کرکٹ پر تین بڑوں کے قبضے کا خطرناک منصوبہ تیار
بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ کو تمام معاملات میں ویٹو پاور حاصل ہوجائے گی، سب سے زیادہ ریونیو بھی حصے میں آئے گا
آئی سی سی کا چیئرمین نامزد کرنے کے ساتھ ٹیسٹ بھی زیادہ تر آپس میں ہی کھیلیں گے،ایف ٹی پی باہمی معاہدہ بن جائیگا۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل
کرکٹ پر تین 'بڑوں' کے قبضے کا خطرناک منصوبہ تیار ہوگیا، بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ کو تمام معاملات میں ویٹو پاور حاصل ہوجائیگی، سب سے زیادہ ریونیو انہی کے حصے میں آئیگا۔
آئی سی سی کا چیئرمین بھی یہی نامزد اور ٹیسٹ کرکٹ بھی زیادہ تر آپس میں ہی کھیلیں گے، فیوچر ٹور پروگرام کی حیثیت ختم ہوجائیگی، ٹیمیں صرف باہمی معاہدے کیا کرینگی۔ تفصیلات کے مطابق بھارت نے انتہائی چالاکی اور ہوشیاری سے انگلینڈ اور آسٹریلیا کو اپنے ساتھ ملاکر کرکٹ پر قبضے کا خوفناک منصوبہ تیار کرلیا، جس پر عملدرآمد سے یہ تینوں بورڈز کھیل کے سرپرست جبکہ باقی ان کی کالونیوں کی طرح ہونگے، یہ اس 'ٹرائیکا' پر منحصر ہوگا کہ وہ کس بورڈ کو خوش ہوکر نوازتا یا کسے سزا دینے کیلیے ایک ایک ڈالر کیلیے ترسا دیتا ہے۔ بھارتی بورڈ کافی عرصے سے انٹرنیشنل کرکٹ پر قبضے کی پلاننگ میں مصروف تھا، اسی لیے چند ماہ قبل سے ہی اس نے میڈیا میں کہنا شروع کردیا تھا کہ چونکہ آئی سی سی کو سب سے زیادہ کمائی ہمارے ملک سے ہوتی ہے اسی لیے آمدنی میں سب سے بڑا حصہ بھی ملنا چاہیے، اب وہ اپنے اس مذموم مقصد میں کسی حد تک کامیاب ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے،اس نے انگلش بورڈ اور کرکٹ آسٹریلیا کی آنکھوں پر بھی دولت کی پٹی باندھ دی۔
یہ خطرناک تجاویز آئی سی سی کی فنانس اینڈ کمرشل افیئرز کمیٹی کے ورکنگ گروپ نے تیار کیں، ان میں بھارتی، انگلش اور آسٹریلوی بورڈز کا اثر رسوخ ہے۔ اس ڈرافٹ میں مذکورہ تینوں ممالک کو نہ صرف کونسل بلکہ فیلڈ میں بھی زیادہ اختیار تفویض کیاگیا ہے، ڈرافٹ میں سفارش کی گئی کہ نیا چار رکنی گروپ قائم کر کے ایگزیکٹیو کمیٹی کانام دیا جائے، اسے آئی سی سی کمیٹیوں اور ایگزیکٹیو بورڈ کے درمیان میں جگہ حاصل ہو، اس میں چاروں ممبر بورڈز کے سربراہان شامل ہونگے،ان میں سے کرکٹ آسٹریلیا، انگلش اور بھارتی بورڈ کی مستقل نشست ہواور کمیٹی کے چیئرمین کا تقرر بھی ان تینوں میں سے ہرسال ہوا کریگا،اس کمیٹی کے چوتھے ممبر کو ایگزیکٹیو بورڈ نامزد کریگا اور اس کا تقرر باقی7 فل ممبرز میں سے ہوگا۔ اگر یہ ایگزیکٹیو کمیٹی تشکیل پا جاتی ہے تو پھر آئی سی سی کے آئین، تقرریوں، انٹیگریٹی، اخلاقیات، ڈیولپمنٹ اور نامزدگیوں کے تمام تر معاملات کا اختیار اسی کو حاصل ہوگا۔
آئی سی سی کا چیئرمین بھی یہی نامزد اور ٹیسٹ کرکٹ بھی زیادہ تر آپس میں ہی کھیلیں گے، فیوچر ٹور پروگرام کی حیثیت ختم ہوجائیگی، ٹیمیں صرف باہمی معاہدے کیا کرینگی۔ تفصیلات کے مطابق بھارت نے انتہائی چالاکی اور ہوشیاری سے انگلینڈ اور آسٹریلیا کو اپنے ساتھ ملاکر کرکٹ پر قبضے کا خوفناک منصوبہ تیار کرلیا، جس پر عملدرآمد سے یہ تینوں بورڈز کھیل کے سرپرست جبکہ باقی ان کی کالونیوں کی طرح ہونگے، یہ اس 'ٹرائیکا' پر منحصر ہوگا کہ وہ کس بورڈ کو خوش ہوکر نوازتا یا کسے سزا دینے کیلیے ایک ایک ڈالر کیلیے ترسا دیتا ہے۔ بھارتی بورڈ کافی عرصے سے انٹرنیشنل کرکٹ پر قبضے کی پلاننگ میں مصروف تھا، اسی لیے چند ماہ قبل سے ہی اس نے میڈیا میں کہنا شروع کردیا تھا کہ چونکہ آئی سی سی کو سب سے زیادہ کمائی ہمارے ملک سے ہوتی ہے اسی لیے آمدنی میں سب سے بڑا حصہ بھی ملنا چاہیے، اب وہ اپنے اس مذموم مقصد میں کسی حد تک کامیاب ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے،اس نے انگلش بورڈ اور کرکٹ آسٹریلیا کی آنکھوں پر بھی دولت کی پٹی باندھ دی۔
یہ خطرناک تجاویز آئی سی سی کی فنانس اینڈ کمرشل افیئرز کمیٹی کے ورکنگ گروپ نے تیار کیں، ان میں بھارتی، انگلش اور آسٹریلوی بورڈز کا اثر رسوخ ہے۔ اس ڈرافٹ میں مذکورہ تینوں ممالک کو نہ صرف کونسل بلکہ فیلڈ میں بھی زیادہ اختیار تفویض کیاگیا ہے، ڈرافٹ میں سفارش کی گئی کہ نیا چار رکنی گروپ قائم کر کے ایگزیکٹیو کمیٹی کانام دیا جائے، اسے آئی سی سی کمیٹیوں اور ایگزیکٹیو بورڈ کے درمیان میں جگہ حاصل ہو، اس میں چاروں ممبر بورڈز کے سربراہان شامل ہونگے،ان میں سے کرکٹ آسٹریلیا، انگلش اور بھارتی بورڈ کی مستقل نشست ہواور کمیٹی کے چیئرمین کا تقرر بھی ان تینوں میں سے ہرسال ہوا کریگا،اس کمیٹی کے چوتھے ممبر کو ایگزیکٹیو بورڈ نامزد کریگا اور اس کا تقرر باقی7 فل ممبرز میں سے ہوگا۔ اگر یہ ایگزیکٹیو کمیٹی تشکیل پا جاتی ہے تو پھر آئی سی سی کے آئین، تقرریوں، انٹیگریٹی، اخلاقیات، ڈیولپمنٹ اور نامزدگیوں کے تمام تر معاملات کا اختیار اسی کو حاصل ہوگا۔