پیسرز کو سازگار کنڈیشنز میں کامیابی کے نسخوں کی تلاش
پریکٹس سیشن میں شاہین،حارث رؤف اور محمد حسنین کے ساتھ اسپنرز عماد وسیم اور عثمان قادر بھی ایکشن میں نظر آئے
ٹاپ آرڈر بیٹسمینوں کی آف اسٹمپ سے باہر جاتی گیندوں پر پریکٹس، شاداب نے بولنگ اور بیٹنگ میں کوئی دشواری محسوس نہیں کی۔ فوٹو: فائل
گرین شرٹس نے آکلینڈ میں فتوحات کی ہیٹ ٹرک پر نگاہیں مرکوز کرلیں جب کہ ایڈن پارک میں گذشتہ دونوں مقابلوں میں سرخرو ہونے والی پاکستان ٹیم نے تیسرے معرکے کی تیاری کیلیے مشقوں کا سلسلہ جاری رکھا۔
جمعے کے روز آکلینڈ میں شیڈول پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ کی تیاریوں کیلیے پاکستانی کرکٹرز نے گذشتہ روز بھرپور ٹریننگ سیشن کیا، ابتدا میں ہیڈ کوچ مصباح الحق نے مختصر لیکچر میں حوصلے جوان کیے، وارم اپ کے بعد ٹریننگ کا سلسلہ شروع ہوا، اس دوران جسمانی استعداد بنانے کی کوشش جاری رہی، ٹاپ آرڈر بیٹسمینوں کو نئی گیند کا سامنا کرتے ہوئے آف اسٹمپ سے باہر جاتی گیندوں کو کھیلنے کی مشق کروائی گئی۔
مڈل آرڈر بیٹسمینوں نے پیسرز کے بعد الگ نیٹ میں اسپنرز کی گیندیں کھیلیں، حیدر علی، عبداللہ شفیق اور حسین طلعت بیٹنگ کوچ یونس خان کی توجہ کا مرکز بنے، محمد حفیظ، افتخار احمد اور خوشدل شاہ نے پاور ہٹنگ میں مہارت بہتر بنانے کی کوشش جاری رکھی،کپتان شاداب خان نے بھی نیٹ پریکٹس میں حصہ لیا، انھوں نے فزیکل ٹریننگ، فیلڈنگ کے ساتھ نیٹ میں بولنگ اور بیٹنگ بھی کی، آل راؤنڈر کو چوتھے نمبر پر بیٹنگ کیلیے بھیجنے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔
مصباح الحق کی کوچنگ میں کھیلنے والی پی ایس ایل فرنچائز اسلام آباد یونائیٹڈ نے بھی یہی تجربہ کیا تھا جو کامیاب رہا، نیوزی لینڈ میں بھی ایسا کرنا خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا، شاہین شاہ آفریدی،حارث رؤف اور محمد حسنین سمیت فاسٹ بولرز نے سازگار کنڈیشنزکا فائدہ اٹھاتے ہوئے بیٹسمینوں کیلیے پریشانی پیدا کرنے کی کوشش کی۔
بولنگ کوچ وقار یونس نے لائن اور لینتھ میں بہتری لانے کے نسخے بتائے،اسپنرز عماد وسیم اور عثمان قادر بھی اپنا جادو جگاتے رہے۔آل راؤنڈر عماد وسیم کا کہنا ہے کہ آئسولیشن کا وقت مشکل تھا، ٹی ٹوئنٹی سیریز کی تیاری کیلیے کھلاڑیوں نے گذشتہ ایک ہفتے سے بڑی محنت اور کوشش کی ہے، سب بہت پْرجوش ہیں،یہ نوجوان کرکٹرز کیلیے بھی صلاحیتیں منوانے کا بہترین موقع ہے۔
پی سی بی کی جاری کردہ ویڈیو میں انھوں نے مزید کہا کہ کورونا کے دور میں پہلی بار تماشائیوں کی موجودگی میں میچز کھیلنے کا موقع مل رہا ہے۔ اس کا اپنا ہی مزا ہوگا، امید ہے کہ یہاں میزبان ٹیم کے ساتھ ہمیں بھی سپورٹ ملے گی۔
یاد رہے کہ آکلینڈ میں پاکستان کا ٹریک ریکارڈ اچھا ہے،ابھی تک کھیلے گئے 3میچز میں سے گرین شرٹس نے آخری دونوں میں کامیابی حاصل کی ہے،دسمبر 2010میں نیوزی لینڈ نے 5وکٹ سے کامیابی حاصل کی، ٹم ساؤدی5وکٹیں لے اڑے تھے۔ جنوری 2016 میں پاکستان نے 16رنز سے فتح پائی، محمد حفیظ نے 61 رنز بنائے جبکہ وہاب ریاض نے 3 وکٹیں لی تھیں۔
جنوری 2018میں ہونے والے گذشتہ مقابلے میں پاکستان ٹیم 48رنز سے سرخرو ہوئی،ٹیم نے کیویز کیخلاف اپنا سب سے بڑا ٹوٹل 201رنز حاصل کرتے ہوئے 4وکٹیں گنوائیں، فخر زمان اور بابر اعظم نے ففٹیزبنائیں، فہیم اشرف نے 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، اس بار تیسری فتح کا موقع ملا ہے۔
جمعے کے روز آکلینڈ میں شیڈول پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ کی تیاریوں کیلیے پاکستانی کرکٹرز نے گذشتہ روز بھرپور ٹریننگ سیشن کیا، ابتدا میں ہیڈ کوچ مصباح الحق نے مختصر لیکچر میں حوصلے جوان کیے، وارم اپ کے بعد ٹریننگ کا سلسلہ شروع ہوا، اس دوران جسمانی استعداد بنانے کی کوشش جاری رہی، ٹاپ آرڈر بیٹسمینوں کو نئی گیند کا سامنا کرتے ہوئے آف اسٹمپ سے باہر جاتی گیندوں کو کھیلنے کی مشق کروائی گئی۔
مڈل آرڈر بیٹسمینوں نے پیسرز کے بعد الگ نیٹ میں اسپنرز کی گیندیں کھیلیں، حیدر علی، عبداللہ شفیق اور حسین طلعت بیٹنگ کوچ یونس خان کی توجہ کا مرکز بنے، محمد حفیظ، افتخار احمد اور خوشدل شاہ نے پاور ہٹنگ میں مہارت بہتر بنانے کی کوشش جاری رکھی،کپتان شاداب خان نے بھی نیٹ پریکٹس میں حصہ لیا، انھوں نے فزیکل ٹریننگ، فیلڈنگ کے ساتھ نیٹ میں بولنگ اور بیٹنگ بھی کی، آل راؤنڈر کو چوتھے نمبر پر بیٹنگ کیلیے بھیجنے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔
مصباح الحق کی کوچنگ میں کھیلنے والی پی ایس ایل فرنچائز اسلام آباد یونائیٹڈ نے بھی یہی تجربہ کیا تھا جو کامیاب رہا، نیوزی لینڈ میں بھی ایسا کرنا خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا، شاہین شاہ آفریدی،حارث رؤف اور محمد حسنین سمیت فاسٹ بولرز نے سازگار کنڈیشنزکا فائدہ اٹھاتے ہوئے بیٹسمینوں کیلیے پریشانی پیدا کرنے کی کوشش کی۔
بولنگ کوچ وقار یونس نے لائن اور لینتھ میں بہتری لانے کے نسخے بتائے،اسپنرز عماد وسیم اور عثمان قادر بھی اپنا جادو جگاتے رہے۔آل راؤنڈر عماد وسیم کا کہنا ہے کہ آئسولیشن کا وقت مشکل تھا، ٹی ٹوئنٹی سیریز کی تیاری کیلیے کھلاڑیوں نے گذشتہ ایک ہفتے سے بڑی محنت اور کوشش کی ہے، سب بہت پْرجوش ہیں،یہ نوجوان کرکٹرز کیلیے بھی صلاحیتیں منوانے کا بہترین موقع ہے۔
پی سی بی کی جاری کردہ ویڈیو میں انھوں نے مزید کہا کہ کورونا کے دور میں پہلی بار تماشائیوں کی موجودگی میں میچز کھیلنے کا موقع مل رہا ہے۔ اس کا اپنا ہی مزا ہوگا، امید ہے کہ یہاں میزبان ٹیم کے ساتھ ہمیں بھی سپورٹ ملے گی۔
یاد رہے کہ آکلینڈ میں پاکستان کا ٹریک ریکارڈ اچھا ہے،ابھی تک کھیلے گئے 3میچز میں سے گرین شرٹس نے آخری دونوں میں کامیابی حاصل کی ہے،دسمبر 2010میں نیوزی لینڈ نے 5وکٹ سے کامیابی حاصل کی، ٹم ساؤدی5وکٹیں لے اڑے تھے۔ جنوری 2016 میں پاکستان نے 16رنز سے فتح پائی، محمد حفیظ نے 61 رنز بنائے جبکہ وہاب ریاض نے 3 وکٹیں لی تھیں۔
جنوری 2018میں ہونے والے گذشتہ مقابلے میں پاکستان ٹیم 48رنز سے سرخرو ہوئی،ٹیم نے کیویز کیخلاف اپنا سب سے بڑا ٹوٹل 201رنز حاصل کرتے ہوئے 4وکٹیں گنوائیں، فخر زمان اور بابر اعظم نے ففٹیزبنائیں، فہیم اشرف نے 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، اس بار تیسری فتح کا موقع ملا ہے۔