دہشت گردی کا خاتمہ‘ تمام جماعتیں مل کر جدوجہد کریں

موجودہ حکومت برسراقتدار آنے کے بعد دہشت گردی کے مسئلے کے حل کے لیے طالبان سے...

فوٹو: فائل

موجودہ حکومت برسراقتدار آنے کے بعد دہشت گردی کے مسئلے کے حل کے لیے طالبان سے مذاکرات کا عندیہ مسلسل دیتی چلی آ رہی ہے۔ حکومت نے شروع دن ہی سے یہ موقف اپنایا کہ دہشت گردی کا مسئلہ جنگ سے نہیں مذاکرات سے حل ہو گا، اگر مسئلہ مذاکرات سے حل نہ ہوا تو اس کا آخری آپشن آپریشن ہو گا۔ حکومت مذاکرات کرنے کا اعلان توکر رہی ہے مگر ابھی تک صورتحال واضح نہیں ہو سکی کہ اس نے مذاکرات کا کیا ایجنڈا اپنایا ہے، مذاکراتی ٹیم کے لیے کن افراد کا چنائو کیا ہے اور طالبان کی جانب سے مذاکراتی ٹیم کن افراد پر مشتمل ہے۔ اب وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے طالبان سے مذاکرات کے لیے مذہبی اور سیاسی رہنمائوں سے مدد مانگ لی ہے اورکہا ہے کہ ضروری نہیں کہ صرف حکومت طالبان سے مذاکرات کرے' اس مقصد کے لیے وہ خود عمران خان' سمیع الحق' فضل الرحمن اور منور حسن سے مدد کے لیے رابطہ کریں گے۔


یہ خوش آیند امر ہے کہ حکومت دہشت گردی کے مسئلے کو سیاسی و مذہبی جماعتوں کے تعاون سے حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ دوسری جانب عمران خان نے ایک انتخابی جلسہ سے میں کہا کہ انھوں نے طالبان سے مذاکرات کی بات کی اور جن جماعتوں نے ان کے موقف کی تائید کی وقت آنے پر وہ بھی اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گئیں اور وہ اکیلے رہ گئے۔ دہشتگردی کے باعث پورے ملک کا امن اور سالمیت دائو پر لگی ہوئی ہے اب وقت آ گیا ہے کہ اس مسئلے کو حکومت اور تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں مل کر حل کریں۔ کسی قسم کی تاخیر یا گومگو کی کیفیت سے دہشتگردی بڑھے گی کم نہیں ہو گی جس سے سوائے نقصان کے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔
Load Next Story