حادثے میں لیاری گینگ وار کا اہم کردار عبدالجبار جینگو ہلاک
اوتھل کے قریب موٹرسائیکل 2 گاڑیوں کے درمیان آگئی،میت آج ورثا کو دی جائیگی
ہلاکت کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیلی، عذیر بلوچ کا قابل اعتماد کمانڈر تھا۔ فوٹو: فائل
RAHIM YAR KHAN:
بیلہ کے قریب کوچ اور منی بس کے تصادم میں لیاری گینگ وار کا اہم کردار عبدالجبار عرف جینگوہلاک جبکہ 9افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق منگل کی شب لسبیلہ کے صدر مقام اوتھل سے 40کلومیٹر دور بیلہ کے قریب جام یوسف آباد کے مقام پر کراچی سے کوئٹہ جانے والی کوچ اور مخالف سمت سے آنیوالی منی بس میں تصادم ہوگیا جس کے نتیجے میں منی بس میں سوارلیاری گینگ وار کا اہم کردار عبدالجبار عرف جینگو موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔عبدالجبار جینگو کی لاش اور زخمیوں کو ایدھی ایمبولینس کے ذریعے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال اوتھل لایا گیا جہاں پر زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد کراچی منتقل کردیا گیا جبکہ عبدالجبار کیلاش مردہ خانے میں رکھ دی گئی۔ اسے آج بروز بدھ ورثاء کے حوالے کرکے کراچی روانہ کردیا جائے گا۔ واضح رہے کہ لیاری گینگ وار کے اہم کردارعبدالجبار جینگو کا تعلق بنیادی طورپر لسبیلہ کے علاقے جام یوسف آباد (ڈنڈا)سے ہے۔ اسٹاف رپورٹر کے مطابق بیلہ کے قریب پولیس کو انتہائی مطلوب لیاری گینگ وار کا مرکزی اور عذیر بلوچ کا انتہائی بااعتماد کمانڈر عبد الجبار عرف جینگو ولد عبد الستار ساتھی سمیت ہلاک ہوگیا جس کی ہلاکت کی اطلاع بلوچستان سمیت کراچی میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔
اطلاعات کے مطابق عبدالجبار عرف جینگو موٹر سائیکل پر اپنے ساتھی کے ہمراہ جا رہا تھا کہ اوور ٹیک کرتے ہوئے 2 گاڑیوں کے درمیان ان کی موٹر سائیکل آگئی اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔ عبدالجبار عرف جینگو لیاری گینگ وار کا انتہائی مطلوب اور پولیس و رینجرز کے لیے چھلاوا بنا رہا اور کئی ٹارگٹڈ آپریشن ، چھاپوں اور محاصروں کے باوجود پولیس و رینجرز کے ہاتھ نہیں آیا ، عبدالجبار عرف جینگو جرائم کی دنیا میں آنے سے قبل ٹرک کا کلینر تھا اور اس وقت لیاری گینگ وار کے بدنام ملزم شاہ زیب جو کہ غفار ذکری کا دست راست تھا اس کے گروپ میں شامل ہوگیا ، اس دوران غفار زکری اور شاہ زیب میں کسی بات پر تنازعہ ہوگیا جس پر غفار زکری نے شاہ زیب اور اس کے 4 ساتھیوں کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا اور بعدازاں اس وقت کے کلری تھانے کے ہیڈ محرر اے ایس آئی سلیم شاہ کو لاشیں دے دیں جس کو انھوں نے پولیس مقابلہ ظاہر کیا تھا۔
جینگو کو غفار زکری نے یرغمال بنالیا تھا تاہم لیاری ٹاؤن یوسی 6 کے نائب ناظم غلام نبی آبشاری اور گزشتہ دنوں مقابلے میں ہلاک ہونے والے گینگ وار کے ملزم ملا سلیم کی سفارش پر غفار زکری نے جینگو کو چھوڑ دیا ، جینگو نے رہائی پانے کے بعد غفار زکری سے بغاوت کر دی اور اس وقت کے لیاری گینگ وار کے مرکزی ملزم عبدالرحمٰن عرف رحمٰن ڈکیت گروپ میں شمولیت اختیار کرلی اور اس دوران اس نے مخالف گروپ کے کئی افراد کو اغوا کے بعد بیدردی سے قتل کر کے لاشیں بھی پھینکی تاہم رحمٰن ڈکیت کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد عذیر بلوچ کے ساتھ کام شروع کر دیا تھا اور موجودہ گینگ وار پر عتاب کے دور میں شیراز کامریڈ ، ملا نثار اور فیصل پٹھان کی طرح عذیر بلوچ کا انتہائی بااعتماد کمانڈر تھا ۔ جینگو کا ایک بھائی تبلیغی جماعت میں جبکہ عبدالجبار عرف جینگو کی سفاکیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاتا ہے کہ اس نے کچھ عرصہ قبل اپنی ساس اور سالی کو 30 لاکھ روپے خورد برد کرنے کے الزام میں قتل کر دیا تھا۔
عبد الجبار پر ڈی آئی جی کے گن مین سمیت متعدد پولیس اہلکاروں اور دیگر درجنوں افراد کے قتل ، اقدام قتل ، اغوا برائے تاوان ، منشیات فروشی اور پولیس مقابلوں سمیت درجنوں مقدمات درج تھے ، وزیر اعلیٰ سندھ ارباب رحیم کے دور حکومت میں عبد الجبار عرف جینگو کی گرفتاری پر حکومت سندھ نے 5 لاکھ روپے انعامی رقم مقرر کی تھی تاہم موجودہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے سابقہ دور حکومت میں وہ انعامی رقم ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے واپس لے لی گئی تھی ، ذرائع نے بتایا کہ جینگو علی محمد محلے کا رہائشی اور کچھ روز قبل عذیر بلوچ کی اجازت سے بلوچستان گیا تھا جہاں موٹر سائیکل پر جاتے ہوئے اپنے ایک ساتھی سمیت ٹریفک حادثے میں ہلاک ہو گیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ عبدالجبار عرف جینگو بہترین ڈانسر تھا اور وہ اغوا کر کے لائے جانے والے مخالف گروپ کے مغوی افراد کو بھی ناچتے ہوئے فائرنگ کر کے ہلاک کرنے کا شوقین تھا ، عبدالجبار عرف جینگو لیاری میں دہشت کی علامت سمجھا جاتا تھا۔
بیلہ کے قریب کوچ اور منی بس کے تصادم میں لیاری گینگ وار کا اہم کردار عبدالجبار عرف جینگوہلاک جبکہ 9افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق منگل کی شب لسبیلہ کے صدر مقام اوتھل سے 40کلومیٹر دور بیلہ کے قریب جام یوسف آباد کے مقام پر کراچی سے کوئٹہ جانے والی کوچ اور مخالف سمت سے آنیوالی منی بس میں تصادم ہوگیا جس کے نتیجے میں منی بس میں سوارلیاری گینگ وار کا اہم کردار عبدالجبار عرف جینگو موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔عبدالجبار جینگو کی لاش اور زخمیوں کو ایدھی ایمبولینس کے ذریعے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال اوتھل لایا گیا جہاں پر زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد کراچی منتقل کردیا گیا جبکہ عبدالجبار کیلاش مردہ خانے میں رکھ دی گئی۔ اسے آج بروز بدھ ورثاء کے حوالے کرکے کراچی روانہ کردیا جائے گا۔ واضح رہے کہ لیاری گینگ وار کے اہم کردارعبدالجبار جینگو کا تعلق بنیادی طورپر لسبیلہ کے علاقے جام یوسف آباد (ڈنڈا)سے ہے۔ اسٹاف رپورٹر کے مطابق بیلہ کے قریب پولیس کو انتہائی مطلوب لیاری گینگ وار کا مرکزی اور عذیر بلوچ کا انتہائی بااعتماد کمانڈر عبد الجبار عرف جینگو ولد عبد الستار ساتھی سمیت ہلاک ہوگیا جس کی ہلاکت کی اطلاع بلوچستان سمیت کراچی میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔
اطلاعات کے مطابق عبدالجبار عرف جینگو موٹر سائیکل پر اپنے ساتھی کے ہمراہ جا رہا تھا کہ اوور ٹیک کرتے ہوئے 2 گاڑیوں کے درمیان ان کی موٹر سائیکل آگئی اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔ عبدالجبار عرف جینگو لیاری گینگ وار کا انتہائی مطلوب اور پولیس و رینجرز کے لیے چھلاوا بنا رہا اور کئی ٹارگٹڈ آپریشن ، چھاپوں اور محاصروں کے باوجود پولیس و رینجرز کے ہاتھ نہیں آیا ، عبدالجبار عرف جینگو جرائم کی دنیا میں آنے سے قبل ٹرک کا کلینر تھا اور اس وقت لیاری گینگ وار کے بدنام ملزم شاہ زیب جو کہ غفار ذکری کا دست راست تھا اس کے گروپ میں شامل ہوگیا ، اس دوران غفار زکری اور شاہ زیب میں کسی بات پر تنازعہ ہوگیا جس پر غفار زکری نے شاہ زیب اور اس کے 4 ساتھیوں کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا اور بعدازاں اس وقت کے کلری تھانے کے ہیڈ محرر اے ایس آئی سلیم شاہ کو لاشیں دے دیں جس کو انھوں نے پولیس مقابلہ ظاہر کیا تھا۔
جینگو کو غفار زکری نے یرغمال بنالیا تھا تاہم لیاری ٹاؤن یوسی 6 کے نائب ناظم غلام نبی آبشاری اور گزشتہ دنوں مقابلے میں ہلاک ہونے والے گینگ وار کے ملزم ملا سلیم کی سفارش پر غفار زکری نے جینگو کو چھوڑ دیا ، جینگو نے رہائی پانے کے بعد غفار زکری سے بغاوت کر دی اور اس وقت کے لیاری گینگ وار کے مرکزی ملزم عبدالرحمٰن عرف رحمٰن ڈکیت گروپ میں شمولیت اختیار کرلی اور اس دوران اس نے مخالف گروپ کے کئی افراد کو اغوا کے بعد بیدردی سے قتل کر کے لاشیں بھی پھینکی تاہم رحمٰن ڈکیت کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد عذیر بلوچ کے ساتھ کام شروع کر دیا تھا اور موجودہ گینگ وار پر عتاب کے دور میں شیراز کامریڈ ، ملا نثار اور فیصل پٹھان کی طرح عذیر بلوچ کا انتہائی بااعتماد کمانڈر تھا ۔ جینگو کا ایک بھائی تبلیغی جماعت میں جبکہ عبدالجبار عرف جینگو کی سفاکیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاتا ہے کہ اس نے کچھ عرصہ قبل اپنی ساس اور سالی کو 30 لاکھ روپے خورد برد کرنے کے الزام میں قتل کر دیا تھا۔
عبد الجبار پر ڈی آئی جی کے گن مین سمیت متعدد پولیس اہلکاروں اور دیگر درجنوں افراد کے قتل ، اقدام قتل ، اغوا برائے تاوان ، منشیات فروشی اور پولیس مقابلوں سمیت درجنوں مقدمات درج تھے ، وزیر اعلیٰ سندھ ارباب رحیم کے دور حکومت میں عبد الجبار عرف جینگو کی گرفتاری پر حکومت سندھ نے 5 لاکھ روپے انعامی رقم مقرر کی تھی تاہم موجودہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے سابقہ دور حکومت میں وہ انعامی رقم ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے واپس لے لی گئی تھی ، ذرائع نے بتایا کہ جینگو علی محمد محلے کا رہائشی اور کچھ روز قبل عذیر بلوچ کی اجازت سے بلوچستان گیا تھا جہاں موٹر سائیکل پر جاتے ہوئے اپنے ایک ساتھی سمیت ٹریفک حادثے میں ہلاک ہو گیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ عبدالجبار عرف جینگو بہترین ڈانسر تھا اور وہ اغوا کر کے لائے جانے والے مخالف گروپ کے مغوی افراد کو بھی ناچتے ہوئے فائرنگ کر کے ہلاک کرنے کا شوقین تھا ، عبدالجبار عرف جینگو لیاری میں دہشت کی علامت سمجھا جاتا تھا۔