محکمہ کالج ایجوکیشن کراچی ریجن کو 3 حصوں میں تقسیم کرنے کا غیر منطقی فیصلہ

تیار کردہ سمری میں کراچی ریجن کو ختم کرکے ڈسٹرکٹ کی بنیاد پر مزید تین حصوں یا ریجن میں تقسیم کرنے کی سفارش

محکمہ کالج ایجوکیشن نے سمری منظوری کے لیے حکومت سندھ کو بھجوادی ، فیصلے سے کالج اساتذہ و عملے میں بے چینی

صوبائی محکمہ کالج ایجوکیشن نے کالجوں کی تعداد کی بنیاد پر صوبے کے سب سے بڑے ریجن کراچی کو انتظامی بنیادوں پر تین حصوں میں تقسیم کرنے کا غیر منطقی فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے باقاعدہ سمری منظوری کے لیے حکومت سندھ کو بھجوادی گئی ہے جس سے کالج اساتذہ و عملے میں بے چینی پائی جاتی ہے۔

"ایکسپریس" کو محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ کے ذرائع نے بتایا کہ سیکریٹری کالج ایجوکیشن کی ہدایت پرقائم مقام ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ عبدالحمید چنڑ کی جانب سے تیار کردہ سمری میں کراچی ریجن کو ختم کرکے ڈسٹرک کی بنیاد پر مزید تین حصوں یا ریجن میں تقسیم کرنے کی سفارش کی گئی ہے اور ہر نئے بننے والے ریجن میں دو دو ڈسٹرکٹ کو شامل کیا گیا ہے جس کے مطابق پہلے ریجن میں ڈسٹرکٹ ایسٹ اینڈ ساؤتھ، دوسرے ریجن میں سینٹرل اینڈ ویسٹ جبکہ تیسرے ریجن میں ملیر اور کورنگی کو شامل کیا گیا ہے جبکہ حال ہی میں بننے والے کیماڑی ڈسٹرکٹ کو ویسٹ اور سینٹرل سے ملایا جارہا ہے۔

اس سمری کے مطابق اب کراچی کے سرکاری کالجوں کو انتظامی بنیادوں پر تقسیم کرکے تینوں ریجنز میں علیحدہ علیحدہ ڈائریکٹر تعینات کیے جائیں گے، یاد رہے کہ اس سے قبل ماضی میں کراچی کے سرکاری کالجوں کو میل اور فیمیل کالجوں کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی سمری بھجوائی گئی تھی جو بظاہر قابل عمل تھی اور کسی استاد کو ایک سے دوسرے ڈسٹرکٹ کے کالج میں تبادلے کے لیے کسی این او سی کی ضرورت نہیں تھی جبکہ میل سے فیمیل یا فیمیل سے میل کالج میں تبادلہ رولز کے تحت ممکن نہیں تھا۔


واضح رہے کہ سندھ میں موجود تقریبا 300 سرکاری کالجوں میں سے اس وقت 145 کالج کراچی میں واقع ہیں جن میں ڈسٹرکٹ سینٹرل میں 36، ایسٹ میں 29، کورنگی میں 24، ملیر میں 17، ساؤتھ میں 23 اور ڈسٹرکٹ ویسٹ میں 16 سرکاری کالج ہیں کل 146 سرکاری کالج میں 71 ، میل ، 71 ڈینیل اور 3 کوایجوکیشن اور بی ایڈ کالج ہیں، ادھر "ایکسپریس " نے جب اس سلسلے میں محکمہ کالج ایجوکیشن کا موقف جاننے کے لیے قائم مقام ڈائریکٹر کالجز سندھ عبدالحمید چنڑ سے رابطہ کیا تو انھوں نے محکمہ کالج ایجوکیشن کے کراچی ریجن کو ڈسٹرکٹ کی بنیاد پر تقسیم کرنے کے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سیکریٹری کالجز سندھ باقر عباس کی ہدایت پر یہ سمری تیار کی گئی تھی اور ان کی اطلاع کے مطابق سیکریٹری کالجز اس سمری کی منظوری دے چکے ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایک یہ بھی اطلاع ہے کہ ماضی میں کراچی ریجن کو میل اور فیمیل کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی سمری پر بھی غور ہورہا ہے ،ادھر کراچی کے سرکاری کالجوں کے اساتذہ و غیر تدریسی عملے کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ہی شہر میں رہتے ہوئے ایک سے دوسرے کالج میں ٹرانسفر و پوسٹنگ کے لیے ایک سے دوسرے ریجن میں سرکاری دفاتر کے دھکے کھائیں گے، نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایک کالج پرنسپل کا کہنا تھا کہ انھیں اپنے ہی شہر میں کسی دوسرے ریجن کے کالج میں تبادلے کے لیے ڈسٹرکٹ کی بنیاد پر بنائے گئے ریجن کے ڈائریکٹر کی این او سی بھی درکار ہوگی۔

ایک اور کالج پرنسپل کا کہنا تھا کہ "محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ میں ارادی طور پر غیر منطقی کام ہورہے ہیں اور محکمے کے حکام کو جو فوری اقدامات کرنے چاہیے اس جانب کوئی توجہ دینے کو تیار نہیں جس میں نویں اور دسویں کی طرز انٹر سال اول اور سال دوئم کے نصاب میں سالانہ امتحانات کے لیے عارضی کمی اور کوویڈ کے سبب کالجوں کی بندش کے باعث آن لائن کلاسز کا اجراکرنا ہے۔ واضح رہے کہ سندھ سمیت پورے پاکستان میں تعلیمی اداروں کی دوبارہ بندش کو 20 روز ہوچکے ہیں لیکن محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ کراچی سمیت پورے صوبے میں اب تک آن لائن کلاسز شروع نہیں کرسکا ہے کراچی کے صرف دو سرکاری کالج گورنمنٹ کالج آف کامرس اینڈ اکنامکس اور جامعہ ملیہ گورنمنٹ کالج ایوننگ کے پرنسپلز نے اپنی بنیاد پر آن لائن کلاسز شروع کی ہیں ۔

باقی پورے سندھ کے تقریبا 300 کالجوں کے لاکھوں طلبہ گھروں پر بیٹھے ہیں یا پھر ٹیوشن سینٹر کا رخ کرنے پر مجبور ہیں دوسری جانب محکمہ کو انٹر کے سالانہ امتحانات کے لیے نصاب میں کچھ کمی کرنی تھی تاہم یہ کام مکمل ہوسکا نہ ہی اس کا سرکلر جاری کیا گیا ادھر قائممقام ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ عبدالحمید چنڑ کہتے ہیں کک یہ دونوں کام ایڈیشنل سیکرٹری کالجز طاہر سانگی کے حوالے کیے گئے تھے معلوم ہوا ہے کہ بیماری کی وجہ سے طاہر سانگی تعطیلات پر چلے گئے اور سیکریٹری کالج ایجوکیشن باقر عباس نے یہ دونوں اسائنمنٹس کسی دوسرے افسر کے سپرد نہیں کیے جس سے براہ راست پورے سندھ کے طلبہ متاثر ہورہے ہیں۔
Load Next Story