ملک کی تینوں اسٹاک ایکس چینجزکوضم کرنے پرغور
بین الاقوامی اقتصادی فورم نے ایس ای سی پی کی کارکردگی کو سراہا،چیئرمین محمدعلی
بین الاقوامی اقتصادی فورم نے ایس ای سی پی کی کارکردگی کو سراہا،چیئرمین محمدعلی فوٹو فائل
ABBOTABAD:
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)کے چیئرمین محمد علی غلام محمد نے کہا ہے کہ اسٹاک ایکسچینجز پر کیپٹل گین ٹیکس کی وصولی کیلیے متعارف کرائے جانے والے سی جی ٹی رولز آئندہ ہفتے لاگو کردیے جائیں گے۔
پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کوڈ اور رولز متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت وزرا و سیاستدانوں پر سرکاری و نیم سرکاری اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین اور ممبر بننے پر پابندی عائد ہوگی جبکہ ملک کی تینوں اسٹاک ایکسچینجز کو ضم کرکے ایک اسٹاک ایکسچینج قائم کرنے کی تجویز کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایس ای سی پی ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر مشعل اور آگہی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عامر جہانگیر بھی موجود تھے۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران ایس ای سی پی کے چیئرمین محمد علی نے بتایا کہ بین الاقوامی اقتصادی فورم نے اپنے حالیہ عالمی مسابقتی رپورٹ میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی کارکردگی کو سراہا ہے اور عالمی سطح پر ایس ای سی پی کی رینکنگ میں بھی بہتری آئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اسٹاک ایکسچینجز پر کیپٹل گین ٹیکس کی وصولی کیلیے متعارف کرائے جانے والے کیپٹل گین ٹیکس رولز کی وزارت خزانہ اور لا ڈویژن نے منظوری دیدی ہے اور اب ایف بی آر کی طرف سے نوٹیفکیشن جاری ہونا ہے اور توقع ہے کہ آئندہ ہفتے سی جی ٹی رولز کا اطلاق کردیا جائیگا۔
انہوںنے بتایا کہ کوڈ آف کارپوریٹ گورننس 2012 کے تحت اب وزارت خزانہ کے ذیلی ادارے اکنامک ریفارمز یونٹ کے ساتھ مل کر پبلک سیکٹر انٹر پرائزز کوڈ اور پبلک سیکٹر انٹر پرائزز رولز متعارف کرائے جارہے ہیں، ان رولز کا ابتدائی مسودہ تیار کرلیا گیا ہے اور اس مسودے پر تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈروں کے ساتھ باہمی مشاورت کی گئی ہے جس کیلیے اسلام آباد،لاہور اور کراچی میں 3 رائونڈ ٹیبل کانفرنسز و مذاکرات بھی ہوچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پبلک سیکٹر انٹر پرائزز رولز کا مسودہ اسٹیک ہولڈروں کی مشارت کے بعد اب اکنامک ریفارمز یونٹ کی ٹاسک فورس کو دیا گیا ہے جو اس ڈرافٹ کو اپنی طرف سے حتمی شکل دے کر اکتوبر 2012 تک سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کو بھجوائے گی جس کے بعد ایس ای سی پی اس مسودے کا جائزہ لے کر اسے حتمی شکل دے گی اور عوامی رائے کیلیے جاری کریگا۔
انہوں نے بتایا کہ عوامی آرا آنے کے بعد دوبارہ اس مسودے پر غور ہوگا اور قابل عمل آرا کو مسودے میں شامل کرکے وزارت خزانہ کو بھجوایا جائیگا۔ انہوں نے بتایا کہ پبلک سیکٹر انٹر پرائزز رولز کے مسودے میں بتایا گیا ہے کہ وزرا اور سیاستدان سرکاری و نیم سرکاری اداروں (پبلک سیکٹر انٹر پرائزز)کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے سربراہ اور ممبرز نہیں بن سکیں گے اور صرف سیکریٹریز ان بورڈز کے ممبر بن سکیں گے اور ان کیلیے بھی تعداد کا تعین کیا جائیگا کہ سیکریٹری زیادہ سے زیادہ کتنے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا ممبر بن سکے گا۔
ایک سوال پرچیئرمین ایس ای سی پی نے بتایا کہ جب پبلک سیکٹر انٹر پرائزز رولز پر اطلاق ہوگا تو اسکے تحت آڈٹ کمیٹی،ایچ آر کمیٹی، نامزدگی کمیٹی اور پروکیورمنٹ کمیٹی قائم کی جائیگی۔ انہوںنے بتایا کہ آئندہ چند ماہ میں پبلک سیکٹر انٹر پرائزز رولز کو حتمی شکل دیدی جائے گی۔ ایک سوال پرچیئرمین ایس ای سی پی نے بتایا کہ ملک میں اسٹاک ایکسچینج کے کاروبار کو فروغ دینے کیلیے انٹرنیٹ ٹریڈنگ اور ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک قائم کیے جائیں گے اور سب بروکرز بنائیں گے تاکہ کراچی ،لاہور اور اسلام آباد کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی اسٹاک ایکسچینج کے ذریعے شیئرز کی ٹریڈنگ ہوسکے۔
اس کے علاوہ ایس ای سی پی نے ملک بھر میں انویسٹرز ایجوکیشن پروگرام متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت سرمایہ کاروں کو کیپٹل مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے حوالے سے ٹریننگ دی جائے گی، اس کے علاوہ اسٹاک ایکسچینجز کی ڈی میوچلائزیشن کے بعد اب دو تجاویز زیر غور ہیں، پہلی تجویز میں لاہور اور اسلام آباد اسٹاک ایکسچینج کو ضم کرکے ایک اسٹاک ایکسچینج قائم کرنا جبکہ دوسری تجویز میں ملک کی تینوں اسٹاک ایکسچینجز کو ضم کرکے ایک اسٹاک ایکسچینج قائم کرنا شامل ہے تاکہ عالمی سطح پر ملکی اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان کی تینوں اسٹاک ایکسچینجز آپس میں مقابلہ نہ کریں کیونکہ اس سے ملکی تشخص متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)کے چیئرمین محمد علی غلام محمد نے کہا ہے کہ اسٹاک ایکسچینجز پر کیپٹل گین ٹیکس کی وصولی کیلیے متعارف کرائے جانے والے سی جی ٹی رولز آئندہ ہفتے لاگو کردیے جائیں گے۔
پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کوڈ اور رولز متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت وزرا و سیاستدانوں پر سرکاری و نیم سرکاری اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین اور ممبر بننے پر پابندی عائد ہوگی جبکہ ملک کی تینوں اسٹاک ایکسچینجز کو ضم کرکے ایک اسٹاک ایکسچینج قائم کرنے کی تجویز کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایس ای سی پی ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر مشعل اور آگہی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عامر جہانگیر بھی موجود تھے۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران ایس ای سی پی کے چیئرمین محمد علی نے بتایا کہ بین الاقوامی اقتصادی فورم نے اپنے حالیہ عالمی مسابقتی رپورٹ میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی کارکردگی کو سراہا ہے اور عالمی سطح پر ایس ای سی پی کی رینکنگ میں بھی بہتری آئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اسٹاک ایکسچینجز پر کیپٹل گین ٹیکس کی وصولی کیلیے متعارف کرائے جانے والے کیپٹل گین ٹیکس رولز کی وزارت خزانہ اور لا ڈویژن نے منظوری دیدی ہے اور اب ایف بی آر کی طرف سے نوٹیفکیشن جاری ہونا ہے اور توقع ہے کہ آئندہ ہفتے سی جی ٹی رولز کا اطلاق کردیا جائیگا۔
انہوںنے بتایا کہ کوڈ آف کارپوریٹ گورننس 2012 کے تحت اب وزارت خزانہ کے ذیلی ادارے اکنامک ریفارمز یونٹ کے ساتھ مل کر پبلک سیکٹر انٹر پرائزز کوڈ اور پبلک سیکٹر انٹر پرائزز رولز متعارف کرائے جارہے ہیں، ان رولز کا ابتدائی مسودہ تیار کرلیا گیا ہے اور اس مسودے پر تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈروں کے ساتھ باہمی مشاورت کی گئی ہے جس کیلیے اسلام آباد،لاہور اور کراچی میں 3 رائونڈ ٹیبل کانفرنسز و مذاکرات بھی ہوچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پبلک سیکٹر انٹر پرائزز رولز کا مسودہ اسٹیک ہولڈروں کی مشارت کے بعد اب اکنامک ریفارمز یونٹ کی ٹاسک فورس کو دیا گیا ہے جو اس ڈرافٹ کو اپنی طرف سے حتمی شکل دے کر اکتوبر 2012 تک سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کو بھجوائے گی جس کے بعد ایس ای سی پی اس مسودے کا جائزہ لے کر اسے حتمی شکل دے گی اور عوامی رائے کیلیے جاری کریگا۔
انہوں نے بتایا کہ عوامی آرا آنے کے بعد دوبارہ اس مسودے پر غور ہوگا اور قابل عمل آرا کو مسودے میں شامل کرکے وزارت خزانہ کو بھجوایا جائیگا۔ انہوں نے بتایا کہ پبلک سیکٹر انٹر پرائزز رولز کے مسودے میں بتایا گیا ہے کہ وزرا اور سیاستدان سرکاری و نیم سرکاری اداروں (پبلک سیکٹر انٹر پرائزز)کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے سربراہ اور ممبرز نہیں بن سکیں گے اور صرف سیکریٹریز ان بورڈز کے ممبر بن سکیں گے اور ان کیلیے بھی تعداد کا تعین کیا جائیگا کہ سیکریٹری زیادہ سے زیادہ کتنے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا ممبر بن سکے گا۔
ایک سوال پرچیئرمین ایس ای سی پی نے بتایا کہ جب پبلک سیکٹر انٹر پرائزز رولز پر اطلاق ہوگا تو اسکے تحت آڈٹ کمیٹی،ایچ آر کمیٹی، نامزدگی کمیٹی اور پروکیورمنٹ کمیٹی قائم کی جائیگی۔ انہوںنے بتایا کہ آئندہ چند ماہ میں پبلک سیکٹر انٹر پرائزز رولز کو حتمی شکل دیدی جائے گی۔ ایک سوال پرچیئرمین ایس ای سی پی نے بتایا کہ ملک میں اسٹاک ایکسچینج کے کاروبار کو فروغ دینے کیلیے انٹرنیٹ ٹریڈنگ اور ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک قائم کیے جائیں گے اور سب بروکرز بنائیں گے تاکہ کراچی ،لاہور اور اسلام آباد کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی اسٹاک ایکسچینج کے ذریعے شیئرز کی ٹریڈنگ ہوسکے۔
اس کے علاوہ ایس ای سی پی نے ملک بھر میں انویسٹرز ایجوکیشن پروگرام متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت سرمایہ کاروں کو کیپٹل مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے حوالے سے ٹریننگ دی جائے گی، اس کے علاوہ اسٹاک ایکسچینجز کی ڈی میوچلائزیشن کے بعد اب دو تجاویز زیر غور ہیں، پہلی تجویز میں لاہور اور اسلام آباد اسٹاک ایکسچینج کو ضم کرکے ایک اسٹاک ایکسچینج قائم کرنا جبکہ دوسری تجویز میں ملک کی تینوں اسٹاک ایکسچینجز کو ضم کرکے ایک اسٹاک ایکسچینج قائم کرنا شامل ہے تاکہ عالمی سطح پر ملکی اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان کی تینوں اسٹاک ایکسچینجز آپس میں مقابلہ نہ کریں کیونکہ اس سے ملکی تشخص متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔