بند کرے یا پھر ہمارا ہیلتھ الاؤنس بحال کرے، مظاہرین
گرینڈ ہیلتھ الائنس سندھ نے مطالبات کے حق میں آج سے سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈیز کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ۔ فوٹو : فائل
محکمہ صحت سندھ کی جانب سے طبی عملے کا کورونا ہیلتھ الاؤنس روکنے کے فیصلے پرجناح اسپتال میں ڈاکٹرز، نرسز و طبی عملے کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔
او پی ڈی کے باہر مظاہرین نے بینرزاٹھاکر مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کی، مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب کورونا موجود ہے تو عملے کا ہیلتھ الاؤنس کیوں بند کیوں کیا گیا ہے، حکومت یا تو کورونا وارڈ اور آئسولیشن وارڈ بند کرے یا پھر ہمارا ہیلتھ الاؤنس بحال کرے۔
بعد ازاں گرینڈ ہیلتھ الائنس سندھ کے رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں کل بروز منگل سے کراچی سمیت سندھ بھر کے سرکاری اسپتالوں میںاو پی ڈیزکا مکمل بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
گرینڈ ہیلتھ الائنس سندھ کے رہنماڈاکٹرمحبوب علی کاکہنا تھاکہ جب تک محکمہ صحت سندھ ہمارے مطالبات منظور نہیں کرے گااحتجاج جاری رکھیں گے، اسپتالوں میں اوپی ڈیزکابائیکاٹ 3دن تک جاری رہے گا، جمعرات کوآئندہ کا لائحہ عمل کے اعلان کریں گے، ہمارے کل 13 مطالبات ہیں، ہیلتھ رسک الاؤنس مستقل بنیاد پرفراہم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پی ایم سی ختم کرکے پی ایم ڈی سی بحال کی جائے، تمام ہیلتھ کئیر پروفیشنلزکو ہیلتھ انشورنس فراہم کیاجائے،جنرل کیڈر، ڈاکٹرزاورنرسزکے لیے4 ٹئیر فارمولہ اور اسپیشل کیئرکے لیے 3 ٹیئر فارمولا پر عملدرآمد کیاجائے،مریضوں کی اچھی دیکھ بھال کے لیے نرسنگ اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی خالی نشستوں پر مزید عملہ بھرتی کیا جائے، پوسٹ گریجویٹس ٹرینی تعینات کیاجائے،۔
ڈاکٹرمحبوب علی نے کہا کہ سیکیورٹی بل پر عمل کیاجائے، ہر بڑے اسپتال اور ضلع میں مخصوص کیڈر پر ایم ایل او رکھا جائے، وفاق کی طرح پی جیز اور ایچ اوز کی تنخواہیں مساوی کی جائیں، ہر بڑے اسپتال میں سی ٹی اسکین اورایم آر آئی کی سہولتیں فراہم کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ سے رابطے میں رہنے والے ڈاکٹرز کو مستقل کیا جائے، کنٹریکٹ پر بھرتی کیے جانے والے تمام ڈاکٹرز کو مستقل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے اور دیگر مطالبات منظورکیے جائیں۔
او پی ڈی کے باہر مظاہرین نے بینرزاٹھاکر مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کی، مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب کورونا موجود ہے تو عملے کا ہیلتھ الاؤنس کیوں بند کیوں کیا گیا ہے، حکومت یا تو کورونا وارڈ اور آئسولیشن وارڈ بند کرے یا پھر ہمارا ہیلتھ الاؤنس بحال کرے۔
بعد ازاں گرینڈ ہیلتھ الائنس سندھ کے رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں کل بروز منگل سے کراچی سمیت سندھ بھر کے سرکاری اسپتالوں میںاو پی ڈیزکا مکمل بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
گرینڈ ہیلتھ الائنس سندھ کے رہنماڈاکٹرمحبوب علی کاکہنا تھاکہ جب تک محکمہ صحت سندھ ہمارے مطالبات منظور نہیں کرے گااحتجاج جاری رکھیں گے، اسپتالوں میں اوپی ڈیزکابائیکاٹ 3دن تک جاری رہے گا، جمعرات کوآئندہ کا لائحہ عمل کے اعلان کریں گے، ہمارے کل 13 مطالبات ہیں، ہیلتھ رسک الاؤنس مستقل بنیاد پرفراہم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پی ایم سی ختم کرکے پی ایم ڈی سی بحال کی جائے، تمام ہیلتھ کئیر پروفیشنلزکو ہیلتھ انشورنس فراہم کیاجائے،جنرل کیڈر، ڈاکٹرزاورنرسزکے لیے4 ٹئیر فارمولہ اور اسپیشل کیئرکے لیے 3 ٹیئر فارمولا پر عملدرآمد کیاجائے،مریضوں کی اچھی دیکھ بھال کے لیے نرسنگ اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی خالی نشستوں پر مزید عملہ بھرتی کیا جائے، پوسٹ گریجویٹس ٹرینی تعینات کیاجائے،۔
ڈاکٹرمحبوب علی نے کہا کہ سیکیورٹی بل پر عمل کیاجائے، ہر بڑے اسپتال اور ضلع میں مخصوص کیڈر پر ایم ایل او رکھا جائے، وفاق کی طرح پی جیز اور ایچ اوز کی تنخواہیں مساوی کی جائیں، ہر بڑے اسپتال میں سی ٹی اسکین اورایم آر آئی کی سہولتیں فراہم کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ سے رابطے میں رہنے والے ڈاکٹرز کو مستقل کیا جائے، کنٹریکٹ پر بھرتی کیے جانے والے تمام ڈاکٹرز کو مستقل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے اور دیگر مطالبات منظورکیے جائیں۔