آئی سی سی بھارت کے کنٹرول میں نہیں ہے چیف ایگزیکٹیو

جنوبی ایشیا میں ریوینیو کے لحاظ سے پاکستان اور سری لنکا بھی ہمارے لیے اہم ہیں

جنوبی ایشیا میں ریوینیو کے لحاظ سے پاکستان اور سری لنکا بھی ہمارے لیے اہم ہیں. فوٹو : فائل

چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن کا اصرار ہے کہ آئی سی سی بھارت کے کنٹرول میں نہیں ہے۔

جنوبی ایشیا میں ریوینیو کے لحاظ سے پاکستان اور سری لنکا بھی ہمارے لیے اہم ہیں، آئی پی ایل کا زور توڑنے کیلیے بورڈز اپنے انٹرنیشنل کھلاڑیوں کو زیادہ مراعات دیں، ٹیکنالوجی پر بھارت کو مطمئن کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ کے بارے میں یہ کہاجاتا ہے کہ وہ اپنی مالی طاقت کے بل بوتے پر آئی سی سی کو اپنے اشاروں پر نچاتا ہے۔


مگر کونسل کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن اس بات سے اتفاق نہیں کرتے، ایک سری لنکن اخبار کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ بھارت بھی دیگر 10 فل ممبران کی طرح ایک ممبر ہے،آئی سی سی میں کسی بھی کام کی منظوری کیلیے 10 میں سے 7 ممبر بورڈز کی منظوری ضروری ہے، اس لیے اکیلا بی سی سی آئی کچھ بھی نہیں کرسکتا اسے دوسرے ممالک کی ضرورت ہوتی ہے، یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمیں بہت سارا اسپانسر شپ ریوینیو جنوبی ایشیا سے ملتا ہے مگر اس میں صرف بھارت ہی نہیں بلکہ پاکستان اور سری لنکا بھی شامل ہیں ۔

یہ تینوں ممالک انٹرنیشنل کرکٹ کیلیے کافی اہم ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ ان کا برتائو ذمہ دارانہ ہو، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یہ وہی کرتے ہیں جسے درست سمجھیں اس لیے آپ کسی ایک ملک کو کسی معاملے کا ذمہ دار قرار نہیں دے سکتے۔ پلیئرز کی جانب سے انٹرنیشنل کرکٹ پر آئی پی ایل کو ترجیح دینے کے سوال پر رچرڈسن نے کہا کہ بھارتی بورڈ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مختصر دورانیہ میں آئی پی ایل منعقد کرے، دوسری جانب بورڈز بھی اپنے انٹرنیشنل کھلاڑیوں کو زیادہ معاوضہ اور مراعات دیں تاکہ انٹرنیشنل کرکٹ ہی ان کی ترجیحات میں سرفہرست رہے۔

ریفرل سسٹم کے بارے میں انھوں نے کہا کہ بھارت کے خیال میں ٹیکنالوجی درست نہیں، اس لیے ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم نقائص دور کرانے کی کوشش کریں، مجھے یقین ہے کہ جلد ہی سب ڈی آر ایس استعمال کرنے پر راضی ہوجائیں گے۔
Load Next Story