سندھ جامعات کے انتظامی اختیارات ایچ ای سی کو منتقل کرنے سے روک دیا گیا
وزیر اعلیٰ نے معاملے پر وزیر برائے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنیکی ہدایت کردی۔
انتظامی اختیار میں دینے سے روکنے کا فیصلہ سندھ کابینہ کے اجلاس میں معاملے پر متعلقہ سیکریٹری کی بریفنگ کے بعد کیا گیا (فوٹو : فائل)
وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے کی سرکاری جامعات کے انتظامی اختیارات کو محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز سے سندھ اعلی تعلیمی کمیشن کو منتقل کرنے سے عارضی طور پر روک دیا۔
صوبے کی سرکاری جامعات کو سندھ ایچ ای سی کے انتظامی اختیار میں دینے سے روکنے کا فیصلہ سندھ کابینہ کے اجلاس میں معاملے پر متعلقہ سیکریٹری کی بریفنگ کے بعد کیا گیا۔
بریفنگ میں کہا گیا تھا کہ سندھ میں اٹھارویں ترمیم کے بعد سرکاری جامعات کو ایک کے بجائے کئی انتظامی اداروں کے پاس اپنے مسائل لے کر جانا ہوتا ہے، پہلے جامعات کے معاملات صرف چانسلر سیکریٹریٹ/گورنر ہاؤس سے ڈیل ہوتے تھے اب وزیر اعلی ہاؤس، محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز، محکمہ فنانس، اے جی سندھ و دیگر ادارے ایسے ہیں جہاں یہ جامعات اپنے انتظامی معاملات پیش کرتی ہیں۔
سندھ کابینہ میں اس بریفنگ کے بعد کہا گیا کہ چونکہ مشیر برائے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نثار کھوڑو یہاں موجود نہیں لہذا چیف سیکریٹری اس معاملے پر اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس بلاکر اس پر مزید رائے لے لیں جس کے بعد اسے دوبارہ کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے۔
یاد رہے کہ سرکاری جامعات کا اختیار محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز سے لینے کی سمری چیئرمین سندھ اعلی تعلیمی کمیشن ڈاکٹر عاصم حسین نے وزیر اعلی سندھ کو بھجوائی تھی اگر سندھ کابینہ اپنے آئندہ اجلاس میں اس کی منظوری دیتی ہے تو صوبے کی سرکاری جامعات میں وائس چانسلر کے انتخاب کے لیے قائم سرچ کمیٹی خود ہی محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈ کے انتظامی اختیار میں نہیں رہے گی اور سندھ ایچ ای سی ہی تلاش کمیٹی میں رد و بدل کرکے وائس چانسلر کے انتخاب کا عمل خود کرسکے گی۔
واضح رہے کہ سندھ ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کے عہدے کی دوسری مدت پوری ہونے میں ابھی تقریبا ایک سال باقی ہے۔
صوبے کی سرکاری جامعات کو سندھ ایچ ای سی کے انتظامی اختیار میں دینے سے روکنے کا فیصلہ سندھ کابینہ کے اجلاس میں معاملے پر متعلقہ سیکریٹری کی بریفنگ کے بعد کیا گیا۔
بریفنگ میں کہا گیا تھا کہ سندھ میں اٹھارویں ترمیم کے بعد سرکاری جامعات کو ایک کے بجائے کئی انتظامی اداروں کے پاس اپنے مسائل لے کر جانا ہوتا ہے، پہلے جامعات کے معاملات صرف چانسلر سیکریٹریٹ/گورنر ہاؤس سے ڈیل ہوتے تھے اب وزیر اعلی ہاؤس، محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز، محکمہ فنانس، اے جی سندھ و دیگر ادارے ایسے ہیں جہاں یہ جامعات اپنے انتظامی معاملات پیش کرتی ہیں۔
سندھ کابینہ میں اس بریفنگ کے بعد کہا گیا کہ چونکہ مشیر برائے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نثار کھوڑو یہاں موجود نہیں لہذا چیف سیکریٹری اس معاملے پر اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس بلاکر اس پر مزید رائے لے لیں جس کے بعد اسے دوبارہ کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے۔
یاد رہے کہ سرکاری جامعات کا اختیار محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز سے لینے کی سمری چیئرمین سندھ اعلی تعلیمی کمیشن ڈاکٹر عاصم حسین نے وزیر اعلی سندھ کو بھجوائی تھی اگر سندھ کابینہ اپنے آئندہ اجلاس میں اس کی منظوری دیتی ہے تو صوبے کی سرکاری جامعات میں وائس چانسلر کے انتخاب کے لیے قائم سرچ کمیٹی خود ہی محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈ کے انتظامی اختیار میں نہیں رہے گی اور سندھ ایچ ای سی ہی تلاش کمیٹی میں رد و بدل کرکے وائس چانسلر کے انتخاب کا عمل خود کرسکے گی۔
واضح رہے کہ سندھ ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کے عہدے کی دوسری مدت پوری ہونے میں ابھی تقریبا ایک سال باقی ہے۔