گردشی قرض سے سی پیک کے منصوبے بھی متاثر

شہباز رانا  اتوار 9 مئ 2021
واجب الادا رقم مجموعی بل کا صرف 18.4 فیصد ہے، جو بہت زیادہ نہیں، تابش گوہر۔ فوٹو: فائل

واجب الادا رقم مجموعی بل کا صرف 18.4 فیصد ہے، جو بہت زیادہ نہیں، تابش گوہر۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سی پیک کے پاور رپروجیکٹس بھی گردشی قرضے سے متاثر ہوئے ہیں جب کہ حکومت واجب الادا 188ارب روپے کی ادائیگی نہ کرسکی۔

پاک چین اقتصادی راہداری ( سی پیک ) کے پاورپروجیکٹس بھی گردشی قرضے سے متاثر ہوئے ہیں اور حکومت واجب الادا 188ارب روپے کی ادائیگی نہیں کرسکی ہے جو دو طرفہ انرجی فریم ورک معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

اگرچہ واجب الادا رقوم مجموعی رقم کا 18.4 فیصد ہیں تاہم ان کی وجہ سے سی پیک معاہدے کے تحت قائم کردہ  آئی پی پیز کے چینی اسپانسرز کا فنانسنگ ماڈل متاثر ہونے لگا ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی تابش گوہر نے  ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان چینی آئی پی پیز کو بجلی کی خرید کے عوض  اب تک 832 ارب روپے ادا کرچکا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ سیٹرل پاور پرچیز ایجنسی گارنٹیڈ (CPPA-G ) 188 ارب روپے کلیئر نہیں کرسکی۔

ان کا کہنا تھاکہ واجب الادا رقم 10.2کھرب روپے کی مجموعی رقم کا صرف 18.4 فیصد ہے اور کوئی زیادہ بڑی رقم نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ادائیگیوں کا 82 فیصد تناسب اس تناظر میں بہت اچھا ہے کہ مجموعی گردشی قرض 26کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے۔

سی پیک انرجی فریم ورک ایگریمنٹ کے تحت پاکستان کو ماہانہ بل کے 22 فیصد کے مساوی سی پیک ریوالونگ فنڈ قائم کرنا تھا۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ اگر خریدار ادائیگیاں کرنے میں ناکام رہے تو چینی فرموں کو اس فنڈ سے ادائیگی کردی جائے۔

تابش گوہر کا کہنا تھا کہ ہم ریوالونگ فنڈ قائم نہیں کرسکے۔  جون 2018ء میں گردش قرض 11.5 کھرب روپے تھا جو اب بڑھ کر 26کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ آئندہ دو سال کے دوران گردشی قرض کو  جون 2018ء کی سطح پر لانے کے لیے حکومت نے سہ جہتی حکمت عملی تشکیل دی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔